
مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن و ترقی ممکن نہیں،سجادہ نشیں آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا
27 اکتوبر کو بھارتی تسلط کے تحت کشمیر کے سیاہ ترین دور کا آغاز ہوا،پرو فیسر ڈاکٹرجلال الدین نوری،
کشمیری عوام بھارت کا حصہ نہیں بننا چاہتے، حق خودارادیت دیا جائے۔پروفیسر ڈاکٹرمہربان نقشبندی۔بھارت کسی بھی معاہدے اور وعدے کی پاسداری نہیں کرتا، علامہ ڈاکٹر محمود عالم خرم آسی جہانگیری،
بھارت خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ ہے، پیر سید محمد خرم شاہ جیلانی۔بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے،پروفیسر ڈاکٹر علامہ ضیاء الدین،
مودی حکومت منظم طریقے سے مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کی بنیاد رکھ رہی ہے، کشمیریوں کو دبانے کیلئے بھارتی عدلیہ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے،
عالمی برداری مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرے، بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی زمین اور جائیداد کے مالکانہ حقوق کا تحفظ ختم کردیا،
علماء مشائخ فیڈریشن أف پاکستان کے زیر اہتمام غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے موقع پر ”اقوام متحدہ اور جموں و کشمیر تنازعہ“ کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے مقرریں کا خطاب
کراچی (اسٹاف رپورٹر)بھارت ظالم، دہشت گرد اور انسانیت کا قاتل ہے، 27 اکتوبر کو بھارتی تسلط کے تحت کشمیر کے سیاہ ترین دور کا آغاز ہوا،کشمیری عوام بھارت کا حصہ نہیں بننا چاہتے، حق خودارادیت دیا جائے،بھارت کسی بھی معاہدے اور وعدے کی پاسداری نہیں کرتا، بھارت خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ ہے،بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے،کشمیریوں کی شناخت خطرے میں ہے، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن و ترقی ممکن نہیں،مودی حکومت منظم طریقے سے مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کی بنیاد رکھ رہی ہے، کشمیریوں کو دبانے کیلئے بھارتی عدلیہ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے،عالمی برداری مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرے، بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی زمین اور جائیداد کے مالکانہ حقوق کا تحفظ ختم کردیا، ان الفاظ کا اعادہ مقررین نے ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن أف پاکستان کے زیر اہتمام غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے موقع پر ”اقوام متحدہ اور جموں و کشمیر تنازعہ“ کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا،سیمنیار میں مقررین نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کی پیچیدگی اور ان چیلنجز کو اجاگر کیا جو اقوام متحدہ کو اپنے مقاصد اور اصولوں کو آگے بڑھانے کیساتھ ساتھ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد اور مظلوم عوام کیلئے انصاف کو یقینی بنانے میں درپیش ہیں، سیمینار کی صدرات ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن أف پاکستان کے سربراہ سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی سجادہ نشیں آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا نے کی، دیگر مقررین میں پرو فیسر ڈاکٹرجلال الدین نوری، پروفیسر ڈاکٹر سعید سہروردی، پیر سید محمد خرم شاہ جیلانی،پروفیسر ڈاکٹر علامہ سعیدسہروردی،پروفیسر ڈاکٹرمہربان نقشبندی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ،پروفیسر ڈاکٹر علامہ ضیاء الدین،پر و فیسر علامہ ڈاکٹر محمود عالم خرم آسی جہانگیری، مولانا سلمان بٹلہ،جمیل خان،سلیم بخاری و دیگر شریک تھے۔مقررین نے کہا کہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں تجویز کردہ تنازعے کے حل کو عالمی برادری کیساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کی حمایت حاصل تھی لیکن بھارت بعد میں اپنے وعدوں سے مکر گیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہے،بھارت نے 27اکتوبر 1947کو اپنی فوجیں کشمیر میں اتارکر غیر قانونی قبضہ کرلیا، اس دن کے بعد سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایسا دور شروع ہوا کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے ہی یکسر محروم کردیا گیا۔ بھارتی افواج کے ظالمانہ ہتھکنڈوں اور ظلم و جبر کے باوجود کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے مطالبہ سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے، بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے۔نہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی حالت زار کو تسلیم کرے اور ان کے حق خودارادیت کی حمایت کرے۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو شروع ہونے والا جموں اور کشمیر پر بھارت کا قبضہ، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں سے عبارت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیری عوام کی آزادی کی جائز جدوجہد کو دبانے کی کوشش کرتے ہوئے خطے میں بڑے پیمانے پر فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔ کہ کشمیری عوام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نہ ختم ہونے والے بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں،انہوں نے دفعہ370اور 35-Aکی منسوخی کو مقبوضہ کشمیرکی شناخت کو مٹانے اور آبادکار ی کے وسیع ایجنڈے کی طرف ابتدائی اقدامات قراردیا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت منظم طریقے سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آباد کار ی کی بنیاد رکھ رہی ہے۔ انہوں نے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کرنے، بیرونی لوگوں کو زمین الاٹ کرنے، بھارتی شہریوں کو ملازمتیں دینے اور غیر کشمیریوں کو ووٹنگ کاحق دینے جیسے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان کا مقصدکشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا اور انہیں اپنی ثقافت اور اقتصادی وسائل سے محروم کرنا ہے۔مقررین نے کشمیریوں کی بقاء کو درپیش اس خطرے کے پیش نظر معاشرے کے تمام طبقات کے درمیان اتحادواتفاق پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کشمیری اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔