حیدرآباد : بیورو رپورٹ : دریا سندھ سے متنازعہ نہریں نکالنے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے جمعرات کو پانچ گھنٹے طویل احتجاجی پروگرام میں شرکت کرنے والے سیاسی، سماجی، مذہبی و قوم پرست جماعتوں کے رہنمائ، چیمبرز آف کامرس، صنعتکار، تاجر، دکاندار، آبادگار، دانشور، ادیبوں، وکلائ، اساتذہ، علمائ، خواتین رہنماءاور صحافیوں نے کینالز کے ان منصوبے کو یکسر مسترد کر دیا اور ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت پر واضع کر دیا کہ پریس کلب کے باہر ہونے والے اجتماع نے بھی دریائے سندھ سے نکلنے والی چھ کینالز کا منصوبہ کو مسترد کر دیا ہے اور اجتماع تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ سات کروڑ کی آبادی کے صوبے سندھ سراپا احتجاج پر خاموشی قابل افسوسناک ہے سندھ پنجاب شاہراہیں بند ہیں چولستان کینال منصوبے سے سندھ ہی نہیں بلکہ پاکستان متاثر ہوگا کیونکہ 70 فیصد ریونیو سندھ دیتا ہے اس لیے اجتماع متفقہ طور پر مطالبہ کرتا ہے پاکستان کے مفاد میں تنازع کینالز منصوبے کو ختم کیا جائے اور وزیراعظم شہباز شریف جمہوری وزیراعظم ہیں تو اس منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان کریں اور ان منصوبوں کو ختم کرنے کے نوٹیفکیشن کو صدر اور وزیر اعظم کے دستخط سے جاری کیا جائے۔ احتجاجی کیمپ میں پی پی پی کے رہنماءسینٹیر مولا بخش چانڈیو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دریا سندھ پر کینالز کو سندھ بھر نے مسترد کر دیا ہے کیونکہ یہ سندھ کے وجود و بقاءکا مسئلہ ہے اور یہ بھی خدا کی شان ہے کہ ہم پر پی ٹی آئی والے بھی تنقید کر رہے ہیں۔ سندھ میں بیٹھ کر پی پی پی کو قصور وار دینا مناسب نہیں جبکہ سندھ میں کینالز کے خلاف خود پی پی پی بھی شامل ہے ہم لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں پی پی پی جو بھی کرے گی ایک واضع حکمت عملی کے تحت کرے گی اور ہر بات وقت نے پی پی پی کو فیصلوں کو درست ثابت کیا ہے۔ سندھ کے پانی پر کوئی بھی سودے بازی نہیں کر سکے گا ایسا ہوا تو وہ اپنی سیاسی موت کے پروانے پر خود دستخط کرنے کے مترادف ہو گا اور ان کا حشر بھی ون یونٹ کے غداروں سے برا ہو گا حیدرآباد کے صحافیوں نے آج حیدرآباد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا تفریق ایک پلیٹ فارم پر بیٹھا دیا ہے انھوں نے پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کے بھی بڑے بڑے رہنماوں کی موجودگی میں عامر وڑائچ کی تعریف ہو رہی ہے سندھ میں بسنے والے کسی بھی زبان کو بولتے ہوں جو سندھ کے وجود کو بچانے کے لیے کھڑا ہو گا عوام ساتھ دے گی ہمیں بھی سندھ کے وجود کو بچانے کے لیے حکومت کو چھوڑنا پڑا تو تاخیر نہیں کریں گے انھوں نے کہا کہ ہم کو بار بار کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے ہم نے ملک و قوم کی خاطر کوڑے کھائے، جیلیں کاٹیں، ہم سندھ کے لیے انتہاءتک جا سکتے ہیں پی پی پی کبھی بھی سندھ سے غداری نہین کرے گی۔ ملی یکجہتی کونسل و جے یو پی نورانی کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد ابیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایچ یو جے کے پلیٹ فارم سے ہونے والے احتجاج میں کوئی ایک پارٹی نہیں بلکہ ہر اسٹیک ہولڈرز ہے پانی کا مسئلہ کسی ایک کا نہیں بلکہ سندھ میں بسنے والے ہر شخص کا مسئلہ ہے اﷲ تعالی نے خود قرآن پاک میں فرما دیا ہے کہ ہر چیز کو پانی سے پیدا کیا ہے زندگی کی بقاءکے لیے بھی پانی ضروری ہے انھوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اور جے یو پی نے بھی کینالز منصوبے کو مسترد کر دیا ہے 2024 کے الیکشن میں ہم پی پی پی کے اتحادی تھے ہم پر بھی تنقید ہو رہی ہے پی پی پی کے ساتھ ہم بھی بدنام ہو رہے ہیں حیدرآباد کے جلسے میں بلاول بھٹو نے کینالز کے منصوبے ختم نہ کرنے کی صورت مین حکومت سے علیحدگی کی بات کی تھی ہی محض سیاسی نہیں ہونا چاہیے اس میں اگر تاخیر ہو تو پھر پی پی پی کو حکومت چھوڑ دینا چاہیے۔ قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دریا سندھ کروڑوں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہے انسان کے زندہ رہنے کے حق میں پانی بھی شامل ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے لوگوں سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے ہم بھارت کے ایکشن کی مذمت کرتے ہیں سندھ کے عوام ہر صورت میں اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور یہ ایسی جدوجہد ہے کہ جس کے دوران آج تک ایک بھی گاڑی کا شیشہ نہیں ٹوٹا ہے۔ وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے خوراک عبدالجبار خان نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے سندھ کے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ یہ منصوبہ نہین بننے دیں گے سندھ کے حصہ کا ایک بھی قطرہ کسی اور لےنے نہیں دیں گے تو ایسا ہی ہوگا پی پی پی سندھ کے لوگوں کے مستقبل سے کسی کو کھیلنے نہیں دے گی آج حیدرآباد کے عوام نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ شہری علاقوں کے عوام بھی کینالز منصوبوں کے خلاف ہیں اور انشاءاﷲ جلد ہی بلاول بھٹو زرداری عوام کو خوشخبری سنائیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے حق پرست رکن سندھ اسمبلی انجینئر صابر حسین قائم خانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا چھ کینالز منصوبے نے سندھ کے عوام کو آپس میں متحد کر دیا ہے سندھ کے حقوق پر کوئی خاموش نہیں بیٹھے گا پڑوسی ملک نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے آگ کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ہم آپس کے او اپنے گھر کے مسئلے کو ملکر خود حل کر لیں گے لیکن اس بیچ اگر کسی نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو آنکھیں نکال دیں گے بڑھنے والے ہاتھوں کو توڑ دیں گے۔ سندھ دریا ہماری روح ہے اگر روح جسم سے نکل جائے گی تو جسم بے جان ہو جائے گا پہلی آواز پر ہی اس منصوبے کو روک دینا چاہیے تھا 8 جولائی کو صدر زرداری نے اس پر دستخط کیے آج گناہ چھپانے کے لیے مختلف باتیں کی جا رہی ہیں۔ حکومت چھوڑنے کی دھمکیاں نہ دیں عملی کام کر کے دکھائیں، جن کاغزات پر دستخط کر دیے ان کو واپس لینے کا اعلان کریں سندھ مین چالیس سال پی پی پی اقتدار میں رہی ہے لیکن 1962 کے بعد سے سندھ میں کسی بھی متبادل آبی زرایع پر کام نہین کیا گیا۔ کوئی بیراج نہین بنایا گیا ۔ معروف دانشور ادیب جامی چانڈیو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری زبانیں، سوچ، نظریات مختلف ہو سکتے ہیں ہماری کچھ اجتماعی ذمہ داریاں بھی ہیں پورا سندھ سراپا احتجاج بن گیا ہے کیونکہ چھ کینالز منصوبہ، دریا سندھ کو قتل کرنے کا منصوبہ ہے ۔ سندھ آبادگار بورڈ کے صدر محمود نواز شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی صرف صوبے کا نہین بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ملک میں پانی کی قلت کا سب سے زیادہ خمیازہ سندھ کو بھگتنا پڑتا ہے ملک میں جمہوریت کی باتیں کرنے والوں کو سندھ کے عوام کا آٹھ ماہ سے احتجاج دکھائی ہی نہیں دیا آج جب ببرلو پر احتجاج ہو رہا ہے تو انہیں جانور اور ایمبولینس یاد آ رہی ہے حکمران ہمیں بتائیں کہ ہم اس ملک کے شہری بھی ہیں یا نہیں۔ سندھ آباد گار بورڈ کے صدر نواب زبیر تالپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایچ یو جے کے اس احتجاجی کیمپ میں بلا تفریق سب کو ایک پلیٹ فارم پر دیکھ کر روح ٹھنڈی ہو گئی ہے سندھ میں پانی نہ ملنے کی وجہ سے 40 سے 45 من گندم کے بجائے 20 سے 22 من اتری، ہمیں پاکستان چاہئیے کیا ہمیں اس بات کی سزا دی جا رہی ہے، یہ ہمارے لئے زندگی اور موت کی جنگ ہے، ہم تب تک نہیں اٹھیں گے جب تک یہ کینال کا منصوبہ واپس نہیں لیا جاتابلا رنگ ونسل سندھ کے عوام متفق ہیں دریا پر کینال نہیں بننا چاہئے سندھو دریا سندھ کی تہذیب کا خالق ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنماءڈاکٹر عرفان گل مگسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام کو اپنے دریا سندھ سے عشق ہے جب جب دریا پر بات آئی ہے سندھ کے عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دریا سندھ پر کوئی کینالز اور کوئی اور منصوبہ برداشت نہیں کریں گے یہ عوام کے موت اور زندگی کا مسئلہ ہے وفاقی حکومت، پی پی پی کے سہارے کھڑے ہے پی پی پی وفاقی حکومت چھوڑ دے تو یہ گر جائے گی۔ عوامی تحریک کے نور احمد کاتیار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام کا اب برداشت کا لاوا پھٹ گیا ہے ہمارے منتخب نمائندے سندھ کے حقوق کا دفاع نہیں کر سکے جس پر آج صحافی، وکلائ، تاجر، آبادگار اور عام آدمی سراپہ احتجاج ہیں انھوں نے مطالبہ کیا کہ کینالز منصوبوں کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پیکا قانون اور 26 ویں آئینی ترمیم بھی منسوخ کی جائے۔ پی ٹی آئی کے صوبائی رہنماءڈاکٹر مستنصر باﷲ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دریاوں کا سودا ہو رہا ہے اور سندھ کو سکھانے کی کوشش، لیکن یہ ہم ہونے نہیں دیں گے پی ٹی آئی سندھ میں ہر سطح پر ہونے والے مظاہروں میں احتجاج میں شامل ہے۔ حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر عدیل صدیقی نے کہاکہ وہ آج صنعتکار نہیں بلکہ حیدرآباد کے شہری کی حیثیت سے موجود ہیں اور اس بات کی یقین دھانی کرانے آئے ہیں کہ پانی کے معاملے میں ہم سندھ بھر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں انھوں نے کہاکہ صنعت کارتاجر اور دکاندار بھی سندھ کا حصہ ہیں اور ان کے دل بھی سندھ کے ساتھ اور اس دریا کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز و اسمال انڈسٹریز سلیم عمر میمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت بھی تمام اسٹیک ہولڈرز یہ فیصلہ کریں گے کہ پانی کی فیصلہ کن جنگ میں اب کاروبار زندگی بند کرنا ضروری ہو گیا ہے تو ہمیں وہ اپنے ساتھ شانہ بشانہ پائیں گے۔ جماعت اسلامی کے ضلعی رہنماءحافظ طاہر مجید راجپوت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے زہن میں یہ بات ہے کہ کینالز کے معاملے پر سندھ میں دو تین یا زیادہ رائے پائی جاتی ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں کیونکہ سندھ میں صرف ایک سوچ ہے کہ نئے کینالز منصوبے سندھ کو خشک کر دیں گے اس لیے حکمران ان منصوبوں کو ختم کرنے کا اعلان کریں انھوں نے کہاکہ پی پی پی کو چاہیے کہ وہ اعلان کرے کہ اگر یہ کام نہ کیا گیا تو بجٹ میں وفاقی حکومت کی حمایت نہ کی جائے گی۔ جے یو آئے ف کے مولانا تاج محمد ناہیون کا کہنا تھا کہ دریا سندھ ہی سندھ ہے جسے اجاڑنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی ان منصوبوں کے خلاف ہماری جماعت سندھ بھر میں سراپا احتجاج ہے۔ وومن فورم کی امر سندھو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دریا سندھ ہماری لائف لائین ہے جس پر حملہ برداشت نہیں کیے جائیں گے انھوں نے عامر واڑئچ کو ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام محبت کرنے والے لوگ ہیں جو سندھ کی بقاءکے لیے اٹھتا ہے تو ہم اس کو اپنا ہیرو کہتے ہیں۔ مسلم لیگ قاف کے مرکزی رہنماءچوہدری مظہرالحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ سے متفقہ آواز بلند ہونے پر امید ہے کہ آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ اس موقع پر معروف دانشور انعام شیخ، پی پی پی ش ب کے پرویز بلوچ، بیرسٹر جواد سیف، آباد گار رہنماءنبی بخش سٹھیو، فرینچر ایسوسی ایشن کے جاوید اقبال، کیمونسٹ پارٹی کے کامریڈ اقبال، گسٹا کے عبدالقیوم شیخ، پروفیسر آصف ظہوری اور دیگر نے خطاب کیا۔ قبل ازیں پی ایف یو جے کے جنید خانزادہ نے خطاب کرتے ہوئے آج ہم سے سوال کیا جا رہا ہے کہ صحافی، کیوں کینالز کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اپنی رپورٹنگ کا کام کریں تو یہ بات کرنے والے سن لیں کہ قیام پاکستان، استحکام پاکستان، ون یونٹ اور ہر آمر کے خلاف صحافیوں نے فرنٹ پر آ کر جدوجہد کی، کوڑے کھائے، جیلیں کاٹی ہیں اور اس وقت بھی سندھ کی بقاءکے لیے سندھ کا ہر صحافی یہ کام کرنے کو تیار ہے انھوں نے چھ کینالز کے معاملے پر احتجاج کے لیے نکالنے والے ہر فرد کو خراج تحسین بھی پیش کیا اور شرکاءکے سامنے قرارداد پیش کر کے اسے منظور کرایا۔ ایچ یو جے کے صدر حامد میاں شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھ کینالز کا منصوبہ، سندھ کے لیے موت و زندگی کا مسئلہ ہے ۔ حکومت نے پیکا قانون بھی رات کی تاریکی میں منظور کرایا تھا ۔ ایچ یو جے سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی محمد حسین خان، جنہیں مقررین نے پانی، کینالز، زراعت کے ایشوز پر تحقیقاتی رپورٹنگ کرنے پر مبارکباد بھی دی نے خطاب کرتے ہوئے چھ کینالز کے معاملے پر اعداد و شمار کے ساتھ صورتحال شرکاءکے سامنے رکھی۔ سیکرٹری جنرل ایچ یو جے علی حمزہ زیدی نے تمام مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازیں جے یو آئی ف کے حافظ خالد دھامراہ کی جانب سے ہدیہ تلاوت قرآن پاک پیش کر کے احتجاجی کیمپ کی کارروائی کا آغاز ہوا جس میں نوجوان صحافی محمد حسن خان نے پانی پر اپنی نظم بھی پیش کی جبکہ نظامت کے فرائض آفتاب میمن، وقاص احمد اور فیروز ببر نے انجام دیے۔ اس موقع پر حیدرآباد پریس کلب کے سابق صدر و سینئر صحافی لالا رحمان سموں، پریس کلب کے سیکرٹری حمید الرحمان، ایچ یو جے کے سینئر نائب صدر فیض کھوسو، نائب صدر الطاف کوٹی، ہارون آرائیں سمیت اراکین مجلس عاملہ کے ساتھ ساتھ انجمن تاجران حیدرآباد کے سلیم وہرا، اکرام گڈو، صداقت شیخ، مسلم لیگ کے ناصر بلوچ، حیدرآباد چیمبر
سرپرست اعلی محمد اقبال بیگ، نائب صدر اویس خان، احسن ناغڑ، نواب قریشی، حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کے سینئر نائب صدر احمد ادریس چوہان، سابق صدور محمد اکرم انصاری، فاروق شیخانی، محمد یاسین خلجی، سکندر راجپوت، کاشف شیخ، محمد ایوب شیخ، محمد اقبال موٹلانی، انجمن تاجران صدر بازار کے صدر معیز عباس، نبیل احمد صدیقی، ضرار احمد خان، یوسف دادا، رفیق شیخ، محمد ظہیر الدین، عاصم شیخ، حاتم یوسف، کومیل ماموںجی، غلام حسین راجپوت، عمران ملک، کاشف قریشی و دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔