جائنٹ ایکشن کمیٹی(جیک) جامعہ پشاور نے سینکڑوں بلوائیوں کی جانب سے ڈائریکٹریٹ اف ایڈمنسٹریشن پر دھاوا بول کر گیٹ اور دروازے پھلانگ کر سٹاف کو گھنٹوں یرغمال بنانے، دفتر کی چیزیں سرکاری املاک اور ڈائریکٹریٹ میں موجود اشیاساتھ لیجانے کے واقعے کے خلاف جمعہ کے روز تدریسی اور مور سے بائیکاٹ کر کے کے ایم سی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرے میں اساتذہ،کلاس تھری،فور اور سنیٹیشن سٹاف کے ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینزر اٹھا رکھے تھے جن پر انکے مطالببات درج تھے مظاہرے کی قیادت جیک کے صدر ڈاکٹر محمد عزیر اور دیگر قائدین نے کی اس موقع پر مظاہرین نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوائی تین گھنٹے خیبر ہاوس پر قابض رہے جبکہ پولیس نے نہ ان افراد کو یونیورسٹی گیٹ پر روکا اور نہ انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مبینہ طور پر پولیس انکے ساتھ ملی ہوئی تھی اور بار بار بلانے پر بھی پولیس حرکت میں نہیں ائی انہوں نے کہا کہ واقعہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس اب بلوائیوں کے رحم و کرم پر ہے۔ اس میں پڑھنے والے ہزاروں طلبہ و طالبات، اساتذہ اور معاون عملہ کی جان و مال اورعزت و آبرو محفوظ نہیں ہے۔ جیک نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹیوں کو ان بلوائیوں سے محفوظ نہیں بنایا جائے اورواقعہ میں ملوث افراد کے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کرنے سمیت کوتاہی برتنے پر پولیس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے،جامعہ سے منشیات فروشوں،طالبات کو تنگ کرنیوالوں مختلف گرہوں کے اڈے ختم کئے جائیں، گھروں،ہاسٹلوں اور یونیورسٹی کے دفاتر پر قابض لوگوں کو یہاں سے نکالاجائے اوریونیورسٹی کے مکینوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔