میجر (ر) ساجد مسعود صادق
جہاں تک مقامی بیانیوں کی بات کی جائے تو اُن میں پاک فوج کی سیاست کی مداخلت کے جھوٹے بیانیے کی قلعی یہاں سے ہی کھل جاتی ہے کہ جب پہلی سیاسی حکومت نے صدر ایوب کو میجر جنرل کے طور پر وزیردفاع لگایا یا پھر عصر حاضر میں ہر سویلین حکمران کی کوشش رہی کہ پاک فوج کا چیف اُس کا بندہ ہو اور اس کام کے لیئے ان سیاستدانوں نے ہمیشہ ہی پاک فوج کے فسران بالا کو سیاست میں ملوث کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ ہر جانے والی حکومت کا یہ بیانیہ ہوتا ہے کہ میرے خلاف امریکہ اور فوج نے سازش کی ہے۔ پاک فوج دہشت گردی خود کرواتی ہے جب اس بیانیے کا پوسٹ مارٹم کیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ جب سے یہ بیانیہ پبلک ہوا ہے تب سے لیکر آجتک پاک فوج کے دس ہزار سے زیادہ جوان اور افسر اس مُلک پر قربان ہوچکے ہیں کیا اتنی بڑی قربانی دُنیا کی کسی فوج نے بھی دہشت گردی ختم کرنے کے لیئے کبھی ہے؟
پاک فوج کے خلاف بیانیوں میں اہم ترین بیانیہ پاک فوج کے اعلٰی افسروں کے Above the Law اور احتساب سے مُبرا ہونے کے متعلق ہے جس کی قلعی سابقہ ڈی جی ایم آئی، سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی اور سابقہ کور کمانڈر جنرل فیض حمید کی گرفتاری اور کورٹ مارشل سے کُھل جاتی ہے۔ صاحب بصیرت یہ جانتے ہیں کہ ایسے پاکستان کے کسی بھی ادارے میں آج تک نہیں ہوا جو پاک فوج کررہی ہے-