مدینہ طیبہ سے ریاض کا سفر(آخری قسط)
کوہ سلمان سے
احمد خان لغاری
گذشتہ قسط میں ریاض شہر کی اہم شاہراہوں کا ذکر کیا تھا جو صحابہ کرام کے نام سے موسوم ہیں۔ معروف شاہراؤں میں حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، خالد بن ولید، حضرت سلمان فارسی، حضرت حسان بن ثابت، حضرت سلمان بن ثابت اور سعودی عرب کے فرماں رواؤں کے نامو ں سے موسوم ہیں اسی طرح اسلامی مشاہیرکے ناموں سے بھی علاقائی سڑکیں موسوم کی گئی ہیں۔ ہمارے اسلامی مشاہیر اور اسلامی برادری کے بڑے ناموں سے بھی موسوم ہیں، اسلامی ممالک میں یہ شرف اس ملک کو ہی حاصل ہے کہ انہوں نے تمام نامور لوگوں کو یاد رکھا ہے۔ میری اپنی رہائش ابن الہثیم روڈ تھی۔ قریب ہی مسجد تھی جس میں مختلف اوقات میں نمازیں بھی پڑھتا رہا اور اس کے قریب ایک کمیونٹی پارک تھا جہاں دھوپ کیلئے جا بیٹھتا، علاقہ کے مرد و خواتین بھی کمپیوٹر پر اپنے کاموں میں مصرف رہتے، بچے بھی باقاعدگی سے آتے اور ایک نوجوان انہیں مختلف کھیلوں اور مشقوں میں مصروف رکھتا تاکہ بچھے صحت مندانہ سرگرمیوں میں مشغول رہیں۔ واکنگ ٹریک بھی بنایا گیا تھا جس پر سب بوڑھے جوان مرد وخواتین تیز پیہیں۔ لتے نظر آتے، ایک شام پارک سے واپسی پر نماز مغرب کیلئے رکا اور ابھی تھوڑی دیر تھی، میں نے وضو کیا تو مسجد کا ہال ابھی بند تھا، اس دوران امام مسجد اپنے مخصوص حجرہ سے برآمد ہوئے تو میرے چلنے سے اس نے مجھے عجمی سمجھ کر اشارہ کیا کہ کیا دیکھ رہے ہیں۔ اب میرا امتحان تھا کہ اسے کیسے جواب دوں پھر خیال آیا کہ “یار من ترکی ومن ترکی نمی دانم”میں اشارہ سے اور بتانے کی کوشش کی اور کہا کہ صلواۃ مغرب تو اس نے مسجد کا دروازہ کھول دیا۔ آذان ہوئی تو قریبی لوگ پیدل آنا شروع ہوگئے دورسے اپنی سواریوں پر آجاتے ہیں اور پہلے نوافل اداکرتے ہیں یا سنتیں ادھر تو مغرب سے پہلے محض جماعت کا انتظار کیا جاتا ہے لیکن وہاں سب لوگ جب ادا کرچکتے ہیں تو نماز مغرب ادا کی جاتی ہے اور اس عمل کو تقریبا پندرہ منٹ درکار ہوتے ہیں۔ ریاض شہر میں ریاض سیزن 2025کے تحت مختلف ایونٹس جاری تھے، بلیوارڈ سٹی اور بلیو وار ورلڈکے نام سے عوامی تفریح کیلئے شہر بسائے گئے ہیں جس میں کھانے سے مختلف ملکی و غیر ملکی برانڈ کی دکانیں کھلی تھی اسی طرح ضرورت کی تمام اشیاء لیکن خوشبو کی مختلف اقسام کے الگ شوروم قائم ہیں اور لوگ شوق سے خریدتے ہیں بلکہ چھوٹے سائز میں لوگوں کو گفٹ دیتے ہیں تاکہ وہ خریداری کریں۔ وہاں چیئر لفٹ سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں اور رات بھر چراغاں رہتا ہے۔ شہر میں ایک طویل عرصہ کی محنت کے بعد حکومت نے میٹرو بسیں شروع کی ہیں۔ ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔ سعودی عرب کو فیفا2040منعقد کرانے کا اعزاز حاصل کرنے جارہا ہے۔ اور اس انٹرنیشنل ایونٹ کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں، کون جانے کہ 2040میں ریاض کیا سے کیاہو جائے گا۔ شہر میں اتنے بڑے ٹاور تو نظر نہیں آئے لیکن کنگ عبداللہ فنانشل ڈسٹرکٹ اور وسطی اضلاع میں بڑی عمارتیں جو خوبصورت تھیں ان میں قومی بنک کی عمارت،کنگڈم اور دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کے ٹاور جن میں غیر ملکی دفاتر ہیں، جس طرح دبئی میں بڑی عمارات ہیں اس طرح نہیں تھیں۔ ریاض سیزن 2025تحت ریڈ ڈیونز دیکھے گئے جو سرخ ریت کے پہاڑ ہیں ان پر پیدل چلنا محال ہے لیکن اپنی گاڑیوں پر جاسکتے ہیں اور شریر نوجوان نیچے سے اوپر عمودی ریت کے پہاڑوں پر چڑھنے کا مقابلہ کرتے تھے، اونٹ کی سیر، چائے کے ڈھابے اور پیرا کلائیڈ راپنی مستیوں میں مصروف تھے اور مرد و خواتین خوب ہلہ گلہ کرتے نظر آئے، ڈیونز آف عریبیہ بھی شہر سے باہر آباد کیا گیا ہے وہ بھی دلکش مناظر تھے جہاں سعودی ثقافت نظر آئی، اونٹ تو ہر جگہ نظر آئے، عربی لوگو ں کی مخصوص جھومر، رقص بھی دیکھنے کو ملا کھانے پینے اور ہر قسمی سٹال سجائے گئے تھے۔ لیک ویو پارک دیکھے گئے وہ پہاڑو ں کے درمیان ایک حوبصورت جھیل بنائی گئی ہے، جہاں شام کو اور رات کو اپنے اہل خانہ کو لیکر پہنچتے ہیں، پارکنگ کے ساتھ کھانے پینے کیلئے خود وہاں اہتمام کیا جاتا ہے اور اپنے گھروں سے کھانا پکاکر لایا جاتا ہے اور درختوں کے نیچے زمین پر کپڑے بچھا کر گھنٹوں لوگ بیٹھتے ہیں پانی کی دلفریب آواز اور اسمیں مچھلیوں اور بطخوں کا نظارہ شام ڈھلے ایک جادو سا لگتاہے۔ پہاڑوں پر بھی لوگ کیمپ لگا کر پورا نظارہ دیکھتے ہیں لیکن رات کو روشنی جیسے ستارے زمین پر اتر آئے ہوں۔ شہر میں لائبریری پارک کے نام سے بچوں کے کھیلنے اور انجوائے کرنے کا پارک ہے جہاں دیگر اہل خانہ پارک میں قالینوں پر بیٹھتے ہیں اور ٹیک لگانے کا بھی بندوبست ہوتا ہے، چائے بھی مہیا کی جاتی ہے یہ سب کچھ کرائے پر ملتا ہے، کنگ فہد لائربیری جو بہت بڑی عمارت میں بنائی گئی ہے اور اسی نام سے پارک بھی موسوم ہے، آنے والے مرد و خواتین کو شہر کی سیر کرانے کیلئے بسوں کا انتظام ہے، ڈبل ڈیکر بسیں لوگوں کو سیر کراتے ہیں قریب الفیفہ ٹاور ہے جو ایک عمارت ہے۔ ریا ض شہر میں 2025کے تحت ریڈ ڈیو نزااور ڈیو نز آف عریبیہ کے علاوہ شہر میں بلیو ارڈسٹی اور بلیو ارڈ ورلڈ کے نام سے ایک الگ میلہ ہے جو رات کو بھلا لگتا ہے اور بیٹھنے والے رات کو دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ساؤتھ ویسٹ ایونٹ بھی ایک دلکشن پر پروگرام ہے جسے لوگ ذوق و شوق سے دیکھتے ہیں۔ اپنے طور پر کوشش کی کہ ریاض میں جو دیکھنے کی جگہیں ہیں وہ دیکھ لوں، سڑکوں پارکوں، عمارات کے بعد یایہاں کے جو شاپنگ مال ہیں وہ دیکھنے کی بھی خواہش تھی، ان میں انڈین شاپنگ سنٹر جو لوگوں کے نام سے مشہور ہیں شاید تمام بڑے ممالک جہاں لوگ زیادہ جاتے ہیں وہاں موجود ہیں اور دنیا کی ہر چیز مل جاتی ہے لیکن یہ غیر ملکی شاپنگ مال ہے لیکن مقامی اوتھیم مال بھی ہے جو بہت بڑا شاپنگ پلازہ ہے جسکی کئی شاخیں شہر میں موجود ہیں، بچوں کے کھیل اور خوردنوش کی تمام اشیا ء دستیاب ہوتی ہیں۔ انسانی ضرورت کی ہر چیز ان بڑے شاپنگ مال پر نظر آتی ہے۔ قارئین کرام کافی دن ہوگئے تھے اب واپس آنا تھا اور تیاری شرع کردی اپنے عمرہ کے دوران میں محترم کرنل محمد اقبال کا خصوصی شکر گزار ہوں وہ مجھے ملنے مکہ تشریف لائے اسکے بعد برادرم سعد اللہ بلوچ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اپنی مصروفیات سے وقت نکالااور ملاقات کیلئے تشریف لائے۔ ریاض میں ڈاکٹر حسنین محمود لغاری کا خصوصی شکریہ جن کا مہمان رہا اور بچوں کے ساتھ اچھا وقت گذرا اور من پسند کھانوں سے لطف اندوز ہوتا رہا۔ عزیزی عدیل لغاری نے اپنی مصروفیات کے باوجو د وقت نکالا اور ہمارے ساتھ رہے، عزیزی عامر لغاری کا بھی شکریہ اداکرتا ہوں کہ وہ بھی تشریف لائے اور ہمارے ساتھ رہے۔ برادرم شاہ فیصل کھوسہ کا بھی خصوصی شکریہ جنہوں نے دیار غیر میں اپنی مصروفیات کے باوجو د وقت نکالا اور ہمارے ساتھ رہے، اپنی بیٹی کا شکر گزار ہوں انہوں نے ہمیں پسندیدہ کھانے کھلائے۔ ریاض شہر کی شیر اور تفریحی مقامات کی دلکشی چکا چوند روشنیوں کے باوجود آنکھوں میں گنبد خضریٰ سمایا ہواہے، ریاض شہر کی سیرسے جب رات کو واپسی کیلئے جہاز پر سوار ہوا تو زبان پر یہ اشعار تھے، شاید پھر جاسکوں کہ نہیں۔
تیرے دیار کے احسان بھولتے ہی نہیں
عنایتوں کے وہ سامان بھولتے ہی نہیں
نظر بدل گئی، منظر بدل گئے سارے
تیری نگاہ کے فیضان بھولتے ہی نہیں
بوقت اِذن حضوری وہ آنسوؤں کی تڑپ
وہ آرزوئیں وہ ارمان بھولتے ہی نہیں