کراچی :وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹرآصف محمود جاہ نے کہا کہ آباد کے ٹیکس سے متعلق مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کیے جائیں گے، ٹیکس نظام میں بے قاعدگیوں کا خاتمہ ایف ٹی او کے فرائض میں شامل ہے،آباد کے مقرر کردہ نمائندے کو ایف ٹی او کا ایڈوئزر بنا کرمسائل حل کیے جائیں گے جبکہ چیئرمین آباد حسن بخشی نے ایف بی آر کی جانب سے بلڈرز اور ڈیولپرز کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق تعمیراتی شعبے کو درپیش مسائل اور ٹیکس دہندگان کے مسائل کے حل کیلیے ایف ٹی او آصف محمود نے آباد ہاؤس کا دورہ کیا۔اس موقع پر س موقع پر آباد کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید،وائس چیئرمین طارق عزیز، چیئرمین سدرن ریجن احمد اویس تھانوی،ایف ٹی او کے ایڈوائزر لیگل الماس علی جووندا، ایڈوائزر انچارج فیض الہی میمن، ایڈوائزر انکم ٹیکس فضل محمد ابریجو، ایڈوائزر کسٹمز گل الرحمٰن، ڈائریکٹر عابد محمود،ایڈوائزر سیلز ٹیکس بدرالدین احمد قریشی،اسسٹنٹ ڈائریکٹرپروٹوکول شاہد نواز اورآباد ممبران کی بڑی تعدا موجود تھی۔ ڈاکٹر آصف محمود نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کا معاشی ترقی میں اہم کردار ہے، آباد کے ممبران بلڈرز اور ڈیولپرز تعمیراتی سرگرمیاں جاری رکھ کر لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکس کے مد میں قومی خزانے کوکھربوں روپے کافائدہ پہنچا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ آباد اپنی شکایات ایف ٹی او میں جمع کروائے،یقین دلاتا ہوں کے شکایات حل کی جائیں گی اور اس پر عمل درآمد بھی کرائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان اپنے ٹیکسز کے ذریعے پورے ملک کو چلاتے ہیں، ایف ٹی او ٹیکس دہندگان کا عزت وتکریم سے دیکھتا ہے۔ انھوں بتایا کہ ایف ٹی او کو سال 2023 میں 8963 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 8 ہزارشکایات کاازالہ کیا گیا۔ اس موقع پر چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہاکہ ایف بی آر کی جانب سے مانیٹرنگ پالیسی کی آڑ میں بلڈرز اور ڈیولپرز کو بار بار طلب کرکے پریشان کرنا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔حسن بخشی نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے رپورٹ کے مطابق تعمیراتی شعبہ کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کررہا ہے، اسٹیٹ بینک کی ہی رپورٹ کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ہرسال پاکستان 30 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر بھیجی جاتی ہیں جس میں سے 54 فیصد ترسیلات زر رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری میں خرچ کی جاتی ہیں۔چیئرمین آباد نے بتایاکہ ایف بی آر جائیدادوں کی لیز اور رجسٹریشن کے وقت گین ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کرتا ہے اس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی نافذ کردی ہے۔حسن بخشی نے کہا کہ ہم تعمیراتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانا چاہتے ہیں لیکن ظالمانہ ٹیکس کے نظام سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ آخر میں آباد ممبران نے ٹیکس سے متعلق اپنی شکایات سے ایف ٹی او کو آگاہ کیا جس پر ایف ٹی او نے انھیں ہدایت کی کہ اپنی شکایات تحریری طورپر درج کرائیں تاکہ ازالہ کیا جاسکے۔