
کرا چی ( 28 اکتوبر 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ فیڈریشن نے کراچی میں اپنے ہیڈ آفس میں فارن سروس آف پاکستان (ایف ایس پی) کے عملے کے گروپ کو بریفنگ دی ہے؛ جس کا مقصد انہیں میکرو اکنامک مسائل اور چیلنجز پر آگاہی فراہم کرنا ہے؛ تا کہ، انہیں کاروباری برادری کی ٹر یڈ پروموشن کی ضروریات؛ تجارتی سفارتکاری اور بین الاقوامی پیمانے پر پاکستان کی ایکسپورٹس کے قابل اشیاء و سروسسز کی برانڈنگ کی بابت تفصیلی معلومات حاصل ہو سکیں۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ فا رن سروس کے وفد کو بتایا گیا کہ پاکستان کے اقتصادی، سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی خدمات؛ ویلیو ایڈڈ زرعی پیداوار؛ پروسیسڈ فوڈز؛ میری ٹائم اکنامکس اور اس کا انفرا اسٹر کچر؛ پراسیس شدہ معدنیات اور کیمیکلز اور ہنر مند افرادی قوت کی برآمد کو ترجیح دی جانی چاہیے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے زور دیا کہ پاکستان کے فا رن سروس کے نمائندے اور ٹر یڈ اور انوسیمنٹ افسران کو ملک کے سیلز مین کی طرح کام کرنا چاہیے اور پاکستان کو ایک ملک کے طور پر برآمدی منڈیوں میں ایک مضبوط برانڈ کے طور پر پیش کرناچاہیے اور ہمیں جغرافیائی طور پر متنوع اور کثیر شعبہ جاتی برآمدات کو فروغ دینا چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ، صنعت سازی اور درآمدی متبادلات پر تیزی سے کام ہونا چاہیے۔سنیئر نائب صدر، ایف پی سی سی آئی، ثاقب فیاض مگوں نے ایف پی سی سی آئی کے ویژن 2030 پر بھی بریفنگ دی۔ اس کابنیادی مقصد 2030 تک ایکسپورٹس کو 100 ارب ڈالر تک لے جا نا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قابل عمل ہے اور ہمیں اس کے حصول کے لیے سنگل کنٹری، علاقائی اور بین الاقوامی نمائشوں کے لیے دنیا بھر میں پاکستان کے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے مکمل تعاون کی ضرورت ہے۔سنیئر نائب صدر، ایف پی سی سی آئی، ثاقب فیاض مگوں نے ایف پی سی سی آئی کی طرف سے ملک کی 20 صنعتوں یا سیکٹروں کی سرفہرست 20 کمپنیوں کو دیے جانے والے ایوارڈز کا بھی ذکر کیا؛ جس کی تھیم ایک شعبہ اور ایک ونر تھی۔ان ایوارڈز کا نام ایف پی سی سی آئی ایکسیلنس ایوارڈز رکھا گیا ہے اور ملک کے اعلیٰ ترین آفس یعنی صدر پاکستان کے ہاتھوں سے یہ ایوارڈز دلوائے گئے۔انہو ں نے مزید کہا کہ ہم بلا خوف تردید یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ پاکستان کے ٹاپ 20 برانڈز ہیں؛ جنہیں بین الاقوامی سطح پر فروغ دیا جانا چاہیے۔ مجموعی طور پر،ایف پی سی سی آئی نے 72 صنعتوں یا شعبوں کی نشاندہی کی ہے اور ایف پی سی سی آئی جلد ہی باقی شعبوں میں اعلیٰ تر ین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو بھی ایوارڈز دینے جا رہی ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی امان پراچہ نے فارن سروس کے افسران کے ساتھ کاروبار کرنے کی لاگت اور کاروبار کرنے میں حائل چیلنجز کو واضح کیا: (i) ملک میں شرح سود 17.5 فیصد پر برقرار ہے؛ جوکہ فنانس تک رسائی کو ناممکن یا غیر منافع بخش بناتی ہے (ii) خطے کے مقابلے میں بجلی کے نرخ سب سے زیادہ ہیں (iii) سرمایہ کاروں کے بہتر اعتماد کے لیے امن و امان کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے (iv) برآمد پر مبنی صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں کو معقول بنانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر فا رن سروس آف پاکستان کے پروگرام ڈائریکٹر ارسلان میر نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا دورہ کرنے کا مقصد پاکستان کے معاشی چیلنجوں، مواقع اور صلاحیت کے بارے میں عملی اور گراس روٹ سطح پر معلومات حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم فارن سروس افسران کو تازہ ترین اور بامعنی معلومات کی مدد سے ٹر یننگ دیناچاہتے ہیں۔