کوہ سلیمان سے
احمد خان لغاری
ملکی و سیاسی حالات کا تبصرہ آرائی انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے۔اعتراضات ،تنقید مشکل ہوچکی ہے۔ اخبار و جرائد شائع کرنے کی ذمہ داری اٹھانے کی سکت نہیں رکھتے۔ بلکہ لکھنے والا عائد پابندیوں پر سوچتا ہے اور چشم تصور میں حوالات اور جیلوں کی سلاخیں مایوس کر دیتی ہیں اب میلوں ٹھیلوں، عرس کی تقریبات یا پھر موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوعات بچتے ہیں جس پر لکھا جا سکتا ہے۔ چونکہ یہ عادت اور ٹھرک بہرحال پوری کرنی ہوتی ہے گزشتہ دنوں ایسی ہی ایک تقریب کا سنا تو خوشی ہوئی کہ اس حبس زدہ ماحول میں ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا محسوس ہوا ڈیرہ غازی خان کے جم خانہ کے زیر اہتمام ایک مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں ملکی و غیر ملکی شعرا کرام کو دعوت دی گئی تھی اس تقریب کے روح رواں جم خانہ کے چیئرمین کمشنر ڈیرہ غازی خان تھے۔ اور سیکرٹری جم خانہ ملک عبداللہ جڑھ بلحاظ عہدہ شعری نشست کے انعقاد کے ذمہ دار تھے دیگر افسران اور اہلکاران کی بھرپور محنت سے محفل مشاعرہ کا انعقاد ممکن ہو سکا کمشنر ڈیرہ غازی خان اپنی مختلف اضلاع میں تعیناتیوں کی وجہ سے شعراکرام سے تعلق اور رابطے کا تجربہ بھی رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام شعراء کرام نے اپنے کلام سے پہلے ان کا ذکر کیا اس محفل مشاعرہ میں ڈیرہ غازی خان سے تین خواتین شعرا کو مدعو کیا ہوا تھا اور مرد شعرا کرام نہ ہونے کے برابر تھے۔ لیکن یہ طے ہے کہ خواتین شعرا جن کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے وہ واقعی قابل تعریف اور قابل فخر نام ہیں جنہیں پورا پاکستان جانتا ہے. مرد شعرا کی نمائندگی نہ ہونا یا برائے نام ہونا افسوس ناک ہے۔ ڈیرہ غازی خان ادب کے لحاظ سے اور فن شعروسخن سے ہمیشہ مالا مال رہا ہے اور سرکاری سطح پر آل پاکستان مشاعرے منعقد ہوتے رہے ہیں ڈویثرن اور ضلعی انتظامیہ نے ہمیشہ سرپرستی کی مقامی سطح پر بھی اردو اور سرائیکی مشاعرے منعقد ہوتے رہے ہیں۔ لیکن نہ جانے ادبی سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں انفرادی سطح پر ڈیرہ غازی خان کی خواتین شاعرات کے شعری مجموعوں کا اگر ذکر کیا جائے تو وہ اب بھی سر فہرست ہیں نظم و غزل کی کتابیں اب بھی شائع ہو رہی ہیں محترمہ نیر رانی کی ایک کتاب حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔ جو اس مشاعرہ میں مختلف شعراء کرام اور اہل علم شعر و سخن میں دلچسپی رکھنے والوں کو پیش کی گئی ہیں۔ قارئین کرام ڈیرہ غازی خان میں مشاعروں کی تاریخ دیرینہ ہے لیکن اسی کی دہائی میں اس وقت کے ڈپٹی کمشنر سید آفتاب شاہ نے کل پاکستان مشاعرے کا اہتمام کیا تھا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ملک بھر سے شعرا کرام نے شرکت کی اور اہل ڈیرہ غازی خان کو خوب محظوظ کیا کیونکہ وہ بھی خود اچھے شاعر تھے۔ اس لیے بھی سرکاری سرپرستی میں ایک عالی شان مشاعرے کا انعقاد ممکن ہو سکا. دوسرا مشاعرہ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان سید شوکت علی شاہ جو خود شاعر ادیب اور سفر نگار تھے۔ انہوں نے بھی کل پاکستان مشاعرے کا انعقاد کر کے اپنی یادیں ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے اس پیمانے پر شاید مشاعرہ نہیں ہو سکا۔ جشن بہاراں کے نام پر مشاعرے ہوتے رہے لیکن وہ محدود مشاعرے تھے 21 جون کو جو مشاعرہ جم خانہ کے سبرہ راز میں ہوا اسے آل پاکستان مشاعرہ تو نہیں کہا جا سکتا لیکن سخت موسم گرمی حبس کی رات مشہور شعراء شریک تھے نظم غزل اور مزاح سے. بھرپور شاعری تھی لیکن مشاعرہ کے لحاظ سے سامعین کی تعداد مایوس کن رہی. نامور شعرا کرام کی آمد کی خبروں کے بعد بھی کم حاضری کی وجہ سے موسم کی سختی ہی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ماضی بتاتا ہے کہ بڑے بڑے مشاعروں میں ہمارے نوجوان اور بزرگ بھرپور شرکت کرتے رہے ہیں جم خانہ کے وسیع و عریض سبزہ زار میں سامعین ناظرین کے لیے پنکھوں اور کولروں کا معقول بندوبست کیا گیا تھا علاوہ ازیں کھانے پینے کا بھی وافر انتظام کیا گیا تھا مشاعرہ رات نو بجے کے بعد شروع ہوا جو رات تقریبا دو بجے تک جاری رہا مقامی شعراء کے علاوہ مہمان شعراء کرام میں رحمان فارس، طارق شبیر، زاہد فخری کے علاوہ ڈاکٹر انعام الحق جاوید اور سید سلمان گیلانی نمایاں تھے۔ سنجیدہ شاعری کے ساتھ مزاحیہ شاعری اور مترنم لہجے میں سامعین نے بہت پسند کیا اس مشاعرے نے منتظمین کو ایک پیغام دیا کہ مشاعرے میں شرکت کے لیے موسم کا خیال ضروری رکھا جانا چاہیے۔ اور جو لوگ شریک نہیں ہو سکے وہ بھی موسم کی سختی کی وجہ سے شرکت نہ کر سکے کمشنر ڈیرہ غازی خان جو خود علم و ادب نواز ہیں ان سے درخواست ہے کہ آئندہ مناسب موسم میں اسی سبزہ زار میں ایک بار پھر مشاعرے کا اہتمام کریں اور جو شعرائے کرام اس مشاعرے میں نہیں آ سکے یا جنہیں نہیں بلایا گیا انہیں بھی دعوت دیں تاکہ ایک بھرپور مشاعرہ ہو تاکہ وہ بھی ہمیشہ یاد رہیں آخر میں تمام منتظمین کا بھی شکریہ جن کی وجہ سے خوبصورت رات دیکھنے کو ملی اپنے عزیز ملک محمد عبداللہ جڑھ سیکٹری جم خانہ کلب کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں مدعو کیا اور تمام دوست شریک ہوئے. میرے ساتھ دیگر شرکا میں ملک عبدالستار جڑھ ملک اللہ بخش جڑھ فیاض لغاری اور فاروق لغاری تھے امید کی جاتی ہے کہ کمیشنر ڈیرہ غازی خان ایک بار پھر محفل مشاعرے کی انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اور امید کی جاتی ہے کہ موسم میں کل پاکستان مشاعرے کا اہتمام فرمائیں گے تاکہ سیاسی گھٹن اور حبس میں تمام لوگوں کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو سکے