از : محمد بلال افتخار خان
اگر تم عاشق ہو تو جانتے ہوگے کے رقص صحرا میں ہی ہوتا ہے۔۔صحرا اور عاشق دونون ایک دوسرے کے لئے بنے ہیں۔۔۔ صحرا کی وسعت ہو یا عشق کی کہرائی ،ایک جیسے ہیں۔۔۔صحرا جہان حد نگاہ بنجر اور ریت سے بھرا ہوا ہے وہین اُس میں وسعت ہے اور جو اس وسعت میں آ گیا اُس کے لئے نخلستان بھی ہیں ، یہان کجھوڑ ہے تو مزیدار کیکٹس کے پھل۔۔۔ لیکن انہیں پانے کے لئے تمھیں خطرہ لینا ہو گا، دنیا کی لذتوں کو چھوڑ کر مشقت اور خطرات کی شاہراہ پر آنا ہو گا۔۔جہاں پیاس ہو گی ، گرمی ہو گی جو تمہیں جلا کر کندن بنا دے گی
عاشق کا دل بھی صحرا کی طرح ہے۔۔جو خزانے اور حیات چھپائے ہوئے ہے۔۔۔بس تمھین ہوس اور لالچ کو چھوڑ کر اس دل کی خوبصورتی کا مظاہرہ کرنا ہے ،اُن خوابوں ، چاہتون اور اُن امیدوں کی شدت سے پیدا ہوئے اُس گوہر نایاب جسے اخلاص اور فنا کہتے ہیں اُس کا مشاہدہ کرنا اور پھر عشق کی وسعت میں فانی کی وہ چمک دیکھنا جو صرف تمہیں قلب عاشق میں ہی نظر آئے گی۔۔۔ تم معراج بشر کا مشاہدہ قلب عاشق میں کر پاو گے۔۔۔ لیکن ایسا صرف حرص و لالچ و تعصبات کو دور چھوڑ آنے سے ہی ہو گا