ٹنڈوالہ یار (نمائنده خصوصی) میں نے 2022 میں بشیر ولد غلام محمد کمبوہ کے ساتھ ملکر چمبڑ روڈ پر ہم دونوں نے زرعی کا سودہ کیا تھا میرے پارٹنرز نے مجھ سے غلط بیانی سے 40 لاکھ کا فراڈ کیا اس فراڈ سے بچینے کےلئے میرے بیٹوں سے عمیر ولد بشیر کمبوہ نے جھگڑا کیا اور جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی جس کے بعد میں نے کمبوہ برادری سے رابطہ کیا انہوں دونوں کا موقف سن کر میرے حق میں فیصلہ دیا جس کی کاپی موجود ہے ان خیالات کا اظہار محمد حنیف ولد نور محمد کمبوہ نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے مذید کہا کہ مجھے جب معلوم ہوا کہ میرے ساتھ فراڈ ہورہا ہے تو میں نے اپنے 40 لاکھ روپے کی رقم کا تقاضا کیا جس پر انہوں نے میرے بیٹوں سے جھگڑا کیا جس کے بعد میں نے تمام تر معاملات سے اپنے معززین انجمن کمبوہاں کراچی اور کمبوہ اتحاد کو آگاہ کیا انہوں نے ٹنڈوالہ یار آ کر دونوں فریقین کا موقف سننے کے بعد فیصلے کے قصوروار قرار پانے والوں کو پابند کیا کہ ان کی رقم واپس دینی ہے ہمیں چیک دیئے گئے جو کہ چار ماہ بعد 2024-01-20 کا تھا ہم چیک پاس کرواتے جعل سازی کرکے ہم سے چیک نمبر لیکر کورٹ میں چلے گئے ہمارے فلاں چیک نمبر کی بک سے دستخط کرواکر میرے والد سے چیک لے گئے ہیں جو کہ دو نمبر ہیں ہمارے پاس برداری کے معززین کے فیصلے کی کاپیاں دستخط موجود ہیں اس حرکت کے بعد ہمارے معززین نے ہمیں اجازت دی کہ آپ لوگوں کا حق بنتا ہے کہ دو نمبری کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے جس کے بعد ہم نے جعلی چیک کی ایف آئی آر درج کروائی ہے پولیس کاروائی کرنے گئی تھی جس پر ان لوگوں نے ڈرامہ کر کے جھوٹا احتجاج کروایا میرے بیٹوں نے ان کی زرعی زمین پر کام کرنے والوں مزدور کو تشدد کا نشانہ بنایا یہ سب ڈرامہ ہے ایف آئی آر سے بچنے اور ہمارے جائز حق کے پیسے کھانے کے لئے یہ لوگ اس طرح کے ڈرامے کر رہے ہیں ہم ان کو اپنے پیسے کھانے نہیں دیں گے ہمیں کئی سے معلوم ہوا ہے کہ کسی اور اضلاع میں ہمارے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کی تیاریاں کر رہے ہیں ہم آئی جی سندھ ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی ٹنڈوالہ یار سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے اور ایسے جعل سازی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔