
ہانگ کانگ- 18 نومبر: وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ کے زیراہتمام گلوبل میری ٹائم ٹریڈ سمٹ میں شرکت کی۔ مدعو کرنے پر وفاقی وزیر نے انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ کے چیئرمین ایمینوئل گریملدی اور ہانگ کانگ کے ٹرانسپورٹ اینڈ شپنگ ڈیپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔ دوران خطاب وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دنیا کی 90 فیصد تجارت کا دارومدار شپنگ انڈسٹری پر ہے۔ پاکستان کی پورٹس کو ہم نے کافی حد تک بہتر کیا ہے۔ اسی بہتری کی وجہ سے میرسک لائن، میڈیٹرینین شپنگ کمپنی، ہچیسن اور ابوظہبی پورٹس کمپنی نے پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر اور شپنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔
وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ نے دیگر بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا جغرافیائی محل ووقوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ذریعے چین، وسطی ایشیائی ممالک اور مشرق وسطیٰ میں میں باآسانی تجارتی سامان پہنچایا جاسکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پورٹ قاسم اور گوادر کی ہماری گہری بندرگاہوں میں ہینڈلنگ کی کافی گنجائش ہے لیکن نقل و حمل نصف سے بھی کم ہے۔ جب پاکستان سے قریب دبئی، جبل علی اور سلالہ پورٹس کافی مصروف ہیں۔ قیصر احمد شیخ نے مزید کہا کہ گوادر پورٹ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ امید ہے کہ یہ جلد مکمل طور پر آپریشنل ہوگا۔ حال ہی میں وفاقی کابینہ نے ہدایت کی ہے 50 فیصد تجارت اس کے ذریعے کی جائے گی۔ یہ پورٹ تجارت کے لئے چین، روس ، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
وزیر بحری امور نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی بحری تنظیم کے معیار کے مطابق پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کو ماحول دوست بنارہے ہیں۔ قیصر احمد شیخ نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں ایم فیصد سے بھی کم کاربن کا اخراج کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ جبکہ ہم موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہیں۔ اس کے باوجود ہم کوشش کررہے ہیں کہ کاربن سے پاک جہازوں کی طرف منتقل ہوکر ڈی کاربنائیزیشن پالیسی پر عمل پیراہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں پاکستان نے ہانگ کانگ کنونشن پر بھی دستخط کئے، ہم مکمل کوشش کریں گے اس معاہدے کے تحت شپنگ انڈسٹری کو گرین انرجی پر منتقل کیا جائے تاکہ آلودگی کم سے کم ہو۔ قیصر احمد شیخ نے اعادہ کیا کہ رواں سال یا آئندہ سال کے شروع میں نئی میری ٹائم پالیسی لارہے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت بیرونی سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر سہولیات مہیا کریں گے۔