ڈیرہ غازی۔ ( ڈاکٹر بلال لودھی بیورو چیف) – قانون سب کیلئے برابر ہے ۔ یہ دنیا بھر کی طرح ہمارے قانون میں بھی لکھا ہوا ہے ۔لیکن بہت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اس بات پر عملدرامد بہت ہی کم ہوتا ہے ۔جسکی وجہ سے انصاف بیچارے کی حالت تشویشناک ہے۔اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے ۔ملک میں امن و سلامتی کیلئے قانون کا بہت مضبوط اور ثابت قدم ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔اسکے لیے بہت ضروری ہے کہ ناجائز سفارش ماننے سے صاف انکار کر دیا جائے۔اور مجرم کو اس کے کیے کی سزا دلوائی جائے۔اسی صورت دین پر عمل ہوگا۔قانون پر عمل ہوگا۔انصاف ہوگا ۔امن و سلامتی ہوگی۔ماحول پُرسکون ہوگا اور لوگوں کی عزت اور جان و مال کا تحفظ ہوگا۔لیکن اس کیلئے ۔ایماندار ۔مخلص ۔محنتی اور مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔اور ایسے انسان سے بہت لوگ ناراض رہتے ہیں ۔کیونکہ انکی ناجائز سفارشیں نہیں مانی جارہی ہوتیں پھر چاہے وہ کوئی پاور فُل شخصیات ہوں یا رشتہ دار ، دوست ہوں یا ہمسائے ہوں ناراض ہی رہتے ہیں۔لیکن جو سچا مسلمان ہوتا ہے۔وہ اللہ اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام پر عمل کرتے ہوئے انصاف کے اصولوں پر قائم رہتا ہے۔اور دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتا ہے ۔ اسکا ضمیر مطمئن ہوتا ہے۔لیکن ایسے انسانوں پر امتحانات بھی سخت رہتے ہیں لیکن پھر بھی ثابت قدم رہتے ہیں کیونکہ انکا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور انھیں یقین ہوتا ہے قبر و حشر میں اللہ کے سامنے حاضر ہو کر اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔اور یہی لوگ دنیا و آخرت میں کامیاب ہیں۔لیکن ایسے پیارے انسان دنیا میں بہت کم ہیں۔اس حوالے سے آج ہم بات کرتے ہیں ایسے ہی نوجوان انسان کی۔جو پنجاب پولیس میں بطور سب انسپکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔اپنے فرائض منصبی اور اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتے ۔نہ غلط سفارش مانتے ہیں۔نہ ہی مجرموں پر نرمی کرتے ہیں۔اپنے محکمانہ فرائض اور ذمہ داریاں محنت اور دیانتداری سے سرانجام دیتے ہیں۔ضلع مظفرگڑھ اور ڈیرہ غازیخان کے مختلف تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعینات رہ چکے ہیں۔ہر تھانے میں دوران تعیناتی لوگوں کے جان و مال کی حفاظت اور علاقے سے جرائم کی تعداد میں بڑی حد تک کمی لائی۔ گزشتہ دنوں تھانہ دراہمہ میں تقریباً 6 ، 7 ماہ ایس ایچ او تعینات رہے۔علاقہ دراہمہ جو کہ کافی لمبے آباد ۔خشک ، دریائی اور گنجان زدہ ایریا پر مشتمل ہے۔جہاں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کا سلسلہ بھی بھرپور جاری رہتا ہے۔لیکن ایس ایچ او نجیب اللہ خان نے شب و روز محنت کر کے جرائم پیشہ عناصر کی وارداتوں کو کم سے کم کر دیا ۔ مختلف جگہوں پر ریڈز کرکے کئی خطرناک ڈاکووں کو گرفتار کیا اور مضبوط تفتیش کے ساتھ انھیں جیل بھجوایا۔ایس ایچ او نجیب اللہ خان کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا۔ حتیٰ کہ ڈکیتی کی دو مختلف وارداتوں میں دوران ڈکیتی ڈاکووں نے 2 افراد کو قتل کر دیا۔ ان وارداتوں میں ملوث مجرمان ڈکیتی اور قتل کرکے موقع سے فرار ہوگئے۔ایس ایچ او دراہمہ نجیب اللہ خان نے دونوں جائے وقوعہ پر ان وارداتوں کا بغور جائزہ لیا۔ٹھوس شواہد اکٹھے کیے اور اپنی پولیس ٹیم کے ساتھ مجرمان کی تلاش شروع کر دی اور چند ہی دنوں میں دونوں قتل اور ڈکیتیوں میں ملوث مجرمان کے گرد گھیرا تنگ کیا اور بلآخر ان خطرناک مجرمان کو جہنم واصل کیا۔مزید متعدد چوروں اور ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور ان سے مال مسروقہ برآمد کرکے ریکوریاں اصل مالکان کے حوالے کیں۔تھانے میں آنے والے ہر سائل کا جائز معاملہ سن کر حل کیا۔ اچھی کارکردگیوں پر کئی مرتبہ انھیں افسران کی طرف سے تعریفی اسناد سے نواز گیا۔ اہلیان علاقہ دراہمہ انکی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔کچھ رسہ گیر ۔چٹی دلال اور مافیا نجیب اللہ خان سے ناراض تھے کیونکہ نجیب اللہ خان کسی کی ناجائز سفارشیں نہیں مانتے ۔حتی کہ اپنے دوستوں اور قریبی رشتہ داروں کی بھی سفارش اگر ناجائز ہو تو نجیب اللہ خان نے ہمیشہ انکار کیا۔لیکن ہم سب میں کمی کوتاہی موجود ہے۔ہم پرفیکٹ نیک نہیں۔لیکن جہاں بہت زیادہ خوبیاں ہوں وہاں معمولی سی غلطیوں پر درگزر کرنا چاہئے۔ایس ایچ او نجیب اللہ خان ان دنوں لائن کلوز ہیں جو کہ بڑے دُکھ کی بات ہے۔ہم آر پی او ڈیرہ غازیخان کیپٹن (ر) سجاد حسن خان اور ڈی پی او سید علی سے کہنا چاہیں گے کہ ڈی جی خان میں ان دنوں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں بھرپور اضافہ ہو گیا ہے اور جرائم کی روک تھام کیلئے چوروں اور ڈکیتوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائیاں عمل میں لائی جائیں ۔اور ہم بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ نجیب اللہ خان ایک قابل اور بہترین پولیس آفیسر ہیں ۔انھیں ضلع ڈی جی خان کے کسی بڑے تھانے میں ایس ایچ او تعینات کیا جائے ۔صرف یہی نہیں بلکہ وہ ترقی کے بھی واقعی حقدار ہیں ۔