10 ستمبر کے واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک ایوان میں نہیں آئیں گے، پی ٹی آئی کا فیصلہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اراکین کی گرفتاری کے معاملے پر پارلیمانی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ جب تک سانحہ 10 ستمبر کی تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی، پی ٹی آئی کے اراکین ایوان کی کارروائی میں شرکت نہیں کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارے دس ممبران کے علاؤہ ہم اجلاس میں آئیں گے اور نہ ہی کمیٹیوں میں شریک ہوں گے۔ 10 ستمبر کا واقعہ ایوان کے لیے ایک سیاہ دن ہے، اور ہم اس کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “دنیا کے کس ملک میں جلسہ دیر سے ختم ہونے پر دہشتگردی کے پرچے کاٹے جاتے ہیں؟ حکومت نے نقاب پوشوں کو بھیج کر دروازے کھلوائے، چابیاں کس کے پاس تھیں؟ اور لائٹیں کس نے بند کیں؟”
بیرسٹر گوہر نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ معصوم افراد کو معطل کرنے کی بجائے، معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے اور جبری گمشدگیاں روکی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہم بھاگنے والے نہیں، لیکن ملک میں امن کے لیے مذاکرات ضروری ہیں۔”
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی خواتین اپوزیشن اراکین پر ایف آئی آرز کی گئیں، اگر ہم بھی وہاں حکومتی وزراء کے خلاف پرچے درج کروائیں تو کیا ہوگا؟ لیکن اس طرح ملک نہیں چل سکتا۔ ہم ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔