دادو(رپورٹ:مختيار علي سومرو)
دادو کے گاؤں ہیتم جتوئی کے رہائشی ظہیر جتوئی اور ان کے دوستوں زین گہلو، رزاق جمالی اور دیگر نے دادو پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے والد حاجی غلام اکبر جتوئی کی وفات کے بعد میرے بھائی شبیر جتوئی نے ہمارے والد کی تمام ملکیت پر قبضہ کر لیا ہے حصہ مانگنے پر بھائی نے تشدد کرتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی اور پولیس کے ہاتھوں مروانا چاہتا ہے
بھائی شبیر جتوئی نے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرا کر مجھے تھانے میں تشدد کا نشانہ بنایا اور جائیداد لکھ کر دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں ظہیر جتوئی نے کہا کہ اپنے بھائی شبیر سے حصہ مانگنے پر اس نے نذیر جتوئی کو دیوانے کے طور پر ظاہر کرکے حیدرآباد گدو میں داخل کرنے کی کوشش کی لیکن گدو کی انتظامیہ نے داخل کرنے سے انکار کردیا جبکہ پیسے کے پرستار نے میرے بڑے بھائی عنایت اللہ کے خلاف بھی جھوٹے مقدمات درج کرائے جو شبیر کے ظلم سے تنگ آکر اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ کراچی چلا گیا انہوں نے کہا کہ ان کے والد کی اربوں روپے کی جائیداد دادو میں ہے جس پر ان کے بھائی نے قبضہ کر رکھا ہے جن میں شاپنگ سینٹرز، دکانیں، زرعی زمینیں، آئس فیکٹریاں، بیکریاں شامل ہیں مخدوم بلاول تھانے کا ایس ایچ او شبیر جتوئی کی پشت پناہی کر رہا ہے گزشتہ روز شبیر جتوئی نے مجھے گھر کے اندر تشدد کا نشانہ بنایا اور جب میں نے گھر سے نکلنے سے انکار کیا تو اس نے مجھ پر قاتلانہ حملہ کر کر دیا میرے مرحوم والد نے 2 شادیاں کیں جن میں سے ہم 5 بھائی اور 8 بہنیں ہیں انہوں نے چیف جسٹس سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی دادو، کمشنر حیدرآباد سے مطالبہ کیا ہے کہ والد کی جائیداد پر قبضہ کرنے والے ظالم شبیر جتوئی کو گرفتار کر کے اس سے حصہ دلا کر تحفظ فراہم کیا