میجر (ر) ساجد مسعود صادق
پاک بھارت جنگ کے دوران بھارت افواج پاکستان بھارت کے ساتھ 9/10 مئی کی رات کو سہاگ رات منالی ہے اب پاکستانی ائرفورس کو شیروں کو ہنی مون کے لیئے ایران کی طرف روانہ ہونا چاہیئے کیونکہ وہاں بھی یہودی شیرنی سندور لگا کر آئی ہے۔ ہندو اور یہودیوں جنونیوں کا ایک ہی علاج ہے اور وہ ایک ہی زبان سمجھتے ہیں۔ یہ دونوں شیطانی اور امن دُشمن قوتیں ہیں جنہیں امریکہ، برطانیہ جیسے کئی مغربی ممالک کی پُشت پناہی حاصل ہے۔ سن 1973ء مین اگر پاکستان اسرائیل جنگ میں پاکستان ان عرب ممالک کی حمایت کرسکتا ہے جنہوں نے مُسلمانوں کی پیٹھ میں چُھرا گھونپتے ہوئے خلافت عثمانیہ کو توڑنے میں یہودونصارٰی کا ساتھ دیا تو اپنے ہمسائے ایران کی کیوں نہیں؟ ایران تو ویسے بھی وہ مُلک ہے جو ہمارا پڑوسی بھی ہے اور ایک مُسلمان مُلک بھی اور ہمسائیوں کے حقوق اسلام میں کتنے ہیں اگر اس کی سمجھ نہ بھی آئے تو اس جنگ میں پاکستان پر حصہ لینا اس لیئے بھی واجب ہے کہ ایران دراصل پاکستان کی بالواسطہ جنگ لڑررہا ہے۔ اسرائیل پاکستان کا کُھلا دُشمن ہے اس سے جنگ پاکستان پر فرض ہے۔
پاکستان کو ایراہے۔ا ہر حال میں کُھل کر ساتھ دینا چاہیئے اور امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کی ذرا بھی پرواہ نہیں کرنا چاہیئے۔ پاکستان نے اپنی اٹھہتر سالہ تاریخ میں ہمیشہ امریکہ کے ساتھ ایک مخلص اتحادی ہونے کا ثبوت دیا ہے جبکہ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ قدم قدم دھوکہ دیا کیا ہے۔ پاک بھارت جنگ سے شروع میں امریکی صدر ٹرمپ کی عدم دلچسپی اور پھر جب پاکستان بھارت کا ہمیشہ کے لیئے جنازہ نکالنے کے لیئے تیار تھا عین اُس وقت جنگ بندی کے لیئے مُتحرک ہونا یہ امن کے لیئے نہیں تھا۔ یہ وہ امریکی بدنیتی تھی جس کے تحت سن 1962ء میں بھی امریکہ نے پاکستان کو چین بھارت جنگ میں فائدہ اُٹھانے سے محروم کیا۔ اسی طرح سن 1971ء میں پاکستان کی امداد کا وعدہ پورا نہ کرکے بھی بھارت کو پاکستان توڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اور دہشت گردی کی جنگ میں تو پاکستان کو بھارت اور افغانستان کے ساتھ ملکر مکمل طور پر تباہ کرنا بھی امریکہ ہی کا پلان تھا۔ امریکہ دُنیا میں کبھی بھی امن کا خواہاں نہیں رہا ہے بلکہ امریکہ دُنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد اور مُسلم کُش مُلک ہے۔ دُنیا میں امن کے نام پر دہشت گردی کی جنگ کے دوران اس نے عالم اسلام بشمول پاکستان کو اجاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
امریکہ پاکستان کا کُھلا دُشمن ہے۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے آغاز سے لیکر ایٹمی دھماکوں تک امریکہ نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے سے امریکہ نے روکنے کی ہر ممکنہ کوشش کی۔ آغاز میں ہی پاکستان کی فرانس کے ساتھ ایٹمی پلانٹ کی ڈیل کو پریشر ڈال کر کینسل کروایا۔ ایٹمی پروگرام شروع کرنے کی وجہ سے بھٹو کو تختہ دار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا، بے نظیر بھٹو، نواز شریف، صدر ضیاء الحق اور ڈاکٹر عبدالقدیر تک تمام پاکستان قیادت کی تذلیل و تضحیک اور ان کے قتل تک امریکہ بالواسطہ شامل ہے۔ آج بھی اسرائیلی ہٹ دھرمی اور معصوم نہتے فلسطینوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والے انسانیت نما درندے نیتن یاہو، ناجائز اور زبردستی طور پر بنائے گئے مُلک اسرائیل کا نہایت ڈھٹائی سے نہ صرف امریکہ کھل کرساتھ دے رہا ہے بلکہ اپنے تمام عیسائی ممالک کو بھی “اس کارِ بد “میں ساتھ ملائے ہوئے ہے۔ اسرائیل، امریکہ، بھارت اور برطانیہ حقیقت میں “ایکسز آف ایول” اور اسلام دُشمن قوتیں ہیں ۔ ان سے جنگ حقیقی اسلامی جہاد ہے۔
دُنیا کی تاریخ کے اس اہم موڑ پر پاکستان کو کبھی غلطی نہیں کرنی چاہیئے۔ پاکستان ایک نظریاتی اسلامی مُلک ہے جس کے قیام کا دُنیا میں جب کوئی بھی حامی نہیں تھا اُس وقت پاکستان کو آزاد مُلک کے طور پر سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔
سُنی شیعہ کی لائنیں کھینچنے والے عقل کے اندھوں کو علم نہیں کہ جنگ حکمت عملی کے تحت رسول اللّٰہ ﷺ نے کافروں یہودیوں اور عیسائیوں سے بھی معاہدے کیئے۔ کسی کو ان معاہدوں میں اپنا حلیف بنایا تو کسی کے ساتھ ملکر باقاعدہ جنگ لڑی۔ جنگ میں کسی بھی مُسلمان کو یہ اصول یاد رکھنا چاہیئے کہ آپ کے دُشمن کا مُلک دُشمن آپ کا دوست ہے۔ سُنی شیعہ اور عربی عجمی ٹوپی ڈرامہ بہت ہوچکا ہے۔ غزہ کے نہتے اور معصوم و مظلوم اسرائیلی بربریت کا شکار فلسطینیوں سے صرف نظر کرکے امریکہ سے معاہدے اور دوستیاں اور عرب ممالک کی امریکی غلامی کا طریقہ کُفر کے عین قریب ہے۔ یہی بات اللّٰہ نے واضح طور پر اہل ایمان کو بتائی ہے کہ یہودو نصارٰی کبھی تمہارے دوست نہیں ہوسکتے۔ ایران اسرائیل جنگ کے دوران میں پاکستان کی امریکہ کی طرف سے تعریفیں اور پاک بھارت جنگ پر داد کے ڈونگرے برسانا سوائے دھوکے کے کُچھ نہیں ۔ اب سمجھ آررہی ہے کہ امریکہ نے پاک بھارت جنگ رکوائی بھی اسی وجہ سے تھی امریکہ اور اسرائیل پہلے ایران سے نپٹنا چاہتے تھے۔ بھارت کا آپریش سندور ابھی جارہی ہے پاکستان کو یہ بات بھولنی نہیں چاہیئے۔
اللّٰہ کا قرآن گواہ ہے کہ “جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے یہ خوش ہوتے ہیں اور جب کوئی خوشی ملتی ہے تو ان کو اچھا نہیں لگتا۔” ایران اس وقت اپنی جنگ سے زیادہ پاکستانی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے کیونکہ ایران کے بعد پاکستانی ایٹمی پروگرام اسرائیل کا اگلہ ہدف ہے۔ یہ نکتہ پاکستانی پالیسی سازوں کو مکمل طور پر سمجھتے ہوئے پاکستان کو ایران اسرائیل جنگ کے اختتام کا انتظار کرنے کی بجائے اس جنگ میں ایران کو کامیاب بنانے میں ہی پاکستان کی بقاء کا راز چُھپا پوا ہے۔پاکستان کو امریکہ یا اتحادیوں کی فکر بالکل نہیں کرنی چاہیئے اور نہ ہی اپنے مُستقبل کی پرواہ کیونکہ پاکستان کا مُستقبل امریکہ اور مغرب کا ساتھ دینے میں نہیں بلکہ روس اور چین کا ساتھ دینے میں ہے جو امریکہ اور اسرائیل کی شکست کے ایران سے بھی بڑے خواہاں ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل کی شکست دراصل امریکہ کی شکست ہے۔ جس طرح عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ائرفورس نے حصے لیا تھا پاکستانی ائر فورس کو آگے آنا ہوگا اور اسرائیل کا جنازہ ایران میں ہی نکالنا ہوگا اس کو پاکستان کی طرف بڑھنے سے روکنا ہوگا۔ بلاشُبہ، اگر اس جنگ میں ایران ناکام ہوا تو اگلا نمبر کسی اور کا نہیں پاکستان کا ہی ہوگا لہذا پاکستانی ارباب اختیار کو کسی وہم میں نہیں رہنا چاہیئے۔
پاکستان سے ایران کے لیئے یہی پیغام ہے کہ “اللّٰہ تمہارا حامی و ناصر ہو، اپنی صفوں سے غداروں کو نکالنا۔ مومن کافر سے کبھی نہیں ہارتا مگر غداروں کی وجہ سے ہمیشہ سےکُفر نے اِسے زیر کیا ہے۔” جہاں تک جنگی نقصانات کا تعلق ہے ایرانی قوم یاد رکھے کہ اللّٰہ کی پاک ذات نے کہا ہے کہ “بہتر ہوتا اہل کتاب ایمان لاتے، یہ تمہیں معمولی اذیت سے بڑا نقصان نہیں پہنچاسکتے اور اگر ان سے تمہار جنگ ہو تو یہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔” (بحوالہ: سورہ آل عمران)۔ اس وقت اسرائیل کے غزہ میں درندگی اور مظالم پر تمام اسلامی دُنیا سوائے زبانی جمع خرچ کے کُچھ بھی نہیں کررہی اور اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کی جرأت کرہی لی ہے تو اسے اُس کی بربادی کا موقعہ بنا دینا چاہیئے۔ عالم اسلام اللّٰہ کی نعمت کا کُفر نہ کرے۔ “اللّٰہ کی اُس نعمت کو یاد کرو جب اُس نے تمہیں تمہارے دلوں کو بدل اپنی نعمت عطا کرتے ہوئے آپس میں بھائی بنادیا، تُم تباہی کے گڑھے پر پہنچ چُکے تھے جب اللّٰہ نے تمہیں بچایا۔” (آل عمران)