
بڑی کاروباری شخصیات کا پاکستان کے لیےانتہائی ضروری عالمی معیار کی ایئر لائن شروع کرنے کا اعلان
عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی: عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی، نے بتایا ہے کہ پاکستان کی ہوابازی کی کمرشل صنعت اور اس کے آسمانوں میں پروازکے لیے، ایک بڑک تبدیلی کے طور پر، اعلیٰ کاروباری شخصیات نے پاکستان کے لیے انتہائی ضروری، عالمی معیار کی ایئر لائن شروع کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک اتحاد قائم کیا ہے اور اس ائیر لائن کا نام ایئر کراچی رکھا گیا ہے؛ جس کا ہیڈ آفس کراچی میں قائم ہوگا۔ اس میگا وینچر میں ممتاز کاروباری رہنماؤں اور کارپوریٹ سرمایہ کاروں کے ساتھ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ ایک بڑے شیئر ہولڈر کے طور پر شامل ہوں گے۔
عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ ایئر کراچی کے دیگر اہم شیئر ہولڈرز میں بڑے نام شامل ہیں؛ جیسا کہ ایس ایم تنویر، سرپرست اعلیٰ، یو بی جی؛ اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین، عقیل کریم ڈھیڈی؛ عارف حبیب، چیئرمین اے ایچ ایل؛ بشیر جان محمد، جو کہ سرکردہ صنعتکار ہیں؛ زبیر طفیل، سابق صدر ایف پی سی سی آئی؛ سابق سینئیر نائب صدور، ایف پی سی سی آئی، حنیف گوہر اور خالد تواب؛ پی وی ایم اے کے چئیرمین اور سابق صدر کاٹی، شیخ عمر ریحان اور حمزہ تابانی، چیئرمین تابانی گروپ سمیت دیگر بڑے صنعت کار اور کارپوریٹ انوسٹر شامل ہیں؛ جنہوں نے پاکستان کی کمرشل ایئر لائنز کے شعبے میں موجود خلاء کو پر کرنے کے لیے پارٹنرشپ کی ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ممتاز تاجروں کے اتحاد نےآغاز کار کے لیئے ابتدائی سیڈ منی کا اعلان کیا ہے؛ جوکہ 5 ارب روپے ہے اور فضائی بیڑے، انفراسٹرکچر، نئے ڈومیسٹک روٹس اور بین الاقوامی آپریشنز کی توسیع کے لیے ضرورت پڑنے پر مزید سرمایہ کاری اور فنانسنگ فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعی ایک انٹرنیشنل اور بین البراعظمی ایئر لائن ہو گی۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے روشنی ڈالی کہ ایئر کراچی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور یہ ڈومیسٹک آپریشن شروع کرنے کے لیے فوری طور پر 3 اعلیٰ درجے کے طیارے لیز پر لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے میں بہت جلد بین الاقوامی آپریشنز کا آغاز ہوگا – جس کا مقصد ان منافع بخش بین الاقوامی راستوں کو دوبارہ حاصل کرنا ہے؛ جہاں کبھی پاکستانی پرچم والے کمرشل طیارے اونچی اور فخریہ پرواز اڑتے تھے۔
عاطف اکرام شیخ نے اس حقیقت پر زور دیا کہ ایئر کراچی کا رہنما اصول آپریشنل اور انتظامی کارکردگی سے منافع حاصل کرنا ہوگا؛ منافع خوری یا قیمتوں میں اضافے سے نہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اس طرح ایئر لائنز قیمتوں میں مسابقت کو یقینی بناتی ہیں کہ صارفین کو بہتر سروسز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کاروبار کی ترقی و توسیع اور پائیداری کی پلاننگ جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہی ماڈل پاکستان میں اپنانے کی ضرورت ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ایئر کراچی کو مینجمنٹ اور ایوی ایشن کے بین الاقوامی بہترین طریقوں کے تحت چلایا جائے گا؛ چاہے وہ مسافروں کی حفاظت اور ماحولیاتی معیارات ہو؛ وقت کی سخت پابندی اور ڈسپلن ہو؛ دوارن پرواز کھانا، تفریح، آرام اور سروس کا معیار بر قرار رکھنا ہو یا پرواز سے پہلے اور بعد کی خدمات اور سہولیات ہوں۔
عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ صنعت کاروں کا یہ گروپ پاکستان کی قومی ائیرلائنز کی بدحالی کا فکر مندانہ مشاہدہ کرتا رہا ہے۔ پاکستان میں مسابقتی اور معیاری کمرشل ایئرلائنز کی کمی اور پاکستان کی معیشت، سیاحت اور بین الاقوامی امیج پر ان خامیوں کے منفی اثرات پر بھی پاکستان کے صنعت کار پریشان رہے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کو پاکستان اپنی طرف متوجہ کرنے کا مقصد کبھی حاصل نہیں کر سکتا جب تک کہ ہمارے پاس بین الاقوامی حیثیت، معیار اور کاروباری اخلاقیات والی ایئر لائن نہ ہو۔ جبکہ صرف سیاحت سے ہی پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر کما کر دیے جا سکتے ہیں۔