پاک بھارت کشیدگی کے سائے تلے، بھارت میں جنگی جنون عروج پر ہے اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ ایک طرف فرانس کے ساتھ دفاعی معاہدے ہو رہے ہیں تو دوسری طرف جوہری مواد جمع کرنے کی دوڑ بھی جاری ہے۔ ان حالات میں، بحیرہ عرب میں پیش آنے والا ایک حالیہ واقعہ بھارت کے لیے ایک نیا چیلنج بن گیا ہے، جس نے ماحولیاتی تباہی کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
بھارتی ریاست کیرالہ کے ساحل کے قریب ڈوبنے والا لائبیریا کا ایک کارگو جہاز اب شدید ماحولیاتی خطرہ بن چکا ہے۔ “MSC ELSA 3” نامی یہ جہاز گزشتہ ہفتے شدید جھکاؤ کا شکار ہوا، جس کے بعد اس کے 24 رکنی عملے کو بحفاظت نکال لیا گیا، جن میں ایک روسی، 20 فلپائنی، دو یوکرینی اور ایک جارجیائی شہری شامل تھے۔
اب اس جہاز کے کنٹینرز ساحل پر بہہ کر آنا شروع ہو گئے ہیں، جس کے بعد کیرالہ حکومت نے فوری طور پر ہائی الرٹ جاری کر کے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔ اس ہنگامی صورتحال کی سب سے بڑی وجہ جہاز میں موجود خطرناک مواد ہے: 84 میٹرک ٹن ڈیزل، 367 میٹرک ٹن فرنس آئل، اور سب سے تشویشناک بات یہ کہ **کیلشیم کاربائیڈ** بھی جہاز پر لدا ہوا تھا۔ کیلشیم کاربائیڈ سمندری پانی کے ساتھ ردعمل کر کے شدید ماحولیاتی آلودگی پھیلا سکتا ہے۔
حکومتی اقدامات اور عوام کے لیے انتباہ
بھارتی کوسٹ گارڈ نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں۔ ان کے جدید آئل اسپل ڈیٹیکشن سسٹم سے لیس ہوائی جہاز مسلسل فضائی نگرانی کر رہے ہیں، جبکہ “آئی سی جی ساکشَم” نامی بحری جہاز بھی ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے سازوسامان کے ساتھ جائے وقوعہ پر موجود ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق، کولم ضلع کے جنوبی ساحل پر کم از کم چار کنٹینرز بہہ کر آئے ہیں، تاہم ان کی حتمی تعداد ابھی معلوم نہیں ہو سکی۔ حکام نے عوام کو سختی سے خبردار کیا ہے کہ وہ ساحلی علاقے سے دور رہیں اور کسی بھی نامعلوم چیز کو ہاتھ نہ لگائیں۔
ممکنہ نتائج اور ماہرین کے خدشات
یہ واقعہ بھارت کے ساحلی علاقوں کے لیے ایک بڑا ماحولیاتی خطرہ بن چکا ہے، جس پر کوسٹ گارڈ، بحریہ اور ریاستی ادارے مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ماہرین ماحولیات نے شدید خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اگر جہاز سے تیل یا کیمیکل کا اخراج ہوا تو یہ نہ صرف ماحولیاتی نظام اور سمندری حیات کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا بلکہ انسانی صحت پر بھی اس کے سنگین منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال بھارت کے لیے ایک نیا چیلنج بن چکی ہے جو پہلے ہی علاقائی کشیدگی کا شکار ہے۔