سکرنڈ(رپورٹ ولی محمد بھٹی)
چھاتی کا کینسر اور خواتین کی دیگر بیماریوں کے حوالے سے نورن کینسر اسپتال نواب شاھ کے تعاون سے شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شہید بینظیر آباد کی جانب سے یونیورسٹی کیمپس میں آگاہی سیمینار اور ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت وائیس چانسلر انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر مدد علی شاھ نے کی۔ جبکہ نورن کينسر ھسپتال نواب شاه کے ڈائریکٹر ڈاکٹر صادق حسين نهڑيو ۽ پروگرام آرگنائيزر مرينه شير باز مری بھی موجود تھے۔ جس میں فيميل اساتذہ اور سینکڑوں طالبات نے شرکت کی۔ اس موقع پر کينسر کی ماهر ڈاکٹر مرک لغاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان جس طرح اس دنیا میں اکیلا آیا ہے اسے اپنا خیال رکھنا ہے۔ بریسٹ کینسر سے گھبرانے کی ضرورت نہیں لیکن اگر خواتین باقاعدگی سے اپنا معائنہ کرائیں اور بروقت میموگرامی کرائیں تو اس بیماری کو شکست دی جا سکتی ہے۔ اس ملک میں تقریباً 50% خواتین اپنے مردوں پر انحصار کرتی ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتی کہ ان کی زندگی ان کی ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی صحت سے جڑی ہوئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ ہمارے غریب ملک میں غریبوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ مزید ہیلتھ فنڈز جاری کرے تاکہ غریب خواتین کے مہنگے ٹیسٹ مفت ہو سکیں۔ ترقی پذیر ممالک میں خواتین میں بریسٹ کینسر کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجہ مغربی طرز زندگی کو اپنانا ہے۔ طالبات کے سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ خواتین میک اپ کے زیادہ استعمال سے گریز کریں، ایسے شیمپو کا استعمال ہرگز نہ کریں جس میں سلفر ہو۔ سادہ طرز زندگی اپنائیں ۔ فاسٹ فوڈ کے بجائے تازہ اور سادہ کھانا کھانے کی عادت ڈالیں۔ ہلکی پھلکی ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور غیر ضروری تناؤ اور غصے سے بچیں۔ اس موقع پر وائیس چانسلر انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر مدد علی شاھ، ڈاکٹر صادق حسین نھڑیو، مرینہ شیر باز مری، ڈاکٹر صدرا امین نے کہا کہ چھاتی کے سرطان سے بچاؤ اور علاج کے سلسلے میں اس طرح کے آگاہی سیمینارز کی ضرورت ہے، خواتین کو معاشرے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے، جنہیں صرف خواتین ہی بہتر سمجھ سکتی ہیں۔ خواتین کو معاشرے میں پروان چڑھانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں خواتین اپنا جائزہ لیں اور رہنمائی حاصل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بیماری کی شناخت اور علاج نہ کیا جا سکے تو یہ جسم کے دوسرے حصوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔