ننکانہ صاحب (بیورورپورٹ) ننکانہ صاحب میں با اثر ملزمان نے اپنی عدالت لگا لی ،دکانداروں کے جھگڑے میں بے چارا ملازم ظلم کا نشانہ بن گیا رات تقریباً بارہ بجے ڈنڈوں، سوٹوں اور دیگر اشیاءسے مسلح بااثر افراد نے 18 سالہ نوجوان کو اس وقت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ،بااثر ملزمان 6 روز سے آزاد، انصاف کی دہائی تفصیلات کے مطابق نواحی قصبہ موڑ کھنڈا میں 18 سالہ نوجوان ساحل قیوم پر وحشیانہ تشدد کے واقعے نے علاقہ مکینوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ بااثر ملزمان علی شیر، محسن اور ان کے ساتھیوں نے محض ذاتی رنجش پر نوجوان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، لیکن واقعے کو چھ دن گزرنے کے باوجود پولیس تاحال خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے متاثرہ نوجوان ساحل قیوم محلہ خاکی شاہ کا رہائشی اور محمدی بازار میں واقع ایک دکان پر ملازمت کرتا ہے۔ چند روز قبل اس نے اپنے مالک بلال اور ملزمان کے درمیان ہونے والی تلخ کلامی میں بیچ بچاو¿ کروایا، جس پر ملزمان نے اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کر دیںچھ جون کی رات، جب ساحل قیوم دکان بند کر کے پیدل گھر جا رہا تھا، تو مبینہ طور پر چوپڑا کالونی کے بازار کے قریب پہلے سے گھات لگائے بیٹھے دس مسلح افراد نے اسے گھیر لیا۔ علی شیر نے للکار کر کہا: “اسے قتل کر دو، لاش کے ٹکڑے کر دو!” اور اسی لمحے تمام ملزمان نے سوٹوں اور ڈنڈوں سے نوجوان پر دھاوا بول دیاملزمان نے ساحل قیوم کو تھپڑ مارے، کپڑے پھاڑ دیے، جسم پر تشدد کے نشانات چھوڑے اور شدید زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ متاثرہ نوجوان کا جسم درد سے چور اور دل انصاف کی فریاد کرتا رہا۔متاثرہ نوجوان کے والد عبدالقیوم نے شیر علی اور محسن سمیت10افراد کے خلاف تھانہ مانگٹانوالہ میں کارروائی کے لیے درخواست دے دی، لیکن پاچھ دن گزرنے کے باوجود پولیس بااثر افراد کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے۔عوامی حلقوں نےاور متاثرہ فیملی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیں، تاکہ مظلوم کو انصاف اور ظالم کو انجام تک پہنچایا جا سکے