سول ڈیفنس کے انسٹرکٹر کی معززین شہری کو
گالیاں و دہمکیاں۔
رشوت لینے کا نیا طریقہ پیٹرول والوں سے تقریباً 35 لیٹر ڈرمی میں ساتھ لئے جاتے ہیں۔
پرائیویٹ اور فارغ ہوئے رضاکاروں کے ٹیم تیار۔ سرکاری استعمال ہونے والی گاڑی میں فرنٹ سیٹ پر پرائیویٹ کی اجارہ داری۔
لاہور(کرائم رپورٹر سے) سول ڈیفنس کے کالے کارناموں کا بھانڈا پھوٹنے پر محکمہ سول ڈیفنس کے انتہائی کرپٹ اور بد عنوان انسٹرکٹر بلال احسان کی پاکستان پریس کلب کے مرکزی ڈائریکٹر ایڈمن و مرکزی جنرل سیکرٹری شیخ محمد اظہر کو گالیاں، سنگین دھمکیاں نتائج
کی۔
پاکستان بھر کی صحافی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور محکمہ سول ڈیفنس میں موجود راشی و کرپٹ کالی بھیڑ کو نوکری سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان پریس کلب کے مرکزی ڈائریکٹر ایڈمن و جنرل سیکرٹری شیخ محمد اظہر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ محکمہ سول ڈیفنس لاہور کے انسٹرکٹر بلال احسان نے اپنے دیگر پرائیویٹ عملے کے ہمراہ لاہور سرکاری ڈالے پر اعظم چوک عطابخش روڈ نشتر کالونی نالے پر تقریباً کھلا پیٹرول بیچنے والے اور منی پیٹرول مشینوں پر آپریشن کیا مگر اس علاقے میں تقریباً دس سے زیادہ افراد یہ غیر قانونی کام کر رہے ہیں۔ مگر اس میں موجود رانا / میاں ثناءاللہ تھری اس وائرلیس سیٹ کے ساتھ رضاکار جو بلال احسان کے لئے نزرانے وصول کرنے کے فرائض بھی انجام دیتا ہے۔ جو کہ رانا / میاں ثناءاللہ کے مطابق ہمیں اوپر تک منتھلی دینی پڑتی ہے۔
لاہور بھر میں غیر قانونی کاروباروں سے رشوت خور عملے نے بازار گرم کر رکھا ہے۔ غیر قانونی گھلا پٹرول بیچنے والے افراد جو ایک لیٹر کی بجائے تقریباً آدھے لیٹر سے کچھ زیادہ موٹر سائیکل ڈالا جاتا ہے۔ اور پیٹرول مشینوں سے لاکھوں روپے رشوت لیکر انہیں غیر قانونی
دھندہ چلانے کی کھلی چھوٹ دے دی جاتی ہے۔ شیخ محمد اظہر نے مزید بتایا کہ ہم نے پاکستان پریس کلب اسلام آباد کی طرف سے چیف سیکرٹری پنجاب کو گذارشات درج کیں گئی ہیں جن میں ہم نے بتایا کہ ان اس ماہانہ پنجاب حکومت کی طرف کروڑوں روپے پنجاب حکومت کو ٹیکس کی مد میں وصول کیے جا سکتے ہیں۔
موصوف نے محکمہ کی بوگس کلر کاپیاں دوکانوں کی سیل بھی بنار کھی ہیں۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بلال احسان میں ایسی کون سی خوبی ہے کہ سول ڈیفنس آفسر جناب محترم ملک عرفان صاحب نے اس کو پورے لاہور ضلع میں کہیں بھی کسی کو بھی چلان، سیل، و جرمانے کر سکتا ہے۔ جبکہ ہمارے زرائع کے مطابق بلال احسان جوکہ ادارے میں انسٹرکٹر کے طور پر کام کررہا ہے جبکہ چھ یا سات چیف انسٹرکٹر جو کہ اس سے سینئیر بھی ہیں عہدے کے حساب سے ان کو ایک ایک ٹاؤن میں ڈیوٹی دئی گئی ہے۔
رشوت لینے کے لئے چھاپوں کے دوران بھتہ نا دینے والے کی مشین سے کم از کم تقریباً 35 لیٹر کی ڈرم میں لئے جاتے ہیں۔ جوکہ نا قابل واپسی ہوتا ہے۔ جس کی رقم اندازہ کے مطابق مبلغ 10 ہزار بنتی ہے۔ اس کے علاؤہ مشینوں میں سے قیمتی سامان نکال کر واپس پر اس سے ویڈیو بیان بھی لیا جاتا ہے کہ میری مشین کا کوئی نقصان نہیں ہوا میں پیٹرول مشین بلکل درست لئے کر جا رہا ہوں۔