
کراچی یو اے ای پاکستانیوں کا دوسرا گھر، تارکین وطن پاکستانی معیشت کی لائف لائن ہیں، زبیر موتی والا، جاوید بلوانی
متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل بخیت عتیق الرومیتی نے کہا ہے کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان اتنے مضبوط تعلقات ہیں کہ پوری دنیا ہماری دوستی کو ایک روشن مثال کے طور پر دیکھ سکتی ہے۔ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ کراچی چیمبربھی یو اے ای کے قومی دن کو عید التحاد کے طور پر منا رہا ہے۔ ہمارے دروازے ہمیشہ کراچی کی تاجر برادری کے لیے کھلے ہیں اور ہم انہیں کسی بھی مدد کے لیے رابطہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ انہوں نے یو اے ای کے قومی دن پر دل سے جشن منانے پرکراچی کی تاجر برادری کا شکریہ ادا کیا۔قونصل جنرل نے ان خیالات کااظہار کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے زیر اہتمام متحدہ عرب امارات کے 53 ویں قومی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی انجم نثار، صدر کے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی، نائب صدر فیصل خلیل احمد، کے سی سی آئی کے سابق صدور مجید عزیز، عبداللہ ذکی، محمد ادریس، افتخار احمد شیخ، مینیجنگ کمیٹی سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔
بخیت عتیق الرومیتی نے کہا کہ یو اے ای کی حکومت نے اس سال قومی دن کو عید التحاد کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے تاکہ اماراتی ریاستوں کے درمیان اتحاد کو اجاگر کیا جا سکے۔انہوں نے تاجر برادری،حکومت سندھ، گورنر ہاؤس اور دیگر وزارتوں کی جانب سے منعقد کی گئی پرجوش تقریبات پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔یو اے ای نے پچھلے 53 سالوں میں جو شاندار ترقی کی ہے وہ پاکستان کی قیادت اور عوام کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے کردار کا ذکر کیا جس نے ایمریٹس ائرلائن کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی متحدہ عرب امارات کی کمیونٹی کا لازمی حصہ ہیں اور ہمارے لیے پاکستان ایک اُستادکی طرح ہے جو ہر قدم پر دانشمندی سے ہماری رہنمائی کرتا رہاہے۔
انہوں نے کراچی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہر کے لوگوں کی محبت اور مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لوگ واقعی زندہ دل اور مہمان نواز ہیں۔ ہم ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ آپ نے ہمارا قومی دن کیسے منایا اور میں اور یو اے ای کے عوام کراچی کے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے قونصلیٹ کی اولین ترجیحات میں سے ایک یہ ہے کہ ویزوں کے اجراء کو تیز کیا جائے خاص طور پرتاجر برادری کے لیے اس بات کو یقینی بنانا کہ وہ اپنے یو اے ای ہم منصبوں کے ساتھ اہم ملاقاتوں سے محروم نہ ہوں۔
چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں 20 لاکھ پاکستانی آباد ہیں جسے وہ اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔یہ تارکین وطن پاکستان کا انمول اثاثہ ہیں خاص طور پر ترسیلات زر کے ذریعے ان کا تعاون پاکستان کی معیشت کے لیے ایک لائف لائن ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہر سال 30 ارب ڈالر واپس ملک بھیجتے ہیں جو کہ ہماری قومی برآمدات کے تقریباً 31 ارب ڈالر کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کو برآمدات کی سطح ہماری حقیقی صلاحیت کی عکاسی نہیں کرتی ہمارے وسائل اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری برآمدات 100 ارب ڈالر کے قریب ہونی چاہئے۔ پاکستان قدرتی اور انسانی وسائل سے مالا مال ہے لیکن ہم ان وسائل کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے میں بہت پیچھے ہیں۔انہوں نے اس خلا کو دور کرنے کے لیے شراکت داری اور تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ منصوبوں، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور جدید شعبوں جیسے مصنوعی ذہانت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مینجمنٹ پریکٹسز میں ترقی کے مواقع موجود ہیں۔ پاکستانیوں نے صرف متحدہ عرب امارات میں 50000 سے زیادہ آئی ٹی پروفیشنلز کے ساتھ دنیا بھر میں آئی ٹی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ وہ متحدہ عرب امارات کی دوستانہ ٹیکسیشن اور کاروباری پالیسیوں کے تحت کام کرتے ہیں جو عالمی سطح پر خدمات فراہم کررہے ہیں۔ یہ پاکستان کی ذہنی صلاحیت اور یو اے ای کے سازگار کاروباری ماحول کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ غذائی تحفظ عالمی چیلنجز میں سے ایک اہم ترین چیلنج بنتا جا رہا ہے اور اس میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ ہماری فی ہیکٹر پیداوار مسابقتی ممالک کے مقابلے میں کم رہتی ہے جو ہمیں زراعت میں جدت اور جدید کاری کے ذریعے ختم کرنا چاہیے۔عالمی سطح پر غذائی تحفظ ایک سنگین چیلنج بنتا جا رہا ہے اور پاکستان کو اس میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فی ہیکٹر پیداوار ابھی تک حریف ممالک کی نسبت کم ہے اور ہمیں زرعی شعبے میں جدیدیت اور جدت کے ذریعے اس فرق کو ختم کرنا چاہیے۔ اس شعبے پر توجہ دے کر ہم پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتے ہیں اور اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں اور عالمی غذائی مارکیٹوں میں ایک بڑا کھلاڑی بن سکتے ہیں۔چیئرمین بی ایم جی نے آگے بڑھنے کے لیے تبدیلی کو اپنانے، دوسروں سے سیکھنے اور وسائل کو مکمل طور پر استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم شراکت داری پر توجہ مرکوز کریں،انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کریں اور ایسی صنعتوں کو فروغ دیں جو پاکستان کی ترقی کو کو نئی بلندیوں تک لے جا سکیں۔ہم سب مل کر عزم اور ویژن کے ساتھ اپنے قوم کی حقیقی صلاحیت کو اجاگر کر سکتے ہیں۔
بی ایم جی کے وائس چیئرمین بی ایم جی انجم نثار نے پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جہاں 20 لاکھ پاکستانی آباد ہیں جبکہ پاکستانی تاجر برادری کا یو اے ای میں پرتپاک استقبال اور خصوصی احترام دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
قبل ازیں کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کو اس کے 53ویں قومی دن کی مناسبت سے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے یو اے ای کی شاندار کامیابیوں پر روشنی ڈالی جس نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے ملک کی شاندار کامیابیوں اور بین الاقوامی سطح پر اس کے بااثر کردار کی تعریف کی۔انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ گہرے اور پائیدار تعلقات کا اشتراک کرتا ہے جس کی بنیاد باہمی احترام مشترکہ اقدار اور مضبوط سماجی و اقتصادی تعلقات پر ہے۔ ہمارا رشتہ کئی دہائیوں کے اشتراک اور تعاون سے مضبوط ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات پاکستان کی سب سے بڑی کمیونٹی کاگھرہے اور یہ پاکستان کو ترسیلات زر کا ایک اہم ذریعہ ہے۔انہوں نے یو اے ای کے پاکستان کے اہم سرمایہ کار کے طور پر کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں نمایاں سرمایہ کاری کی ہے جس نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔