ننکانہ صاحب (بیورورپورٹ) سرکاری سکولوں میں نہم اور دہم کلاسز کے ہیرو اور سلو لرنر سکیشن بنانے پر بچوں کے والدین نے وزیر تعلیم اور محکمہ تعلیم کے آفیسرز سے اپیل کی ہے کہ ایسا کرنے سے ان کے بچے جو سلو لرنر سکیشن میں گئے ہیں وہ احساس کمتری کا شکار ہیں،والدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سلو لرنر سیکشن بنانے سے طلبا کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اداروں کے سربراہان سے بھی درخواست کی کہ ہمارے بچوں کو سلو لرنرسیکشن میں نہ بٹھایا جائے جہاں وہ پہلے پڑھتے تھے ان کو اسی سیکشن میں رہنے دیا جائے لیکن ہماری شنوائی نہیں ہو سکی جس کے باعث ہمارے بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے وزیر اعلی پنجاب سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچوں کی داد رسی کی جائے تدریسی عمل شروع ہونے کے بعد تعلیمی اداروں کی رونقیں بحال ہو گئیں۔چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی ننکانہ ڈاکٹر قیوم خاں نے مختلف تعلیمی اداروں میں اچانک چھاپے مارے،گورنمنٹ پرائمری اسکول کوٹ رائے امیر علی میں ڈاکٹر قیوم خاں نے تدریسی عمل ، ڈسپلن ،صفائی ستھرائی ،طلباءو طالبات کی حاضری کا جائزہ لیا اور طلبائ و طالبات کی حاضری کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ سی ای او ایجوکیشن نے طلباءاور اساتذہ کو فیس ماسک پہننے اور تعلیمی سرگرمیوں کے دوران اسموگ سے بچاو¿ کی تمام احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔اس موقعہ پر سی ای او ایجوکیشن ڈاکٹر قیوم خاں کا کہنا تھا کہ اساتذہ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پرعملدرآمد کو یقینی بنائیں نظام تعلیم میں بہتری کیلئے اساتذہ تمام ترصلاحیتوں کو بروئے کارلائیں۔ اسکولوں میں انتظامی وتدریسی امور پر بھرپور توجہ دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم کی ریٹنگ میں مزید اضافہ کیلئے اساتذہ کو دل جمعی سے کام کرنا ہوگا۔