طاہراشرف مغل
پاکستان میں سیاست سیاست کا کھیل برسوں سے کھیلا جا رہا ہے اور اس گھورک دھندے کو اج تک پاکستان کی معصوم اور بے بس عوام نہیں سمجھ سکی کبھی پیپلزپارٹی کی طرف سے روٹی کپڑا مکان کا نعرہ اور کبھی ہم بدلیں گے پاکستان خوشحال پاکستان کبھی آزاد پاکستان کبھی اسلامی ریاست کا نعرہ اور ان سب نعروں میں عوام کہیں گم ہی ہو کر رہ گئی ہے اور اور کبھی پاک فوج کے خلاف بیانئے پر کا کیا جاتا،ہے عوام کی زہین سازی کی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ لیکن ہم اپنی پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں ان مشکل اور سخت ترین پراپیگنڈے کے باوجود پاکستان کی عوام اپنی فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے اور ہمیشہ کھڑی رہے گی یہ فوج بھی ہماری ہے یہ پاکستان بھی ہمارا ہے اور وہ کہتے ہیں نہ کہ ایک شہید کی موت قوم کی حیات ہے اور پاکستان کے لیے اس عوام کے لیے ہزاروں فوجی افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہوا ہے کسی گھر کا ایک جوان تھا جو اپنے بوڑھے ماں باپ کا سہارا تھا وہ شہید ہو گیا اور ہمیں اس فخر اُن بوڑھے ماں باپ پر انہوں نے ہنسی خوشی اپنے بیٹوں کی شہادتوں کو قبول کیا اور ہمیشہ حوصلے اور طاقت سے ہر چیز کا مقابلہ کیا اور چٹان کی طرح آج بھی کھڑے ہوے ہیں اور جہاں تک ان جمہوریت کے دعوے داروں کی بات آتی ہے تو پاکستان کے ہر مشکل وقت میں بیچ چوراہے پاکستان کو اللہ دے حوالے کر کے بھاگ جاتے ہیں آخر اس ملک اور اس معصوم قوم کے ساتھ یہ کھیل کب تک کھیلا جائے گا کب تک پاکستان کو چند اشرافیہ کے ہاتھوں میں دیا جاتا رہے گا جہاں تک سیاست کا تعلق شریف خاندان سے ہے نواز شریف کا حق سب پر فائق ہے۔ پارٹی کا نام بھی نواز پر ہے ووٹ بینک بھی اس سے جڑا ہوا ہے نوازشریف کےپیچھے ہٹنے سے اس کے ووٹروں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ نواز شریف کئی برسوں سے اپنی ملاقاتیں محدود کر چکے ہیں بہت کم لوگوں سے ملتے ہیں۔ پہلے ان کی شہرت ہوتی تھی کہ ہر ایک ملنے والے کا کام بڑے شوق اورلگن سے کیا کرتے تھے، یہ عادت بھی تبدیل ہو چکی ہے۔ وہ اب سارے کام اسحاق ڈار یا شہباز شریف کے ذمے لگا دیتے ہیں شائد وقت کے ساتھ ساتھ یہ دوری اور بھی بڑھتی جائے کیونکہ اب تیس چالیس سالہ پرانی رفاقتیں بھی کم ہی رہ گئی ہیں اور ہر ایک کے کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے جہاں پر شائد میاں صاحب ایڈجسٹ نہیں کر پا رہے اسی طرح پیپلزپارٹی کو بھی دیکھا جائے تو اُس طرف بھی یہی ہو رہا ہے لیکن زرداری صاحب سب پے بھاری والی بات اپنی جگہ پر سچی لگتی ہے پیپلزپارٹی کا کوئی بھی عہدیدار اپنی مرضی سے ایک قدم بھی نہیں چل سکتا شائد یہ زرداری صاحب کی سیاست میں ایک کامیاب لیڈر کی نشانی ہے رہی بات پی ٹی آئی کی تو وہاں بھی عہدوں کی تقسیم کی وجہ سے کچھ مسئلے مسائل ہوتے رہتے ہیں اکثر دیکھنے میں آیا ہے ہر عہدیدار اپنی مرضی سے فیصلے کرتا رہتا ہے اور جس کا پارٹی کو بہت نقصان ہوا ہے کیونکہ لیڈر میدان میں ہو پارٹیاں بھی کنٹرول میں رہتی ہیں لیکن ان سب میں مولانافضل الرحمن صاحب کا ڈسپلن سب سے بہتر ہے ایک اُن کا تجربہ اور دوسرا پارٹی کے قواعد وضوابط پر عمل درآمد ہونا سب سے بڑی کامیابی ہوتی ہے بات چل رہی تھی ملک اور پاک فوج اور عوام ہماری عوام ہمیشہ اپنی افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور شائد اب عوام بھی اس سیاستدانوں کے گھورک دھندے سے اکتا سا گئی ہے وجہ مہنگائی اور ٹیکسسز کی بھرمار اور آئے روز نئے نئے نطام پیدا کیے جارہے ہیں کہ کیسے اس بھوکھی ننگی عوام سب کچھ چھین لیا جائے اور عوام ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس جائے شائد اب عوام بلکہ یقیناً یہ عوام اب افواج پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے کیونکہ ہمارے اس کے سوا کچھ بچتا ہی نہیں ہے ہمارا ملک سونے کی چڑیا ہے اسی وجہ سے ہمارے چاروں طرف دشمنوں کے سائے ہیں اور ہماری پاک فوج بڑے جگرے سے ان دشمنوں کا مقابلہ کر رہی ہے اور انشاءاللہ ہماری پاک فوج اپنے آخری دشمن کو ختم کرنے تک بڑی بہادری اور ہمت سے کھڑی ہے اور مقابلہ کرتی رہے گی باقی رہی بات جمہوریت کی تو ہر کوئی اپنے حصے کا حصہ والی بات ہے اللہ تعالیٰ ہمیں آپ کو اور ہمارے پیارے پاکستان کو ہمیشہ اپنے حفظ و ایمان میں رکھے اور امید پر دنیا قائم ہے اسی امید پر ہیں کہ پاکستان ان سب مسئلے مسائل سے نکلے گا انشاءاللہ اور تاقیامت قائم رہے گا۔