پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ میں جمہوری حکومت نہیں اس لئے ہمیں احتجاج سے روکا جارہا ہے ایسا لگتا ہے کہ سندھ میںمارشل لاء ہے۔ پی ٹی آئی کے اوپر پولیس گردی کیوں کی جارہی ہے۔ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیاجارہاہے۔حیدرآباد پریس کلب کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کاکہنا تھا کہ سندھ میں آئین ماورائے حکومت ہے ، کیا یہ جمہوریت ہے ہم پرامن احتجاج کررہے ہیں اور ہمیں روکا اور ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، انہوں نے کہاکہ جو مافیا حکومت میںہیں ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، نواز شریف ، آصف زرداری، بلاول بھٹو اور ایم کیوایم مل کر عوام اور فوج کے درمیان اختلاف پیدا کرنے جارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ سندھ سے ہمارے کل سے 37کارکنان گرفتار کئے گئے ہیں۔پولیس گردی سے نفرتیں بڑھ گئی ہیں، انہوںنے کہاکہ پورے پاکستان میں بانی پی ٹی آئی کی حکومت ہوگی ، وقت تیزی سے تبدیل ہورہا ہے کپتان باہر آنے والا ہے، انہوں نے کہاکہ میں ٹنڈومحمدخان میں چائے پینے گیا وہاں ڈی ایس پی 150لوگوں کو لے آیا اور بولا کہ آپ چاہئے نہیںپی سکتے، سندھ میں جنگل کا قانون رائج ہے ، پولیس کو گٹکا ، ماوا چھالیہ اورمین پوری کے فروخت میں لگادیا گیا ہے۔
حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیم اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔جمعیت علما اسلام اور مجلس تحفظ ختم نبوت حیدرآباد کی جانب سے فتنہ قادیانیت کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کسی صورت قادیانیوں کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا تاج محمد ناہیوں۔ مفتی ابرار شریف۔ حافظ خالد حسین دھامراہ نے کہا کہ سپریم کورٹ مبارک ثانی کیا میں قادیانیت کی سہولت کاری کا کردار ادا کررہی ہے جس سے اس فیصلے سے ملک بھر کے عوام میں ہیجان اور تشویش پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آ ئینہ و قانون اور شریعت کے منافی ہے اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ۔ مسلمان ہر چیز پر سمجھوتا کرسکتا ہے لیکن ختم نبوت پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ان کی ٹیم آ ئینہ پاکستان کی دھجیاں بکھیر کر قادیانیوں کو آ ئینی حیثیت دلانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن عاشقان رسول بیدار ہیں اور وہ جان پر کھیل کر اس فیصلے کو مسترد کرائیں گے ۔قاسم آباد کے علاقہ سحرش نگر کی رہائشی چانڈیا برادری کے افراد نے پولیس اور با اثر افراد کے زیادتیوں کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس موقع پر پنہل چانڈیو ،اختر چانڈیو اور امام بخش چانڈیو سمیت دیگر نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے پڑوسی با اثرافراد ایوب جمالی، غفور مگسی اور منیر مگسی نے ہمارے خلاف ایک محاذ کھڑا کر لیا ہے اور اس وقت تک ہمارے خلاف تین جھوٹی ایف آئی ار درج کرائی گئی ہیں جس کے بعد مقامی پولیس بلا جواز اور با اثر افراد کے کہنے پر ہمارے گھروں پر چڑھائی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن شہری ہیں اوربا اثر افراد نے بلا جواز ہماری زندگی اجیرن بنا دی ہے جس کی وجہ سے ہم خوف وہراس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور باثر افراد سے ہمیں جانی و مالی نقصان کا خطرہ ہے۔ انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی تمام معاملے کا نوٹس لے کر پولیس اوربا اثر افراد کے خلاف قانونی کاروائی کر کے ہمارے خلاف درج جھوٹی ایف آئی آر ختم کرا کر ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔حیدرآباد کے علاقہ بلدیہ کالونی حر کیمپ کی رہائشی جمالی برادری کے افراد نے ایکسائز پولیس کے انسپکٹر شبیر شاہانی کی مبینہ بھتہ خوری کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے سلیم جمالی ،حکیم جمالی اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ ایکسائز پولیس کے انسپکٹر شبیرشاہانی نے اپنے عہدے کا کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے قاسم اباد میں بننے والی نئی ریائشی سکیموں کے مالکان سے اپنے نجی م*** افراد کے ذریعے بتہ خوری کر رہا ہے انہوں نے بتایا کہ بلدیہ اور بٹائی نگر تھانو کیا دودھ میں بننے والی نئی ہاسنگ اسکیموں میں رہائش پذیر افراد کو بھی تنگ کر کے اسلحہ کے زور پر بت وصول کیا جا رہا ہے انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ ایکسائز انسپیکٹر شبیر شاہانی کے خلاف سخت محکماتی کاروائی کر کے علاقہ کے لوگوں کو بتہ خوری سے نجات دلائی جائے۔
وائس آف وکٹم حیدرآباد کے ہیڈ آفس میں سینئر قانون دان کھیت کمار کھتری کی صدارت میں انسداد منشیات کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں رانا ملتان ٹھاکر، ایڈووکیٹ حسین خان پٹھان، ایڈووکیٹ دین محمد دلبر بھنبھرو، عجب گل کھوسو، ایڈووکیٹ پریم چند کھتری، محمد عارف مغل، ایڈووکیٹ علی خان ہنگورجو، ایڈووکیٹ فہیم سیری، ایڈووکیٹ علی خان ہنگورجو ، ایڈووکیٹ محمد نعمان میمن اور ایڈووکیٹ نورینہ ملک اور دیگر نے شرکت کی اور ضلع حیدرآباد میں فروخت ہونے والی مختلف اقسام کی غیر قانونی ادویات کی روک تھام کی جائے، اجلاس میں آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی حیدرآباد اور محکمہ انسداد منشیات سمیت متعلقہ اداروں سے درخواست کی ہے کہ ضلع حیدرآباد کے اسکولوں، کالجوں اور رہائشی کالونیوں میں ہر قسم کی منشیات کالی بھیڑوں کی سرپرستی میں فروخت کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حیدرآباد میں کے بڑے، چھوٹے بچے اور خواتین سمیت بڑی تعداد میں نوجوانوں، اسکولوں کے طلبا اور نوجوان کالجوں کے طلبا کی وجہ سے ضلع حیدرآباد کے ہزاروں خاندان تباہ ہوچکے ہیں۔حیدرآباد میں پولیس کی کالی بھیڑوں کی جانب سے منشیات کی فروخت پر متاثرہ شخص کی آواز نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی حیدرآباد اور محکمہ انسداد منشیات سمیت منشیات کے خلاف مشترکہ قرار داد منظور کرتے ہوئے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ متعلقہ اداروں کو اس خطرناک کاروبار کی سرپرستی کرنے والی پولیس کی کالی بھیڑوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور ضلع حیدرآباد میں منشیات فروخت کرنے والے مافیا کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔
تنظیم اسلامی، مبارک ثانی قادیانی کیس میں سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلہ کو یکسرمسترد کرتی ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ مملکتِ خداداد پاکستان کی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر لازم تھاکہ وہ تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اور قرآن اکیڈمی لاہور سمیت متعدد معروف دینی اداروں جن سے سپریم کورٹ نے خود رائے طلب کی تھی اور دیگر ثقہ مذہبی اکابرین اور ممتاز قانون دانوں کی جانب سے دی گئی شرعی اور قانونی رائے اور رہنمائی کی روشنی میں مبارک ثانی قادیانی کیس میں 6 فروری 2024 کو کیے گئے اپنے فیصلہ میں ہر سہو سے رجوع کرتے ہوئے اس فیصلہ کو کالعدم قرار دیتی اور مبارک ثانی قادیانی کے جرم پر قانون کے مطابق کاروائی کو جاری رکھنے کا حکم دیا جاتا۔ لیکن انتہائی دکھ اورافسوس کا مقام ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں قرآن و سنت اور 1400 سال کے اجماعِ امت کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ علاوہ ازیں فیصلہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین، امتناع قادیانیت آرڈیننس اور فتنہ قادیانیت کی بیخ کنی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلوں کی بھی سراسر خلاف ورزی کی گئی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ 50 برس قبل 7 ستمبر 1974 کو پاکستان کی قانون ساز اسمبلی نے نبوت کے جھوٹے دعویدار اور اس کے پیروکاروں کے حوالے سے دینی تعلیمات اور اجماع امت کے مطابق قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ پھر یہ کہ قادیانیوں کو خود کو مسلمان کہلانے اور شعائر اسلام کے استعمال سے روکنے کے لیے 1984 میں حکومتِ پاکستان نے امتناعِ قادیانیت آرڈیننس جاری کیا تھا جس کی رو سے قادیانی اپنے مذہب کے لیے اسلامی شعائر اور اصطلاحات استعمال نہیں کر سکتے ۔ اسی سلسلہ میں تعزیراتِ پاکستان میں دفعات 295بی اور 298 بی اور سی کو شامل کیا گیا اور بعدازاں قرآن پاک میں لفظی اور معنوی تحریف کی روک تھام کے لیے بھی قانون سازی کی گئی۔ انہی قوانین کی خلاف ورزی پر قادیانی مبارک ثانی کے خلاف مقدمہ چل رہا تھا۔ 24 جولائی 2024 ، پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب اس فیصلہ کے ذریعے بادی النظر میں قادیانیوں کے لیے نہ صرف تحریف شدہ قرآن پاک کی اشاعت کا دروازہ کھول دیا گیاہے بلکہ مذہبی آزادی کے دلفریب نعرہ کی آڑ میں قادیانیوں کو اسلام اور پیغمبر اسلامۖکی اہانت کرنے کی بھی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ۔امیر تنظیم نے کہا کہ عدل اور شعائر اسلام کی اس بے توقیری نے مسلمانانِ پاکستان کی بے چینی اور اضطرابی کیفیت میں مزید اِضافہ کردیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے غیور مسلمان عقیدہ ختم نبوت پر مستعدی سے پہرا دیتے رہیں گے اور اس اہم ترین دینی ستون کے تحفظ کے لیے ملک بھر کی دینی جماعتیں، علما کرام اور وکلا سمیت عوام الناس متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آئندہ کے متفقہ لائحہ عمل کا جلد اعلان کیا جائیگا۔
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی امیر حافظ سعد حسین رضوی کی جانب سے تاجدار ختم نبوت صل اللہ علیہ والہ وسلم سے تجدید عہد وفا کے لیئے احتجاج کے پہلے مرحلے کے طور پر مورخہ 28 جولای بروز اتوار کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا گیا ہے اس سلسلے میں تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی رکن شوری و صوبای ناظم اعلی سندھ صوفی یحیی قادری نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ 28 جولای کو امیر محترم حافظ سعد حسین رضوی کی کال پر پورے ملک کی طرح سندھ بھر میں بھی تمام اضلاع میں پریس کلبوں کے باہر پر امن احتجاجی مظاہرے کیئے جایں گے انہوں نے کہا کہ جب تک تحریک لبیک پاکستان کے ایک ایک کارکن میں خون کا ایک قطرہ بھی باقی ہے ہم عقیدہ ختم نبوت پر پہرہ دیتے رہیں گے اور اس کے خلاف چلای جانیوالی کسی بھی سازش کو چاھے وہ کسی بھی فورم سے ہو اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان شا اللہ ناکام بنایں گے انہوں نے سندھ بھر کے کارکنان اور ذمہ داران کو ہدایات دیں کہ وہ مظاہروں کے لئے بھر پور تیاریاں شروع کر دیں انہوں نے تمام مسلمانان سے اپیل کی کہ 28 جنوری کو اپنے آقا تاجدار ختم نبوت حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم سے تجدید عہد وفا کے لیئے گھروں سے نکلیں اور احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوں
بی سیکشن پولیس کی حیسکو کی درخواست پر کنڈا کنکشن و بجلی چوری میں ملوث صارفین کے خلاف کارروائیاں، 3 ملزمان گرفتار، مقدمات درجایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی صاحب کی خصوصی ہدایات پر عملدرآمد کرتے ہوئے حیدرآباد پولیس کا حیسکو کی درخواست پر کنڈا کنکشن و بجلی کی چوری میں ملوث صارفین کے خلاف ایکشن، ملزمان کی گرفتاری جاری، مقدمات درج تھانہ B-سیکشنایس ایچ او انسپیکٹر محمد ہاشم بروہی کی اپنے اسٹاف کے ہمراہ کارروائیاں بی سیکشن پولیس نے حیسکو کی جانب سے موصول بجلی کے غیر قانونی کنیکشنز اور بجلی چوری کی شکایات پر کارروائیاں کرتے ہوئے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گرفتار ملزمان میں فہد، محتاب شیخ اور عمیر نامی اشخاص شامل ہیں بی سیکشن پولیس نے گرفتار ملزم کے خلاف الیکٹریسٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرلیے ۔
حیدرآباد میں عوامی سہولیات کے دیگر اداروں کی طرح اب سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ حیدرآباد کی کارکردگی بھی خراب ہوتی جا رہی ہے ،اپنے قیام سے کچھ عرصہ بہتر کارکردگی دکھانے کے بعد اب اس ادارے نے بھی غیر تسلی بخش کارکردگی دکھانا شروع کردی ہے ،گھر گھر سے کچرا اٹھانے اور جمع شدہ کچرے کو شہر سے باہر ڈمپ کرنے کے دعوے اب صرف دعوے ہی نظر آرہے ہیں شہر کا تمام کچرا رہائشی علاقوں میں ہی ڈمپ کرنا شروع کردیاہے ۔گدی رابطہ کونسل کے چیئرمین اور سابق یوسی ناظم ڈاکٹر محفوظ گدی کے مطابق سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ حیدرآبادکے عملے نے حالی روڈ کی پرانی سبزی منڈی کے لنک روڈ کو کچرا کنڈی میں تبدیل کردیا جبکہ حال ہی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی انجینئر صابر حسین قائم خانی کے وفاقی فنڈ سے پرانی سبزی منڈی کے روڈ نئے تعمیر کئے گئے تھے ۔محفوظ گدی کے مطابق سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ حیدرآباد کو شہر کا جمع شدہ کچرا شہر سے باہراور رہائشی علاقوں سے دور ڈمپ کرنے کیلئے لاکھوں روپے ملتے ہیں لیکن ادارے کے کچھ افسران نے اپنی جیبیں بھرنے کے لئے کچرے کو شہر سے باہر منتقل کرنے کی بجائے حالی روڈ پرانی سبزی منڈی کے لنک روڈ کو ہی کچرے کا ڈمپنگ پوائنٹ بنادیاہے جس کی وجہ سے پورے علاقہ میں تعفن پھیلنے کے ساتھ علاقے میں مختلف جلدی اور دیگر امراض جنم لے رہے ہیں۔سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ حیدرآباد کی اس نااہلی اور کرپشن پر ڈاکٹر محفوظ گدی کا کہنا تھا کہ کروڑوں روپے کا فنڈز لینے کے بعد بھی اس ادارے کی کارکردگی ایک سوالیہ نشان ہے اور اس دارے نے اپنے قیام کے بعد کچھ عرصہ بہتر کارکردگی دکھائی تھی لیکن اب یہ ادارا بھی دیگر عوامی سہولیات کے اداروں کی طرح عوام کو بہتر سہولت فراہم کرنے اور صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے کے بجائے عوام کوتعفن زدہ ماحول فراہم کر رہاہے ۔انہوں نے کہا کہ پرانی سبزی منڈی حالی روڈکے عوام نے علاقائی ایم پی اے، کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر حیدرآباداورمیئر حیدرآباد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ حیدرآباد عملے کی جانب سے حالی روڈ کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کرنے اور ڈیزل کی مد میں ہونے والی کرپشن کا سختی سے نوٹس لیکرعوام کو صاف ستھرا ماحول فراہم کیا جائے۔