مُجھے انصاف کب ملے گا؟
(ایبٹ آباد سے ای این آئی کی کرائم
رپورٹ)
ایبٹ آباد سے ای این آئی کے نامہ نگار (عثمان خان) کے مطابق بتاریخ سترہ مارچ چھ رمضان المبارک کو مانگل (ایبٹ آبادہ) میں دن دو بجکر ارٹالیس منٹ پر قاتل ہمایوں (سن آف میر افضل) نے اپنے اڑتیس سالہ پراپرٹی ڈیلر مالک خان گُل خان جس کے اُس کے پاس ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے پڑے تھے کو آٹھ گولیاں مارکر ہلاک کیا اورموقع سے فرار ہوکر رُو پوش ہوگیا بعد ازاں عید کے چند دن بعد پولیس نے گرفتار کیا اور اب وہ ایبٹ آباد جیل میں بند ہے مُجرم اس سے پہلے بھی ایک قتل کرکے گیارہ سال جیل میں گُذار چُکا ہے لیکن اب اقبال جُرم کرکے مقتول کے ورثاء سے معافی ہی نہیں چاہتا بلکہ مقتول خان گُل خان کی بیوہ اُس کے تین اور چار سالہ دوبیٹوں عُمر خان اور ارباز خان کے ساتھ پانچ سالہ بیٹی میرب گُل کو بھی قتل کرنے کی دھمکی دیتا ہے۔ قاتل اور اُس کے بھائی اتنے با اثر ہیں کہ اقبال جُرم کرنے اور ٹھوس گواہی کی موجودگی کے باوجود ابھی تک عدالت اُسے قتل کی سزا نہیں سُنا رہی اور قاتل کی کوشش ہے کہ کسی طرح وہ مقتول کے ورثاء سے زبردستی معافی نامہ لکھوا کر سزا (سزائے موت) سے بچ سکے۔ مقتول کی بیوہ کسی خُفیہ مقام سے نامہ نگار ای این آئی کو فون پر بتایا کہ قاتل نے ناصرف اُس کے شوہر کو قتل کیا ہے بلکہ وہقتول ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے بھی کھا گیا ہے اور انہی پیسوں کی لالچ میں سفاک قاتل نے میرے بچوں کو یتیم اور مجھے بیوہ کیا اور اب وہ ہمیں قتل کرنے کے درپے ہے۔ مقتول کی بیوہ کا کہنا تھا کہ وہ شوہر کے قاتل اور اُسکے بچوں کو یتیم کرنے والے سفاک قاتل کو معافی ہرگز نہ دے گی۔