سرگودھا(رپورٹ بیورو ای این آئی)سٹون کرشنگ مارکیٹ پل 111لیز ہولڈرز نے کرش کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔سٹون سپلائرز۔ٹرانسپورٹرسمیت ٹھیکیداروں میں تشویش کی لہردوڑ گئی۔پنجاب حکومت کی طرف سے میرٹ پر ترقیاتی کاموں کے ٹینڈر جاری کرنے اور پل گیارہ مافیا کے من پسند کے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے نہ ملنے پر پہاڑی لیز ہولڈرزاور کریشر مالکان گٹھ جوڑ نے کمرکس لی۔اور ٹھیکیداروں کو ناکام کرنے کےلیے ہرطرح کےاوچھے ہتھکنڈے پراترآئے ہیں جس سے کرش کی قیمتوں کو پر لگ گئے ماہ اگست سے اب تک دوسری دفعہ کرش کی قیمتیں بڑھائی گئیں ہیں۔ اے پلانٹ کرش5000روپے فی سینکڑا سےبڑھاکر 7500روپے سینکڑا فکس کردیا گیا۔جس سے مجموعی طور پر فی ڈمپر 800فٹ کرش کی قیمت میں 20000روپے اضافہ ہوگیا ہے۔کرش کے ساتھ ساتھ روڑہ اور بجرکی قیمتیں بھی اب عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں ہیں جبکہ ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔۔پہاڑی لیز ہولڈرز کے دو دھڑوں بھٹی اور گجر گروپ نے پہلے طاقت اور وسائل کے ذریعے سٹون ٹریڈرز ایسوسی کا وجود ختم کیا اور چورراستہ سےغیرقانونی سٹون ایکشن کمیٹی کاڈرامہ رچاکرمارکیٹ پر قابض ہوگئےجس کا سرپرست اعلی’پاکستان تحریک انصاف ویسٹ پنجاب کے صدر خان وحید خان کو بنادیا گیاجوکہ حکومت اور عوام میں دوری پیدا کرنے کےساتھ حکومت کو ناکام کرنے اورعوام میں نفرت پھیلانےمیں بھرپورکردار ادا کررہا ہے مارکیٹ کو یرغمال بناکرمصنوعی قلت پیداکرنے کے لیےکریشروپلانٹ کی کرشنگ ٹائمنگ 24گھنٹے سے کم کرکے 7گھنٹےکردی اورجمعہ ہفتہ کی چھٹی کااعلان بھی کردیاگیا۔مافیا نےکرائے کے مخبر کی ملی بھگت سے کرش کم ریٹ پر فروخت کرنے پر 100کے قریب کریشرز کا ایک ماہ کے لیے جبری طور پر پتھر بند اور 35 لاکھ روپےجرمانہ کی آڑ میں بھتہ بھی وصول کیاجبکہ کریشرزکی جبری بندش سے سینکڑوں کی تعداد میں مزدور بے روزگار ہوگئے اورانکے گھروں میں فاقہ کشی کے مناظر ہیں۔کرش کی قیمتوں میں اضافہ سے سپلائرز۔ٹرانسپورٹر اور ٹھیکدارمتاثر ہونے کے ساتھ پنجاب بھر میں جاری ترقیاتی کام بھی ٹھپ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیاہے۔جبکہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ معدنیات کے افسران نے آنکھیں بند کرلیں اورکسی بڑے سانحہ کے منتظر ہیں۔شہریوں۔شوکت گجر قیصر۔وقاص۔توقیر۔ارسلان۔اسلم۔عمران ودیگر نے وزیراعلی’ پنجاب۔آئی جی پنجاب۔ڈی پی او سرگودھا اور ڈی سی سرگودھا سے مصنوعی قلت پیداکرکے بلیک میں کرش فروخت کرنے اور مارکیٹ میں اجارہ داری قائم کرنے والوں لیزہولڈرز کے خلاف کاروائی کرنے اورسرکاری طورپر ریٹ لسٹیں نکالنے کےساتھ ٹائمنگ بھی ختم کرنےکامطالبہ کیاہےبااثر پہاڑی لیز ہولڈرزمالکان عرصہ دراز سے محکمہ ایف بی آر کو سیلز ٹیکس دینے سے بھی انکاری ہیں اور ٹیکس کی مد میں ایف بی آر کے اربوں روپے کے نادہندہ ہیں۔جس سے محکمہ ایف بی آر سرگودھا اپنا ریکوری ہدف پورا کرنے میں ناکام ہے جسے ملکی خزانہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے40بی کا نفاذاورکریشروں پر دوماہ لگاکر کیا گیاسروے بھی ردی کی ٹوکری کی نظر ہوگی۔۔