ننکانہ صاحب (بیورورپورٹ) بابا گورو نانک کے میلہ کی تقریبات چارروز قبل اختتام پذیر ہوئی ہیں ان تقریبات کے لیے حکومت پاکستان نے ضلعی حکومت کو کروڑ وںروپے کی سپیشل گرانٹ جاری کی جس سے ضلعی حکومت نے شہر کی خوبصورتی اور تزین و آرائش کے لیے ایک ماہ سے تیاریاں دو شور سے جاری رکھیں لیکن انکا شہر کے حقیقی مسائل اور لوگوں کی جان و مال کا تحفظ کی بجائے انتظامیہ نے آرائشی کاموں زیادہ توجہ دی جس کے نتیجہ میں گرشتہ رات ننکانہ صاحب کے بار ونق علاقہ ریلوے روڈ کے فٹ پاتھ پر سے گزرتے ہوئے ایک محنت کش نوجوان علی فراز مین ہول میں گر گیا جس سے مین ہول میں گرنے سے علی فرازکے پاﺅں میں آہنی سریاگھس گیا اطلاع ملتے ہی ریسیکو 1122کے عملہ نے وہاں پہنچ دو گھنٹوں سے زائد ریسکیو آپریشن کر کے علی فراز کو ڈی ایچ کیوہسپتال پہنچایا اس دوران ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شہرینہ غلام مرتضی جونیجو ، اسسٹنٹ کمشنر ننکانہ وجیہہ ثمرین ، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 محمد اکرم پنوار سمیت دیگر افسران موقع پر پہنچ گئے اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر میونسپل کمیٹی کی غیر ذمہ داری اور غفلت پر تنقید کی گئی اورننکانہ کے شہری حلقے انگشت بدنداں ہیں کہ اسسٹنٹ کمشنر ننکانہ نے میونسپل کمیٹی کی مجرمانہ غفلت پر کاروائی کی بجائے مین ہول کے قریبی تاجر کی دکان کو سیل کردیا حالانکہ گوروگرنتھ کے جلوس میں شامل کوئی سکھ یاتری بھی اس مین ہول میں گر سکتاتھا ، ریلوے روڈ ، مانگٹانوالہ روڈ ، مالجی روڈ اور گوروبازار سمیت شہر بھر میں درجنوں ایسے مین ہول ٹوٹے پڑے ہیں اور ان مین ہولوں پر ڈھکن بھی نہیں اگر میونسپل کمیٹی کے عملہ نے صفائی کے لیے کسی فٹ پاتھ کو توڑا تو پھر اسے مرمت بھی نہیں کیا گیا متاثرہ نوجوان علی فراز کا کہنا ہے کہ میں محنت مزدوری کر کے اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتا ہوں اور بستر پر پڑگیا ہوں میراوالد بیمار ہے۔