ٹنڈوآدم (رپورٹ کامران انصاری)
الخدمت فاؤنڈیشن ضلع سانگھڑ کے زیرِ اہتمام 8 اکتوبر قومی ناگہانی آفات سے آگاہی کا دن منایا گیا اس موقع پر واک کا اہتمام کیا گیا واک الخدمت فاونڈیشن فلٹر پلانٹ ٹنڈوآدم سے شروع ہو کر پریس کلب ٹنڈوآدم پر ختم ہوئی
واک سے امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ عبدالغفور انصاری جنرل سیکرٹری الخدمت فاؤنڈیشن ضلع سانگھڑ پروفیسر احمدبلال غوری نے خطاب کیا جبکہ واک کا اختتام نائب امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ مشتاق احمد عادل کی دعا پر ہوا واک میں صدر الخدمت فاؤنڈیشن ضلع سانگھڑ عدیل معروف، امیر جماعت اسلامی ٹنڈوادم عبدالستار انصاری، سابق صدر الخدمت فاؤنڈیشن ضلع سانگھڑ سید توحيد احمد شاہ، الخدمت فاؤنڈیشن آرفن کیئر انچارج شہریار انصاری ، الخدمت فاؤنڈیشن رضاکار وسیم چنا، جنرل سیکرٹری تنظيم اساتذه ضلع سانگھڑ مظفر علی بہلم، ناظم،اسلامی جمعیت طلباء ساجد قریشی و دیگر معززین نے شرکت کی اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ 8 اکتوبر 2005 پاکستانی تاریخ کا ایک ہولناک دن تھا جس دن اللہ نے زلزلے سے پنجاب، اسلام آباد، آزاد کشمیر کو پورا طرح لرزہ دیا اور پل بھر میں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے، شہر کے شہر اجڑ گئے، بستیاں الٹ گئیں، باغ، مظفر آباد راولاکوٹ و دیگر مقامات پر ہزاروں بچے یتیم ہوگئے، کھروبوں کی املاک تباہ ہوگئی، فلگ شگاف بلڈنگز زمیں بوس ہوگئیں، اور ایک قدرتی ناگہانی آفت نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، ایسے میں الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے تباہ حال لوگوں کی امداد اور بحالی کے لیے اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کی ہر ممکن مدد کی ، اس آفت میں یتیم ہونے والے بچوں کی کفالت کا ذمہ لیا جو آج تک جاری ہے، تباہ شدہ اسکولوں کی جگہ کیمپ اسکول، تباہ شدہ اسپتالوں کی جگہ کیمپ ہسپتال قائم کیے اور خیمہ بستی بھی قائم کی
قدرتی آفات ایک طرف تو اللہ کی تنبیہ ہوتی ہیں دوسری طرف حکومتی اداروں کی اہلیت کا امتحان بھی ہوتی ہیں، ہم آفات کو تو نہیں ٹال سکتے مگر صحیح پالیسیوں سے ہم آفات سے ہونے والے نقصانات کو کم کرسکتے ہیں اور بہتر منصوبہ بندی کرسکتے ہیں
پاکستان کی اول نمبر اور دنیا کی پانچویں سب سے بڑی این جی او الخدمت فاونڈیشن اپنے قیام سے آج تک ہر موقع پر پوری دنیا میں بلا تفریق خدمت میں مصروف عمل ہے اب تک فلسطین میں ہزاروں ٹن خوراک ، ادویات ، غذا پہنچائی جا چکی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ہر ہر ضلع میں خدمت پر مامور ہے جسکی بہترین مثال گذشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب میں کی جانے والی فلاحی اور تعمیری سرگرمیاں ہیں، مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اپنے تعاون کو اور خدمت کے اس سلسلے کو جاری رکھیں