
حیدرآباد چیمبرآف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کا بڑا اقدام، ایف بی آر ترامیم پر حیدرآباد کے تاجروں میں شدید بے چینی دور کرنے کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد
حیدرآباد(رپورٹ عمران مشتاق) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے ایک اہم قدم اُٹھاتے ہوئے شہر بھر کی تاجر انجمنوں، مارکیٹ یونینز اور کاروباری نمائندوں کو جمع کر کے چیمبر سیکریٹریٹ میں ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا۔اِس اہم اجلاس میں تمام تاجر تنظیموں نے متفقہ طور پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37(A) اور 37(AA) میں کی گئی حکومتی ترامیم کو یکسر مسترد کر دیا اور اِس بات کا اعادہ کیا کہ حیدرآباد کی تاجر برادری حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کی قیادت میں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے۔اجلاس میں اِس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ملک و قوم اور تاجروں کے وسیع تر مفاد میں جو بھی اقدام اٹھایا جائے گا، تاجر برادری اِس میں چیمبر کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔
اِس موقع پر کراچی چیمبر کی جانب سے 19 جولائی کو دی گئی ہڑتال کی کال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جس پر تمام تاجر نمائندگان نے واضح کیا کہ اگر یہ فیصلہ تمام چیمبرز اور تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم سے کیا گیا تو حیدرآباد کی تاجر برادری اِس میں بھرپور شرکت کرے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چیمبر نے شہر کی تمام بڑی مارکیٹ یونینز، تجارتی تنظیموں اور چھوٹے بازاروں کے نمائندوں کو یکجا کر کے اِس اہم مسئلے پر مؤثر قیادت فراہم کی جو کہ قابلِ تحسین قدم ہے۔
اس سیشن میں معروف ٹیکس ماہر اور اے آئی جعفری اینڈ کمپنی کے اے ایس جعفری نے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس میں کی گئی ترامیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2001 کا موجودہ انکم ٹیکس قانون عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کی سفارشات پر نافذ کیا گیا، جس کا مقصد ایف بی آر کو وسیع اختیارات دینا اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا تھا۔ تاہم، اُن قوانین میں مسلسل ترامیم نے کاروباری برادری کے لیے اسے ایک پیچیدہ اور بوجھل نظام بنا دیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کے تحت نان فائلرز پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور بینک ٹرانزیکشن ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ تاجروں کے لیے سب سے تشویشناک شقیں سیکشن 21(Q) اور21(S) ہیں، جن کے تحت بغیر NTN والے سپلائر سے خریداری پر 10 فیصد اخراجات ناقابل قبول ہوں گے اور دو لاکھ روپے یا زائد کی غیر بینکی ادائیگی پر متعلقہ اخراجات کا 50 فیصد کلیم نہیں کیا جاسکے گا۔ اِن شقوں کی وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے تاجروں میں شدید ابہام پایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 11 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی ہے، پراپرٹی سے متعلق ایڈوانس ٹیکس میں کمی اور کیپیٹل گین ٹیکس میں اضافہ بھی شامل ہے جو کاروباری لین دین پر براہِ راست اَثر ڈال سکتے ہیں۔
اِس سے قبل صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہآج کا یہ اجلاس وقت کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر کی حالیہ ترامیم نہ صرف پیچیدہ ہیں بلکہ بزنس کمیونٹی کے لیے مزید مشکلات اور بے یقینی کی فضا پیدا کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں کاروباری برادری کو شدید تحفظات ہیں اور اس ماحول میں کاروبار بڑھنے کی بجائے مزید سکڑ ے گا اور لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کی بجائے اس سے دور بھاگے گے۔
حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری تمام تاجر برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے اُن کی آواز نا صرف صوبائی بلکہ وفاقی سطح پر بھی آٹھائے گی۔
اس مو قع پر سرپرست اعلیٰ سیٹھ محمد امین کھتری نے کہا ایب بی آر کو حاصل کردہ بے جا اختیارات اور ٹیکس قوانین کی پیچیدگیاں کاروباری برادری کے لیے خوف و اضطراب کی کیفیت پیدا کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ چیمبر کا فرض ہے کہ وہ حیدرآباد کی تاجر برادری کی بروقت رہنمائی فراہم کرے اور یہی مقصد اِس آگاہی سیشن کا تھا تاکہ تاجر برادری حقائق کو سمجھ کر قانونی طور پر اپنا دفاع کرسکے۔
اِس موقع پر انجمن تاجران کلاتھ مارکیٹ، بینگلز انڈسٹریز، صدر بازار، ریشم بازار، اناج منڈی، مارکیٹ ٹاور، موبائل مارکیٹ، ٹنڈو جام، چھوٹکی گٹی، تلک چاڑی، فوجداری روڈ، اسٹیشن روڈ، پھلیلی بازار، نصرت بازار، فقیر کا پڑ، ایڈوانی گلی، قاسم آباد، قاضی قیوم روڈ اور دیگر بازاروں کی یونین کے نمائندگان موجود تھے۔
سیکریٹری جنرل
