
پاکستان کا جی ایس پی پلس کی شرائط کے مطابق کام کرنے کے لیے تعاون قابل تحسین ہے،ایلگزینڈرا برگ ۔ سوئیڈش سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کے ٹیکسٹائل، زراعت، انفراسٹرکچر، قابل تجدید توانائی شعبوں میں وسیع امکانات موجود ہیں،ضیاء العارفین
سوئیڈن کی سفیر ایلگزینڈرا برگ وان لنڈے نے سوئیڈن اور پاکستان کے تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں 40 سے زائد سوئیڈش کمپنیاں کئی دہائیوں سے کام کررہی ہیں جن میں سے کئی معروف برانڈز ہیں تاہم ان کمپنیوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے ٹیکس کی بلند شرح، توانائی کی بے پناہ نرخوں اور غیر ملکی کرنسی کی منتقلی میں مشکلات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ان کمپنیوں نے پاکستان کو سپورٹ کیا ہے اور پاکستان کے ساتھ ترقی کی ہے اس لیے وہ یہاں کے پیچیدہ کاروباری ماحول میں کامیابی کے ساتھ کام کرنے کا طریقہ بخوبی جانتی ہیں۔ سوئیڈش کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ تو لیتی ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہم مل کاروباری چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کریں تاکہ اسے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار بنایا جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس اجلاس میں سوئیڈن کے اعزازی قونصل جنرل ڈاکٹر زیلف منیر، سینئر نائب صدر کے سی سی آئی ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن کمیٹی احسن ارشد شیخ، سابق صدر مجید عزیز اور مینجنگ کمیٹی کے اراکین شریک تھے۔
سوئیڈش سفیر نے کہا کہ سوئیڈن پاکستان کے ساتھ تجارت میں بڑھتے ہوئے تعاون کا خیرمقدم کرتا ہے کیونکہ اس میں توسیع کے مزید مواقع موجود ہیں۔ہمیں پائیداری، ڈیجیٹلائزیشن اورگرین ٹرانزیشن کے شعبوں میں آنے والے سالوں میں توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور ہمیں یقین ہے کہ یہ دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ میرے خیال میں یہ جیت ہے کیونکہ پاکستان کو یورپی یونین کی مارکیٹ میں مسابقتی رہنے کے لیے گرین ٹرانزیشن کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سوئیڈش بزنس کونسل پاکستان میں فعال طور پر کام کر رہی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھایا جا سکے۔اس پلیٹ فارم کے ذریعے سوئیڈش کمپنیاں پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کرتی ہیں۔
انہوں نے کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر کے جی ایس پی پلس سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جی ایس پی پلس ایک اوپن اور فراخدل نظام ہے جو معاشی و پائیدار ترقی کو فروغ دیتا ہے لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ جی ایس پی پلس کے نظام کے ساتھ بین الاقوامی کنونشز کے نفاذ کے حوالے سے شرائط منسلک ہیں جن میں انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی ضوابط یا گورننس کے اصول شامل ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ اس سلسلے میں پاکستان یورپی یونین کے ساتھ مسلسل اور قریبی تعاون کر رہا ہے تاکہ جی ایس پی پلس کی شرائط کے مطابق کام کیا جا سکے۔
سوئیڈش سفیر نے مزید کہا کہ اس سال سوئیڈن اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی75ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہیں۔ان75 سالوں میں تعلقات مزید خوشگوار ہوئے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ باہمی احترام اور معاشی و پائیدار ترقی کے عزم پر مبنی ہیں۔یہ امر باعث مسرت ہے کہ ہر سال پاکستان سے باصلاحیت اور تعلیم یافتہ طلباء سوئیڈن جاتے ہیں تاکہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ یہ طلباء ہمارے ملک میں حاصل کردہ خصوصی تعلیم کے ساتھ واپس آ کر سوئیڈش کمپنیوں میں شامل ہو تے ہیں یا سوئیڈن کے ساتھ مل کر جدید کاروباری آئیڈیاز شروع کرتے ہیں۔ یہ ہمارے تعلقات کی ایک اہم خصوصیت ہے۔
قبل ازیں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ضیاء العارفین نے سوئیڈن کی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ18ویں دو طرفہ سیاسی مشاورت میں دونوں فریقین نے اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عہد کیا ہے اور عالمی فورمز جیسے اقوام متحدہ اور یورپی یونین میں اپنے باہمی مفادات کو ہم آہنگ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔یورپی یونین پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی رہا ہے اور اس سال پاکستان کی برآمدات8 ارب ڈالر کے ہدف کو عبور کر چکی ہیں جبکہ سوئیڈن پاکستان کا اہم تجارتی پارٹنر بن کر ابھرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سوئیڈن نے جی ایس پی پلس فریم ورک کے ذریعے پاکستان کے ساتھ تجارت میں اضافے کی مسلسل حمایت کی ہے اور ہم اس سلسلے میں سوئیڈن کی مدد کی قدر کرتے ہیں۔جی ایس پی پلس پاکستان کی برآمدات کو سوئیڈن اور دیگر یورپی یونین ممالک تک رسائی اور اضافے کے حوالے سے اہم مراعات فراہم کرتا ہے جس کا جی ڈی پی حجم تقریباً 18 کھرب ڈالر ہے۔
ضیاء العارفین نے کہا کہ پاکستان کا سوئیڈن کے ساتھ دوطرفہ تجارتی حجم اس کی مکمل صلاحیت سے بہت کم ہے لہٰذا دونوں ممالک کو اس حجم کو مزید بڑھانا چاہیے اور دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ سوئیڈش سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کے ٹیکسٹائل، زراعت، انفراسٹرکچر، قابل تجدید توانائی، پائیدار ٹیکنالوجیز، ویسٹ مینجمنٹ، آئی ٹی اور ہیلتھ کیئر جیسے شعبوں میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات موجود ہیں جو دوطرفہ تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں اور پاکستان کے کاروباری ماحول سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا خاص طور پر تذکرہ کیا کہ سوئیڈش ٹیک کمپنیوں کے ساتھ تعاون پاکستان کو اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مستحکم کرنے اور صحت کے شعبے، توانائی جیسے اہم شعبوں میں کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے ساتھ ہی مقامی ٹیک صلاحیتوں کی ترقی میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ دونوں ممالک کو عوامی سطح پر رابطوں کو مزید بہتر بنانا چاہیے اور تجارتی وفود کا تبادلہ کرنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی انضمام کے لیے انتہائی ضروری تجارتی فروغ کے لیے ایک دوسرے کے تجارتی نمائشوں میں شرکت کرنی چاہیے۔