
کرا چی ( 11 نومبر 2024): ایف پی سی سی آئی کی قائم مقام صدر قرۃ العین نے کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے ہولناک اور جان لیوا بم دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جس میں 26 قیمتی جانیں گئیں اور کم از کم 62 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں؛ جن میں سے کئی ایک کی حالت تشویشناک ہے اور بہت سے زخمی مستقل طور پر معذور ہو چکے ہیں اور وہ دوبارہ اب زندگی میں روزگار نہیں کما سکیں گے۔ایف پی سی سی آئی کی قائم مقام صدر قرۃ العین نے کہا کہ ان تمام متا ثرہ خاندانوں کو اب ہمیشہ اس صدمے کے ساتھ زندہ رہنا پڑے گا اور ان کا مستقبل معاشی طور پر غیر یقینی ہو چکا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ان خاندانوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں اوراپنے پیاروں کو کھونے کے خلا سے نمٹنے کے لیے ان کے خاندانوں کو مالی معاوضہ اور مسلسل سپورٹ کا میکنزم طے کیا جانا چاہیے۔ایف پی سی سی آئی کی قائم مقام صدر قرۃ العین نے زور دیا کہ عوامی مقامات پر شہری اور معصوم جانوں پر اس قسم کے دہشت گرد حملے عوام میں خوف و ہراس پیدا کرتے ہیں؛ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے؛ کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں رک جاتی ہیں؛ ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی آمد ختم ہو جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں شہر میں روزگار کے مواقع، ٹیکس آمدنی اور اس شہر کی جی ڈی پی کا بے پناہ نقصان ہوتا ہے۔ قرۃ العین نے ایف پی سی سی آئی کے اس موقف کو دہرایا کہ بلوچستان کو صنعتکاری کے حوالے سے حکومت کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے؛ ٹیکس اور ڈیوٹیز میں چھوٹ درکار ہے؛ اسپیشل اکنامک زونز (SEZs) کا قیام، ان کے لیے پا لیسی ترغیبات اور آپریشنلائزیشن بھی ہونی چایئے؛ دوسرے صوبوں کی طرز پر بینک آف بلوچستان کا قیام اور امن و امان کی بحالی بنیادی ضروریات ہیں؛ جو کہ معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اشد ضروری ہیں۔ نائب صدر،ایف پی سی سی آئی،ناصر خان، نے وضاحت کی کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو غیر قانونی عناصر کے ہاتھوں میں جانے سے بچانے کے لیے پاکستان کو تعلیم اور ہنر کی فراہمی کے ذریعے ان کو بااختیار بنا کر غربت سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرنا؛ غربت سے نجات اور انہیں معاشی ترقی میں حصہ دار بنانا بے حد ضروری ہے۔ ناصر خان نے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو مکمل تحفظ کی یقین دہانی کے ذریعے بلوچستان میں ملکی اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) کو راغب کرنے کے لیے بلوچستان کے لیے ایک بڑی مارکیٹنگ اور PR مہم کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔اس مہم کے ساتھ ہر قیمت پر مستقبل میں دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں سے بچنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا منصوبہ بھی سرمایہ کاروں کے لیے پیش کیا جانا چاہیے۔