سکرنڈ(رپورٹ ولی محمد بھٹی)
سکرنڈ پریس کلب میں غیر آئینی میمبر شپ کے خلاف بنیادی میمبر و سابق صدر محمد صدیق منگیو ،سابق صدر بانی روزنامہ جنگ کے رائو عبدالمنان، سابق خزانچی و بانی میمبر ولی محمد بھٹی ، بانی میمبر اکرم شھزاد ، سابق جنرل سیکریٹری خلیل راجپوت ، موجودہ جوائنٹ سیکریٹری راجکمار اوڈ اور دیگر کی قیادت میں صحافی چوک پر دوسرے دن بھی احتجاجی مظاہرہ ۔ مظاہرہ میں ، سندھ آبادگار فورم کے صدر رضا محمد چانڈیو، عورت آرگنائزیشن کے خیر محمد چنا ، نیشنل پریس کلب کے صدر غلام قادر چانڈیو ، ایس ٹی پی کے رہنماحسین بخش کیریو ، سوشل ورکر نیاز چانڈیو ، سانول کیریو ، گل محمد ملاح ، رحم بخش جمالی و دیگر نے شرکت کی اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر اور روزنامہ جنگ کے رپورٹر بانی میمبر رائو عبدالمنان کا کہنا تھا کہ غیر آئینی میمبرز کو انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ، ٹائون کمیٹی سکرنڈ و دیگر اداروں کو کسی صورت قبول نہیں کرنا چاہئے اور غیر آئینی طور پر لئے گئے میمبران کو میمبرشپ فوری طور پر ختم کی جائے جو بھی غیر آئینی ہے وہ ختم کیا جائے اور پریس کلب آئین کے مطابق فیصلہ کیا جائے ۔ بنیادی میمبر و سابق صدر محمد صدیق منگیو کا کہنا تھا کہ 19 میمبران میں سے 10 احتجاج پر بیٹھے ہیں کوئی ان عقل کے اندھوں سے پوچھے کہ قورم کیسے پورا ہوا جو یہ فیصلہ کر رہے۔ بنیادی میمبر و نوابشاہ پریس کلب کے سینئر صحافی اکرم شھزاد نے کہا کہ ہماری اصل قربانی ہے پریس کلب کے لئے میں نے اپنی دکانیں جو ٹائون کمیٹی نے مجھے دی ہوئی تھیں وہ پریس کلب کو دیں جس پر پریس کلب کی بلڈنگ بنی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ غیر آئینی فیصلہ واپس لیکر آئین کے تحت پریس کلب کو چلائیں اور صحافیوں کے معاشی مسائل پر بات کی جائے ۔ اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ سکرنڈ پریس کلب پر مفاد پرست ٹولہ قابض ہے جو اپنے ووٹ بڑھانے کے لئے اپنے بیٹوں اور صحافت سے لاعلم افراد کو میمبر بنانا چاہتا ہے تاکہ وہ ان سے ووٹ حاصل کر کے سکرنڈ پریس کلب پر حکمرانی کر سکے ۔ جبکہ سکرنڈ پریس کلب ایک آئینی ادارہ ہے اسے آئین کے تحت چلایا جانا چاہئے جن افراد کے پاس کوئی اے بھی سرٹیفائیڈ اخبار نہیں نا انکے پاس کوئی پیمرا سے منظور شدہ چینل ہے انہیں میمبر کیا جا رہا ہے جو کہ آئین کے خلاف ہے اس میمبرشپ کی مخالفت جنرل سیکریٹری میر محمد کیریو اور جوائنٹ سیکریٹری نے بھی اجلاس میں کی لیکن انکی بات کو درگزر کیا گیا ۔۔ ہم یہ بات برداشت نہیں کریں گے اور جب تک فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔ ۔