
کراچی ( ای این آئی ) پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے حکومت سے فوری خوردنی تیل کی پالیسی مرتب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں استعمال ہونے والے خوردنی تیل کا بڑا حصہ درآمد کیا جاتا ہے جبکہ مقامی پیداوار 10 فیصد تک ہے، پاکستان ہر سال 4.5 ارب ڈالر کا خوردنی تیل و بیج امپورٹ کرتا ہے اور یوں پاکستان پام آئل درآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے، جبکہ مقامی ضرورت کا زیادہ انحصار امپورٹڈ تیل پر ہے۔ انہوں نے کہا انڈونیشیا پام آئل پیدا کرنے اور ایکسپورٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے تاہم حالیہ دنوں میں انڈویشیا میں حکومت کی جانب سے پام آئل اور خوردنی تیل سے بائیو ڈیزل کی پیداوار کی قانون سازی کی گئی ہے جس کے باعث انڈونیشیا میں پیدا ہونے والے خوردنی تیل اور پام آئل کا 40 فیصد بائیو ڈیزل کی پیداوار کیلئے مختص کیا جا چکا ہے۔ یوں عالمی مارکیٹ میں پام آئل اور خوردنی تیل کی سپلائی متاثر ہوئی ہے جس سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ شیخ عمر ریحان نے مزید کہا کہ انڈونیشیا سمیت عالمی مارکیٹ میں ایڈیبل آئل کی سپلائی میں کمی اور قیمتوں میں اضافہ کا نقصان پاکستان کو پہنچ سکتا ہے اور مقامی انڈسٹری کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کیلئے پیشگی اقدامات اٹھانا انتہائی ضروری ہے۔ چیئرمین پی وی ایم اے نے مزید کہا کہ ایسی صورت میں مقامی ضرورت کو پورا کرنا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر تجارت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر خوردنی تیل کی پالیسی مرتب کی جائے جس میں بطور دنیا کے تیسرے بڑے امپورٹر عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں کو بڑھنے سے روکنے میں اثرو رسوخ استعمال کیا جائے۔ مقامی سطح پر پیداوار بڑھانے کو فروغ دیا جائے، مراعات دی جائیں اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ مقامی سطح پر پام آئل اور خوردنی تیل کی پیداوار مناسب انتظامات کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی مرتب کرنے میں دیر کی گئی تو بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل درآمد کرنا ناممکن ہوگا اور مقامی طلب پوری نہ ہو سکے گی جس سے مقامی سطح پر تیل کی قلت کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر تجارت جام کمال خان سے اپیل کی کہ فوری طور پر خوردنی تیل کو فوڈ سیکیورٹی کے مسئلہ کے طور پر ترجیح دے کر جلد از جلد پالیسی مرتب کرنے کیلئے اقدامات کریں، اس سلسلے میں پی وی ایم اے سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ بروقت اقدامات سے آنے والے بحران پر پیشگی قابو پایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وناسپتی مینوفیکچررز اور اسٹیک ہولڈرز حکومت سے تعاون کیلئے تیار ہیں۔