ای این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے ۔ جناح کا سفید انقلاب Jinnah’s White Collar Revolution کے بانی و چئیرمن ڈاکٹر صادق علی سید صاحب نے ملکی موجودہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، اور مجوزہ سیاسی قوتوں کی ملک میں فساد و انتشار کا ماحول پیدا کرنے کوششوں کی بھرپور مزمت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ، رواں سال 8 فروری کے الیکشن کے نتیجے میں معرض وجود میں آئے والی حکومت بیشک ایک متنازعہ حکومت ہے لیکن تمام تر مخالفت یا اعتراضات کے باوجود بحرحال اس وقت پاکستان کا نظام حکومت انہی حکمرانوں کی مرحون منت ہے اور دنیا بھر میں تسلیم شدہ ہے، مخالفین نے موجودہ حکومت کو گرانے یا اس کا اقتدار ختم کرنے کے لیے جتنے بھی جتن کیے وہ ناکامی کا شکار ہیں۔
اس ماہ 15 تاریخ کو منعقد ہونے والے انٹرنیشنل کانفرنس جس میں متعدد ملکوں کے وفود شرکت کریں گے، اور پاکستان کی میزبانی میں کانفرنس کی کاروائی کا حصہ بنیں گے۔
اس وقت پاکستان کی عزت و وقار کا تقاضا ہے کہ اندرونی خلفشار، انتشار اور مخالفت کو پس پشت ڈال کر دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا جائے اور پاکستان کے قومی تشخص اور عزت کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کیا جائے۔
لیکن عین کانفرس کے موقع پر احتجاج اور بلووں کے اعلانات اور دھممکیاں دینا پاکستان کی عزت و وقار کو مجروح کرنے کے مترادف ہے، بیشک ہمارے سیکیورٹی اداروں نے سخت ردعمل دینے اور بھرپور مزاحمت اور دفاع کے مکمل انتظامات مرتب کر لییے ہیں، لیکن کیا ایک اسلام آباد کی تزئین و آرائش سے اور چاروں جانب سے محفوظ بنانے سے ہمارا ملکی وقار اور عزت قائم رہے گی جب کہ اسلام آباد سے باہر ایک جنگ یا ٹکراؤ کا ماحول ہو گا چاروں جانب آنسو گیس کا دھواں اور شور شرابہ جاری ہو گا پتھراؤ، مار دھاڑ، پکڑ دھکڑ کا بے ہنگم سلسلہ کیا بین الاقوامی میڈیا میں نشر نہیں ہو گا؟ کیا اس میں ملک کی بدنامی نہیں ہو گی؟ کیا یہ لاحاصل احتجاج اور دھرنے کانفرنس کے بعد نہیں کیے جا سکتے؟
یہ حکومت مخالف مظاہرے یا دھرنے نہیں بلکہ ملک دشمنوں کی سہولت کاری کے مترادف ہیں اور من حیث القوم بدنامی اور شرمندگی کا باعث بنیں گے، اور پاکستانی پاسپورٹ کی قدر و منزلت میں مزید کمی کا سبب بنیں گے۔