تحریر طاہراشرف
کمزور عوام طاقتور سیاستدان
پاکستان اور اس کے عوام کی زندگی بھرے ہوئے تجربات کی آماجگاہ ہیں۔ یہاں روزمرہ کی زندگی، معاشرتی اور ثقافتی تجربات، سیاسی حالات، مذہبی معاملات اور مختلف عناصر کی بنا پر بہت سارے مختلف تجربات پیدا ہوتے ہیں۔ لوگ اپنی زندگی میں مختلف مواقع اور چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں اور ان کے تجربات انہیں مصیر بناتے ہیں۔پاکستان ایک مختلف ثقافتی اور مذہبی تاریخ رکھتا ہے، جہاں مختلف لوگ مختلف عناصر اور تجربات کے ساتھ رہتے ہیں۔ لوگ زمینداری، کھیلوں سیاحت، صنعت اور تجارت جیسے مختلف شعبوں میں محنت کرتے ہیں اور ان تجربات سے ان کی زندگیوں کو رنگ بھرتے رہتے ہیں۔
پاکستان کی سیاست میں بھی مختلف تجربات دیکھنے کو ملتے ہیں، جیسے سیاسی جماعتوں کے درمیان تنازعات، حکومتی اور اپوزیشن کے مابین مختلف راہ نماؤں پر سرگرمی، اور عوام کے خواہاں اور توقعات کے مابین گپ شپ جات۔
عمومی طور پر، پاکستان اور اس کے عوام کی زندگی ایک مزیدار مخلوط مجموعہ ہے جس میں ہنر، فن، اور محبت کے جلوہ بزار میل کرتے ہیں۔پاکستان کا عملی دور حکومتوں، معاشرتی ترقی، اقتصادی حالت اور دیگر عوامی مسائل پر مختلف عوامل کا اثر پڑتا ہے، اس لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی دور کا تعین کیا جا سکے کہ پاکستان کس صورت میں ہوتا رہے گا۔ البتہ اس کو بہتر بنانے کے لئے اہم ہے کہ ہم سب مل کر ملبوس ہوں، کارروائی کریں اور مل کر ملبوس ہوتے رہیں۔کئی امور ہیں جو ایک ملک کی ترقی اور تشہیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، جیسے تعلیم، صحت، معیشت، انصاف، اور فلاحی معاشرت۔ پاکستان کے ترقی کا راستہ ان شعبوں میں ترقی کرنے اور محکمہ اندوز ہو کر معیشت کو مضبوط بنانے پر مبنی ہے۔
تعلیم و علم ایک ملک کی توانائی کو بڑھاتے ہیں اور نوجوانوں کو بیہودہ کاموں سے دور رکھتے ہیں۔ تعلیمی نظام میں بہتری، تربیت دینا اور عمومی پسندیدگی کو بنیادی امور ماننا چاہئے۔
صحتی خدمات کی فراہمی اور عوام کی صحت کی حفاظت ایک دوسری اہم ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، معمولی سرمایہ کاری، رواں میں بہتری اور موجودہ معیشت میں شرکت کو بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے۔
انصاف کے نظام کا پورا کرنا اور قانون کی رعایت کو یقینی بنانا ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے۔ انصاف کی بنیاد پر قائم معاشرتی نظام کے بغیر کوئی محفوظی منصوبے کو دھائی بنانا مشکل ہوتا ہے۔معاشرتی ترقی کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ ہم مل کر کام کریں اور فروغ دیں۔ ہمیشہ امید ہے کہ پاکستان کی بہتری کی راہوں پر ترقی اور ترقی ہوتی رہے گی۔ہمیشہ عوام کی تزلیل نہیں ہوتی۔ عوام کو کبھی بھی تنقید اور تذمر کے بغیر احترام دیا جانا چاہئے۔ حکومت اور معاشرت کو اوام کو ترقی اور تمکین کے لئے ساتھ کام کرنا چاہئے تاکہ ملک میں ترقی اور روشن خیالی کا ماحول بن سکے۔سیاسی وڈیرے اور غریب عوام کے درمیان تنازعات اور فرق پسندی کی وجہ سے معاشرت میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔ سیاسی لیڈرز کو عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور انکی مسائل حل کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن بعض اوقات یہ لیڈرز اپنے مفادات کے لیے غریب عوام کا فائدہ نہیں سوچتے اور انکی بڑے پر بیٹے کھاتے ہیں۔ اس واقعے سے تنازعات اور احتجاجات پیدا ہوتے ہیں جو معاشرت میں انتشار اور غم یہ کھیلتے رہتے ہیں۔
غریب عوام کو چاہیے کہ وہ اپنی حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور انتخابات کے ذریعے وہ لوگوں کو منتخب کریں جو انکی بہتری کے لیے کام کریں۔ بڑے اور امیر سیاستدانوں کو عوام کی مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں حساب دینے کا وقت بھی آ چکا ہے۔ ایک متوازن اور عدلی سماج کے لیے سیاسی اور غیر سیاسی آمل و کارروائیاں ضروری ہیں۔سیاسی وڈیرے اور غریب عوام کے درمیان اہم تعلقات ہیں جو معاشرتی ترقی اور امن کی بنیاد ہیں۔ سیاسی لیڈرز کو غریب عوام کی مسائل اور ضروریات کو سمجھنا اور ان کی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے۔ وہ انصاف اور برابری کی بنیاد پر ترقی کو فراہم کرنا چاہیے اور حکومتی منصوبے ان عوام کی بہتر حالی کے لیے قائم کرنے چاہیے۔غریب عوام کو بھی اپنی آواز اٹھانے کا حق ہے اور وہ مطالبات رکھ سکتے ہیں کہ ان کے لیے سیاسی لیڈرز کام کریں اور ان کی مسائل پر غور کریں۔ ان کو بھی شعور دلانا چاہیے کہ وہ اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں اور ان کی آواز سنی جائے گی۔ اسی طرح غریب عوام کو بھی اپنے حقوق و ذمہ داریوں کا عہد کرنا چاہیے تاکہ معاشرت میں ترقی اور عدلیہ قائم ہو سکے۔
معاشی روشنی کو بڑینے کے لیے سیاسی وڈیروں کو عوام کی ضروریات کو پہچاننا اور حل کرنا ہوتا ہے اور ایسا ہی کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک بہتر مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔ہمارا سیاستی نظام کوئی بھی ممکنہ تحفظ نہیں فراہم کرتا، جس کی بدولت عام آوام سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ سیاست کو مظبوط بنانے کے لئے ہمیں اصلاحات کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کہ انصاف، امانت داری، اور شفافیت کو بڑھاوا دینا۔ اس کے علاوہ، عوام کو شعور فراہم کرنا ہوگا کہ انہیں سیاستی فیصلوں کا انتخاب کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے۔کمزور پاکستان کو مظبوط بنانے کیلئے ہمیں تعلیم، صحت، اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امکانات کی فراہمی کرکے عوام کو مضبوط بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، دولتمندی کی تقسیم میں بے انصافی کو ختم کرنا بھی ایک اہم اقدام ہوسکتا ہے تاکہ تمام شہریوں کو برابر حقوق مل سکیں۔مظبوط سیاست اور مضبوط ملک کے لئے ہم سب کو تعلیم، انصاف، اور امانت داری کی ترویج کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔