دادو(رپورڻ مختيار علي سومرو) شہر کی مختلف کالونیوں کے مکینوں نے سیپکو انجینئر آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ریلوے پھاٹک بند کر دیا مظاہرین سارنگ سیال، جڑیل گوپانگ، وقار لغاری، علی نواز کھوکر، فیروز شیخ اور دیگر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسم گرما کی آمد پر سیپکو کے عملے نے ہماری زندگی کو متنازع بنا دیا ہے ہمارے معصوم بچے شدید گرمی میں تڑپ رہے ہیں لیکن سیپکو والوں کو کوئی رحم نہیں آتا دادو شہر میں امیروں کے لیے ایکسپریس فیڈر لائے گئے ہیں باقی لوگوں کے پاس عام فیڈرز ہیں جن پر 24 گھنٹوں میں سے صرف 8 گھنٹے بجلی بڑی مشکل سے دی جاتی ہے اور ساتھ ٹرپنگ کی جاتی ہے جس کے باعث ہم زہنی مریض بن چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ دادو شہر کی حسین آباد کالونی، ٹی بی ہسپتال، سمانو گوپانگ کالونی میں 10 روز گزرنے کے باوجود جلے ہوئے ٹرانسفارمرز کو تبدیل نہیں کیا جا رہا سیپکو کا عملہ ٹرانسفارمر بدلنے کے لیے بھاری رشوت وصول کر رہا ہے بل کی ادائیگی بھی کریں ساتھ نئے ٹرانسفارمر یہ اس کی مرمت کے لیے بھی پیسے ہم دیں تو سیپکو دادو کا عملہ کس نام پر سرکاری تنخواہ لے رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ شہر کے بیشتر فیڈرز میں خرابی دکھا کر مسلسل 10 گھنٹے بجلی بند رکھنا معمول بن گیا ہے دادو سیپکو میں یونین کے باعث عوام پر ظلم و ستم کیا جا رہا ہے سیپکو کا نچلا عملہ بھی کروڑ پتی بن گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ سیپکو کا عملہ بجلی نہ دینے کے برابر دے رہا ہے پھر بھی بل 10 ہزار کا بھیجا جاتا ہے شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر کے 10 فیڈرز پر سیپکو کا ظلم بہت زیادہ ہے اس سارے عمل میں سیپکو اے سی دادو، انجینئر واپڈا، ایس ڈی او شامل ہیں شہریوں نے سیکرٹری واپڈا، سیپکو چیف سکھر اور دیگر سے مطالبہ کیا کہ دادو شہر میں سیپکو کے عملے کی زیادتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے دادو شہر کی 4 لاکھ آبادی کو غیر اعلانیہ بجلی کاٹنے اور ٹرانسفارمر کی مرمت کے لیے رشوت لینے والے عملے کے خلاف قانونی کارروائی کرکے انصاف فراہم کیا جائے بصورت دیگر بھرپور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی