تحریر طاہرمغل
پہلی کی طرح اس سال بھی ورلڈ بینک نے رواں برس کے آخر تک ملک میں بیروزگاری کی شرح 10.4 شائد بڑھ کر 12.5 فیصد ہونے کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے مطابق ملک کے 35فیصد تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگار ہیں۔ حکومت مشکل معاشی فیصلوں کے دعوے کررہی ہے مگر اس کے نتیجے میں معیشت میں واضح طور پر کمی دکھائی دے رہی ہے اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال حکمرانوں کیلئے چشم کشا ہونی چاہیے پر پاکستان میں حکمران صرف اپنے لیے سوچتے ہیں اپنے روزگار اور کاروبار کا ہی کا اضافہ چاہتے ہیں کیونکہ عوام کا ہونا یا نہ ہونا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔حکومت کو ملک میں نیا لیبر فورس سروے کروانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ بیروزگاری کے حوالے سے تازہ اور درست اعداد و شمار حاصل ہوں اور ان کی بنیاد پر پالیسی بنائی جاسکے پر ہمیشہ عوام لولی پاپ ہی دیا جاتا ہے جو کہ اب بھی دیا جا رہا ہے۔پاکستان میں اس وقت بے روزگاری کا مسئلہ صرف اقتصادی ہی نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں نوجوانوں کی ذہنی صحت کے مسائل غربت، اور معاشرتی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ مایوسی اور مالی مشکلات کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد منشیات کی عادی ہورہی ہے اور اس سے بھی بدتر حالت یہ ہے کہ کوئی اپنا گھر بیچ کر کوئی اپنا کاروبار بیچ کر وغیرہ وغیرہ دوسرے ممالک میں اپنے بہتر مستقبل کے لیے رہاش پزیر ہو رہے ہیں جو کہ انے والے سالوں میں پاکستان کے لیے بہت منفی پہلو ہے۔
پاکستانی حکمران ہر چند ہفتے بعد چند گنے چنے دوست ممالک کے جو دورے کرتے اور ان سے ہر بار چند ارب ڈالر کی جو امداد قرضے یا مستعار لیا ہوا زر مبادلہ مانگنے جاتے ہیں۔ ان سب سے بھی ملک کی جان چھوٹ سکتی ہے۔ یہ سب کچھ صرف پلک جھپکنے میں ظاہر ہے نہیں ہو گا۔ سفر اگر بہت طویل بھی ہو گا تو بھی کوئی تو پہلا قدم اٹھائے۔آج ضرورت ہے ایسی فکرکی جو ہمارے معاشرے کی تمام برائیوں کو ختم کر کے ہمارے مسائل کو حل کرسکے اور یہاں کی انسانیت اپنی محرومیوں اور کسمپرسی کی زندگی سے آزادی حاصل کرکے اپنی زندگی اور وسائل کے حوالہ سے مدبرانہ پالیسیاں تشکیل دے اور اھل قیادت اور سوشل قوت تربیتی مراحل طے کر کے عروج و بلندیوں تک پہنچ سکے لیکن یہ پاکستان کی جمہوریت میں جاگتے میں خواب دیکھنے کے مترادف ہے
آج بھی بہت بڑے عوامی ہجوم مختلف نعروں کے ساتھ سڑکوں پران ہی سیاسی جماعتوں کے خلاف اور ان ہی سیاسی جماعتوں کی حمایت میں نکل رہے ہیں اورہر دور میں ایک بہت بڑا عوامی ہجوم سڑکوں پر نکلا ہے، جس کا سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ ان ہی جماعتوں نے ہر دور میں عوام کے مسائل حل کرنے کے دعوے اور وعدے تو کیے ہیں، مگر کسی وعدے اور دعوے کو کسی بھی صورت عملی جامہ نہیں پہنچایا اور نہ کبھی پہنچائیں گے کیونکہ اگر عوام پڑھی لکھی اور خوشحال ہو گئی تو ان کی سیاست دفن ہو جائے گی اور جو چند خاندانوں کی اجاراداری جو مسلسل قائم ہے وہ اپنی موت آپ مر جائے گی پاکستان کے اربوں کھربوں کے وسائل کو چند خاندانوں نے اپنے ہاتھوں سے مفلوج کیا ہوا ہے جو کہ سراسر پاکستان اور عوام کے ساتھ زیادتی ہے خدارا پاکستان اور پاکستانی عوام پر رحم۔کریں اور وسائل پیدا کریں جس سے عوام اور پاکستان میں خوشحالی آئے اور پاکستان اک خوشحال ریاست بنے۔