حیدرآباد اور اس کے گردونواح میں وقفے وقفے سے جاری بارش کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے، بارش کاپانی کچی آبادیوں اور گنجان آباد علاقوںمیں جمع ہونے سے شہری زندگی مفلوج ہوگئی، بارش کا پہلا قطرہ پڑتے ہی شہر کے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کاروباری زندگی بھی بری طرح متاثر ہوا، حیدرآباد اور اس کے گردونواح میں ہفتے کی رات شروع ہونے والی بارش اتوار کو بھی رات گئے تک وقفے وقفے سے جاری رہی، بارش کے باعث حیدرآباد کے گنجان آباد علاقے اور کچی آبادیوں، حالی روڈ، سبزی منڈی، کالی روڈ، ٹنڈوآغا، نشاط چوک، لطیف آباد میں امانی شاہ کالونی، لطیف آباد یونٹ نمبر12، اور قاسم آباد کے مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے سے شہری گھروں تک محدود ہوگئے، بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا، اور سارا دن ٹھنڈی ہوائیں چلتی رہیں، جس پر شہریوں نے تفریح پارک اور تفریح مقامات کا رخ کرلیا، تاہم بجلی کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یوم شہداء پولیس کے موقع پر ایس ایس پی آفس سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی جس کا مقصد فرائض کی انجام د ہی کے دوران شہید ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا، ریلی میں ڈپٹی کمشنر حیدرآباد، ایس ایس پی سمیت پولیس افسران و اہلکار ، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور شہریوںنے بڑی تعدادمیں شرکت کی، ڈپٹی کمشنر زین العابد میمن اور ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ علی لنجار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پولیس کے شہید ہونے والے افراد وجوان محکمہ پولیس کے ماتھے کا جھومر ہیں ان کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی، پولیس کے جوان جرائم پیشہ افراد سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام ان جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر سے محفوظ رہتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ پولیس کے شہید ہونے والے افسران و اہلکاروں کے اہل خانہ کو آج کے دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات میںمدعو کیا گیا ہے اور پورا محکمہ ان کے ساتھ ہے۔
سیہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی اے) جامشورو کے ملازمین نے5 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف غلام شبیر بجاری، زوہیب صدیقی اور دیگر کی قیادت میں حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ان کے گھروں میں فاقہ کشی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ایسی صورتحال لیکن وہ بے بس نظر آ رہے ہیں۔
انجمن تاجران ریشم بازار کے صدر آصف میمن۔کونچ والا جنرل۔سیکریٹری ایوب شیخ،چئیرمین عدنان خان۔دیسوالی نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے ملک کے سب سے بڑے)لو برڈ( بریڈر نوید شیخ کی کاوشوں کو سہراتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے بد ترین معاشی حالات میں جس طرح انہوں نے تاجروں اور عام شہریوں میں جانوروں سے محبت اور پرندوں کے کاروبار کو پروان چڑھایا ہے وہ قابل ستائش ہے اور انجمن کے اہم عہدیدار عمران گورو بھی اس کاروبار سے منسلک ہوکر نہ صرف اضافی آمدن کما رہے ہیں بلکہ معاشی حالات کی بدولت پیدا شدہ ذہنی تنائو کو بھی کم کررہے ہیں جبکہ ملک بھر کی کئی خواتین بھی اس کاروبار سے منسلک ہوکر اپنی زندگی کو بہتر بنا رہی ہیں جو اس صنعت کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بازار کے تاجروں کو اس صنعت سے وابستگی اور معاشی ترقی کے اس پیکج پر غور کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف معاشی حالات بہتر ہونگے بلکہ یہ صنعت فروغ پائے گی اور ہم بحثیت پاکستانی اس میں اپنا اہم کردار ادا کرسکیں گے آصف میمن کونچ والا نے نوید شیخ کی حیدر آباد خصوصا ریشم بازار آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کاروبار کے آغاز اور فوائد سے متعلق گفتگو کی انہوں نے کہا کہ انشا اللہ بہت جلد اس کاروبار سے وابستگی اور اس کے فوائد سے متعلق ایک آگاہی نشست کا بھی انعقاد کیا جائے گا جس میں پاکستان کے معروف بریڈر نوید شیخ کو بھی مدعو کیا جائے گا تاکہ معاشی حالات کی بہتری کیلئے تاجر برادری اس کاروبار سے منسلک ہوسکے اس موقع پر انجمن تاجران ریشم بازار کے وائس چئیرمین عابد شیخ،میڈیا کو آرڈینیٹر کامران راجپوت بھی موجود تھے جبکہ ابتدائی آگاہی کیلئے انجمن تاجران ریشم بازار کے صدر کی سفارش پر اپنا ویڈیو بیان بھی جاری کیا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں
وزیراعلیٰ سندھ کا معاون خصوصی عبدالجبار خان اور ان کے صاحبزادے یوسی کے نائب ناظم فیصل عبدالجبار نے حیدرآباد میںبروقت بارش کے پانی کی نکاسی پر میئر حیدرآباد ، واسا کی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ حیدرآبادمیں کافی عرصے کے بعد موسلادھارش بارش کے دوران جس طرح بلدیاتی انتظامیہ خاص طورپر میئر کاشف شورو نے حیدرآباد، لطیف آباد، قاسم آباد اور ٹنڈوجام کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور پوری انتظامی مشنری کو متحرک کیا جس کے باعث شہر کی شاہراہوں، گلیوں، محلوںمیں بارش کے پانی کی بروقت نکاسی ہوسکی اور شہریوں نے اس عمل پر خوشی کااظہار کیا، انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے ، کوئی بھی قدرتی آفات ،عوام کی فلاح وبہبود کامعاملہ ہو پیپلزپارٹی کے عہدیداران و کارکنان عوام کو ریلیف پہنچانے میں پیش پیش ہوتے ہیں، انہوں نے کہاکہ حیدرآباد کے عوام نے پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو نامزد کرایا ، ہم بھی عوام کو مایوس نہیں کریں گے ، ماضی میں جس طرح ایک جماعت نے عوام سے ووٹ لے کر انہیں پریشانی میںمبتلا کیا اس کے برعکس پیپلزپارٹی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
حیسکو چیف روشن علی اوڈھو کی ہدایت پر لیاقت کالونی سب ڈویژن میں ایس ڈی او کی سربراہی میں کھلی کچہری کا انعقاد کیاگیا، جس میںصارفین نے اپنے مسائل کے حل کیلئے ایس ڈی اوز کو درخواستیں جمع کرائی اور کئی درخواستوں کو فوری حل کرتے ہوئے انہیں بروقت نمٹادیا گیا، ایس ڈی او لیاقت کالونی کے ہمراہ ہائیڈر ویونین کے عہدیدار بھی کھلی کچہری میں مسائل سن رہے تھے، اس موقع پر ایس ڈی او لیاقت کالونی حضرت حسین نے بتایاکہ حیسکو چیف روشن علی اوڈھو کی ہدایت پر ایس ای اعجاز شیخ اور ایکسین گاڑی کھاتہ عاقب شاہ کی سربراہی میں ہم نے کھلی کچہری کا انعقاد کیا ہے جس میں صارفین کے جائز مسائل حل کررہے ہیں، انہوں نے کہاکہ صارفین کیلئے لیاقت کالونی سب ڈویژن کے دروازے کھلے ہیں اور صارفین آئیں اور اپنے بجلی کے بلوں، میٹرز کے معاملات اور ٹرانسفارمر کی شکایتیں ہمیںبتائیں ہم فوری حل کریں گے، انہوں نے کہاکہ بجلی چوری کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی اور بجلی چوروں کے سہولت کاروں کیخلاف بھی مقدمات درج کرائے جائیںگے۔
سیری تھانے کی حد میں بکریاں کھیت میں جانے کی وجہ سے زمیندار آغازبیر درانی نے غریب مزدور ہاری کے 9سالہ بچے طاہر ملاح کو گولیاں مارکر قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ بے گناہ معصوم بچے کے قاتل کو فوری طور پر گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے کر عبرت کا نشان بنایا جائے ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد عقیل احمد خان نے وفد کے ہمراہ سیری میں مقتول بچے کے والد مٹھل ملاح اور لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کیا وفد میں نائب امیر عبدالقیوم شیخ،پبلک ایڈ کمیٹی حیدرآباد کے صدر عبدالباسط خان ،جنرل سیکریٹری اسلامک لائرز مومنٹ ایڈوکیٹ عبدالقیوم خان، ایڈوکیٹ سید جمیل الرحمن ، جماعت اسلامی سیری کے رہنما فتح محمد شورو اور مرکزی میڈیا کوآرڈینیٹر جماعت اسلامی پاکستان نعیم مغل، باقر نظامانی بھی موجود تھے۔عقیل احمد خا ن نے کہا کہ پاکستان ایک ملک ہے جنگل نہیں ہے کہ جہاں طاقتور کمزور اور بے بس مظلوم لوگوں کو سرعام قتل کرے اور اس کے خلاف فوری طور پر کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جائے پولیس اور انتظامیہ گونگی بہری بن کر یہ بھیانک ڈرامہ دیکھتی ہے سندھ کے عوام بدمعاشی اور غنڈہ گردی کرنے والے وڈیروں کے رحم وکرم پر ہیں،طاقت کے نشے میں مست وڈیرے کی فرعونیت کا شکار ہونے والے معصوم بچے کے لواحقین کو انصاف دلانے کے لیے جماعت اسلامی ہر فورم آواز اٹھائے گی انہوں نے کہا کہ سندھ میں خصوصاً اندرون سندھ وڈیروں ، میروں نے اپنی ریاستیں قائم کی ہوئی ہیں اور حکومت ان کے خلاف سیاسی مصلحتوں کی بنا پر کسی قسم کی کوئی کاروائی کرنے کو تیار نہیں ہے جو کہ ملک کے آئین اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جو کہ کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی اس سے پہلے بھی اندرون سندھ وڈیرہ شاہی نے کبھی بے زبان جانور کی ٹانگ کاٹ دی یہ لاقانونیت سندھ حکومت کا گزشتہ 15سال سے طرہ امتیاز ہے اور قانون آئین اور ضابطے کے نفاذ میں قطعی طور پر ناکام ہو چکی ہے یہی وجہ ہے کہ سندھ میں آئے دن اس قسم کے ہولناک اور انسانیت سوز واقعات جنم لیتے رہتے ہیں دفد نے مقتول بچے کے والدین کو یقین دہانی کرائی کہ ان کو ہر حال میں انصاف دلایا جائے گا اور اس کے حصول کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے قاتل کو تختہ دار پر پہنچایا جائے گاآخر میں انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ واقع کا فوری نوٹس لے کر متاثرین کو انصاف فراہم کرے ۔
ہمارا اعلان پر امن پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی ادارہ براے انسانی حقوق کے بانی چیئرمین خلیفہ محمد تسلیم راجپوت نے کہا کہ پاکستان کا 77واں جشن آزادی کی شاندار تقریبات ضلعی سطح پر منائی جائیگی ، اس موقع پر کیک کاٹے جائیں گے اور مختلف علاقوں میں مٹھائیاں تقسیم اور ریلیاں نکالی جائیں گی ، اس کے علاوہ مختلف چوک وچوراہوں پر سبز ہلالی پرچم لگائے جائیں گے اور جھنڈے و بیجز تقسیم کرکے یہ ثابت کردیں گے کہ 14اگست ہمارے لئے کتنی اہمیت کا حامل دن ہے اور اس دن کو ہم عید کی طرح دھوم دھام سے مناتے ہیں کیونکہ یہ دن ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں اس دن ہم نے کھلی فضاء میںسانس لیا تھا اور آج اسی دن پاکستان معروض وجود میں آیا تھا ، لہٰذا اس دن کی مناسبت سے مختلف اسکولوںمیں ملی نغمے، ٹیبلوز اور جشن آزادی کے حوالے سے تقریبات منعقد کی جائیں گے جہاں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ اس موقع پر معززین شہر سے گفتگو کرتے ہوئے خلیفہ تسلیم راجپوت نے کہاکہ آج ہم جس پاک سرزمین میں آزادی کے ساتھ رہ رہے ہیں وہ قائداعظم محمد علی جناح کی بدولت ہی وجود میں آیا تھا اور یہ دن کبھی بھلایا نہیں جاسکتا، انہوں نے کہاکہ کچھ شرپسند عناصر پاکستان کا امن تہہ وبالا کرنے کے درپے ہیں جن کی یہ مذموم سازش ملک کے محافظ کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم اس کی فلاح وبہبود اور اس کی حفاظت کیلئے اپنی تن من دھن سب کچھ قربان دیں لیکن کسی کو بھی پاکستان کی طرف میلے آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل مرکزی نائب صدر پیر یاسر سائیں کے میڈیا کوارڈینیٹر سینیئر رہنما حیدراباد شاہد خان اور دیگر نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ دنوں مہران ارٹ کونسل بجٹ اجلاس میں ہونے والی بدمزمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یو سی 32 چیئرمین اظہر شیخ اور دیگر یونین کونسل کے چیئرمین اور خواتین نے ہونے والے بجٹ اجلاس میں پور امن احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی جو کہ ان کا جمہوری حق ہے مگر چند لوگ یو سی 32 کے چیئرمین اظہر شیخ پر حملہ اورر ہوئے اور اچانک اسٹیج سے دھکا دے دیا جس کے بعد اجلاس میں ہنگامہ ارائی ہوئی انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو پیپلز پارٹی جمہوریت کی علمبردار ہونے کے دعوے کرتی ہے مگر گزشتہ دنوں ہونے والے بجٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کہ چند لوگوں نے بدمزمی پیدا کی میںیر حیدراباد کاشف شورو اور ڈپٹی میںیر صغیر احمد قریشی اپنے لوگوں کو روکتے رہے مگر کسی نے ایک نہ سنی انہوں نے کہا کے اپوزیشن جمہوریت کا حسن ہوتی ہے جس میں احتجاج کرنا ان کا حق ہے کسی کی اواز کو دبانا جمہوریت نہیں ہوتی پیپلز پارٹی کے ورکروں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ محترمہ شہید بے نظیر بھٹو صاحبہ نے جمہوریت کے لیے ہی شہادت نوش کی انہوں نے ہونے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ میئر حیدراباد کاشف شورو سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کا نوٹس لیں تاکہ ائندہ اس طرح کی بدمزمی نہ ہو اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے بھی اپیل کی کیایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بظاہر جمہوری نظام رائج ہے اور تمام اہم فیصلے جمہوری حکومت کے ذریعے کئے جاتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ حکومتی فیصلے نا صرف ملکی مفادات کو نقصان پہنچا تے ہیں بلکہ یہ فیصلے تاجروں اور عوام کے معاشی قتل کے مترادف ہیں۔ اِس لیے وقت آگیا ہے کہ عوامی فلاح و بہبود کے نام پر جو بھی منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں ان کی تفصیلات اور معاہدات کو عوام کے سامنے لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ملکی یا غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ کئے گئے معاہدات جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہو رہے ہیں ان کی شفافیت انتہائی اہم ہے آیا کہ وہ تمام منصوبے اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے یا صرف سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے کئے گئے ہیں یا ان کے پیچھے عوامی فلاح وبہبود مقصد تھا،انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کے تحت بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کئے گئے کئی معاہدات میں بدعنوانی کے آثار نظر آتے ہیں۔ ان معاہدات کی حقیقت تب سامنے آتی ہے جب یہ منصوبے ملک کی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے تمام معاہدات جو وفاقی یا صوبائی سطح پر کئے جا رہے ہیں، انہیں عوام کے سامنے لا کران پر عوامی اعتراضات وصول کئے جانے چاہیئے۔ صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ تاریخ میں دیکھیں تو 1990 کی دہائی سے لے کر اب تک متعدد ایسے منصوبے شروع کئے گئے جنہوں نے ملکی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ خاص طور پر انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے منصوبے جنہوں نے ملکی معیشت پر بوجھ بڑھا دیا۔ ان منصوبوں کے معاہدات میں بجلی کی قیمتوں کے تعین میں شفافیت کا فقدان تھا، جس کی وجہ سے عوام کو مہنگی بجلی کا سامنا کرنا پڑا۔مثال کے طور پر 90 کی دہائی سے لے کر اب تک جتنے آئی پی پیز پالیسی کے تحت معاہدات کئے گئے ہیں ان میں بجلی کی پیداواری قیمتوں کی غیر معقول شرائط شامل تھیں۔ ان معاہدات کے نتیجے میں پاکستان کو اربوں ڈالرز کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا اور اِسی طرح دیگر منصوبے جیسے کہ کراچی سرکلر ریلوے اور دیگر میگا پروجیکٹس بھی بدانتظامی اور بدعنوانی کا شکار رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ پچھلے 10 سال میں اعداد و شمار کے مطابق انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کو 48 ارب ڈالرز سے زائد کی رقم ادا کی گئی ہے اور ددسری طرف حکومت آئی ایم ایف سمیت دیگر مالیاتی اداروں کے پاس صرف چند ارب ڈالرزکے لیے ملکی عزت و وقار تک دا پر لگاتی آرہی ہے،صدر چیمبر فاروق شیخانی نے کہا کہ اِس قسم کے منصوبوں سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ معاہدات کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے اور عوامی اعتراضات کا موقع دیا جائے۔ اِس کے ساتھ ان منصوبوں کا باقاعدہ آڈٹ کیا جائے اور نگرانی کے نظام کو مضبوط بنایا جائے تاکہ بدعنوانی کو روکا جا سکے اور توانائی کے متبادل ذرائع جیسے کہ سولر اور ونڈ پاور پر زور دیا جائے تاکہ بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جاسکے، پالیسیوں میں ترامیم کر کے غیر معقول شرائط کو ختم کیا جائے اور معیشت پر بوجھ کم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ فوری طور پر ایسے منصوبوں کی شفافیت کو یقینی بنائے اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے کیونکہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں اور مضبوط معیشت ہی مضبوط پاکستان کی ضامن ہے اور مضبوط معیشت کے لیے معیشت کو نقصان دینے والے تمام منصوبوں پر نا صرف نظرثانی کرنی پڑے گی بلکہ ضرورت پڑنے پر انہیں منسوخ بھی کرنے پڑیں گے۔
اگست کشمیر کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ برس قبل 5 اگست 2019 کو بھارت نے اپنے آئین کی دفعات 370 اور 35-A کو ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا جو سلامتی کونسل کی منظور کردہ استصواب رائے کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی تھی پھر اس خوف سے کہ کشمیری اپنے ردعمل کا اظہار کریں گے کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا اور کشمیریوں پر ہونے والا ظلم و تشدد بدترین صورت اختیار کرگیا۔ یاسین ملک اور کئی دوسرے کشمیری لیڈروں پر جھوٹے مقدامات قائم کرکے انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنے ہر وعدہ سے منحرف ہونے کی بھارتی داستان صاف ظاہر کرتی ہے کہ وہ کسی صورت کشمیر پر اپنے ناجائز تسلط کو ختم کرنے کو تیار نہیں بلکہ اِسے دوام دینے کے در پے ہے۔بھارت کا تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہونے والا نریندر مودی واشگاف انداز میں اعلان کر چکا ہے کہ کشمیر سے مسلمانوں کا صفایہ کر دیا جائے گا اور اس نے بھارت کے مسلمانوں کو بھی صاف صاف پیغام دے دیا ہے کہ بھارت صرف ہندووں کا ہوگا۔پھر یہ کہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بھی کھل کر سامنے آ چکا ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا اسرائیلی ماڈل اپنا رہا ہے۔ امیر تنظیم نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبردار کہلانے والے مغربی ممالک اور بین الاقوامی ادارے بھارت کے 5اگست کے سفاکانہ اقدامات کے نہ صرف حامی بلکہ اس ظلم میں اس کے شراکت دار بھی بن چکے ہیں اور بھارت کے اس غیر انسانی اور بین الاقوامی قوانین کے سراسرخلاف طرزِعمل کو رد کرناتو دور کی بات ہے زبان سے بھی اس کی مذمت کرنے پر تیارنہیں۔ انھوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ عالم اسلام کے اکثر ممالک بھارت سے تجارتی اور سفارتی مفادات کی توقع میں مظلوم کشمیریوں کی بجائے بھارت کے حامی نظر آتے ہیں۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان کو ناصحانہ مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک بھارت 5 اگست 2019 کے اقدام کو واپس نہیں لیتا بھارت کو کسی قسم کے مذاکرات کی دعوت دینا درحقیقت کشمیریوں کے ساتھ بے وفائی کے مترادف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وجود میں آیا لیکن پاکستان میں اسلامی نظام قائم نہ ہو سکا جس کی وجہ سے پاکستان کشمیریوں کے لیے ایک آئیڈیل ریاست نہ بن سکا اگر پاکستان حقیقت میں اسلام کا قلعہ بن جائے تو وہ کشمیری جو پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے ہیں ان میں ایسا جوش اور ولولہ پیدا ہو جائے گا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کو روک نہیں سکے گی۔