باندھی(رپورٹ غلام محمد غوری)سنی ایکشن کمیٹی سندھ کے رہنماؤں علامہ ثناء اللہ حیدری ، علامہ عبداللہ سندھی ، علامہ رب نواز حنفی ، علامہ عبدالجبار حیدری ، سید سکندر شاہ ، مولانا ظاہر شاہ ، مولانا غلام نبی عثمانی,قاری منیر احمد حقانی و دیگر نے لاڑکانہ ڈویڑن میں اہلسنت کے ساتھ رکھے جانے والے ناروا سلوک اور زیادتیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاڑکانہ ڈویڑن میں عملی طور پر جنگل کا قانون نافذ ہے ، محرم الحرام میں پورے ڈویژن میں اہلسنت کو دیوار سے لگانے کی سازش اور کوشش کی جارہی ہے ، جیکب آباد ، کشمور اور لاڑکانہ میں زیادتی ہو رہی ہے لیکن بالخصوص ضلع قمبر شہدادکوٹ میں صوبائی رہنما حافظ منظوراحمد سولنگی ، حافظ محمد اسحاق چنہ و دیگر رہنمائوں پر مقدمہ اور ضلع شکار پور میں بہی پرامن جلوس پر مقدمہ کا اندراج صوبہ سندھ کو فرقہ واریت اور نفرت کی آگ میں جھونکنے کے مترادف ہے ، خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رض کا نام لینے کو جرم بنایا جارہا ہے ، کسی بھی صورت عظمت عمر فاروق رض بیان کرنے سے باز نہیں آئیں گے ، رہنماؤں نے مزید کہا کہ لاڑکانہ ڈویڑن کے اہلسنت اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں ، ہم محب وطن اور پرامن لوگ ہیں ، اعلی حکام ہماری پرامن پالیسیوں کو بزدلی تصور نہ کریں ، ایس ایس پی قمبر شہدادکوٹ کلیم ملک اور ایس ایس پی شکارپور امجد شیخ نے ظلم کی انتہا کی ہے ان کے جانبدارانہ اور اہلسنت دشمن اقدامات کے خلاف سندھ کے علماء و عوام اہلسنت خاموش تماشائی نہیں بنیں گے ، جمعہ 12 جولائی کو سندھ کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے ، پھر بھی ہمیں انصاف نہ ملا تو سندھ بھر میں احتجاجی دھرنے دے کر سندھ کا پہیہ جام کریں گے۔