بھاولپور(میاں میراحمدمستانہ سہروردی سے ) ڈائریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی وہاڑی ڈاکٹر سلیم فاروق شوکت اور پاکستان و انڈین پنجاب کے معروف پنجابی شاعر پروفیسر صغیر تبسم نے کہا ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں علم و ادب اور تہذیب کے ارتقاء میں پنجاب نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ پنجاب ایک مشترکہ تہذیب و کلچر کی علامت ہے جس میں صوفیا کرام نے اپنے کلام کے ذریعے وحدت،اخوت،بھائی چارہ،ہمدردی و انسانیت جیسی عظیم صفات کا درس دیا ہے۔
انہوں نے کامسیٹس یونیورسٹی آڈیٹوریم میں کامسیٹس یونیورسٹی اور ادب اجالا وہاڑی کے زیر اہتمام پنجابی شاعروں محمد رفیق رضاء اور تنویر سیٹھی کے شعری مجموعوں کی تقریب رونمائی و مشاعرہ سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پنجاب کے منفرد کلچر گیت سنگیت،زندگی کو جی بھر جینے کی خواہش اور یہاں کی فکر ونظر ملک کیلئے باعث فخر ہے،پنجاب کو اعزاز حاصل ہے کہ یہ ادیبوں،شاعروں،مصنفوں،فنکاروں،دانشوروں اور ارباب ذوق کا علاقہ ہے۔حالیہ مردم شماری کے مطابق پاکستان کے 24کروڑ عوام میں 9کروڑ افراد پنجابی اور 2کروڑ 22لاکھ افراد اردو بولتے ہیں جبکہ انڈین پنجاب میں 19کروڑ سے زائد لوگ پنجابی بولتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برصغیر پاک و ہند کو جو ثقافتی ورثے ملے ہیں ان میں ایک وقیع ورثہ مشاعرہ ہے۔قبل ازیں چشتیاں کے ممتاز تاجر و پنجابی شاعر محمد رفیق رضاء کے شعری مجموعہ؛چپ دا شور؛ اوروہاڑی کے شاعر تنویر سیٹھی کے شعری مجموعہ؛ تاریاں نوں ہاک؛کی رونمائی کی گئی اور مقررین نے دونوں شاعروں کی کتابوں پر تبصرے کئے بعد ازاں محفل مشاعرہ میں ملتان،بہاولپور،چشتیاں،بہاولنگر،وہاڑی و دیگر شہروں سے آئے شاعروں الحاج رشید ارشد،امجد خاں تجوانہ،ناصر سیال،طلحہ بن سہیل،مجید ساغر،افتخار واجد،اے آر ساغر،قطب الدین،ڈاکٹر ندیم اکبر ندیم،محمد رفیق رضاء،تنویر سیٹھی،عبدالقیوم،مس عائشہ مختار،اویس حسین،رجب بلال طاہرنے اپنا کلام پیش کرکے داد تحسین حاصل کی۔اس موقع پر ڈاکٹر سلیم فاروق شوکت اور پروفیسر ڈاکٹرعلی احمد نے محمد رفیق رضاء اور تنویر سیٹھی کو شیلڈیں پیش کیں۔مشاعرہ کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ندیم اکبر ندیم نے انجام دئے۔