کراچی – ۲۶ مئی ۲۰۲۵ – سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی (ایس ایم آئی یو)، کراچی میں خواتین کے لیے کام کرنے کے ماحول میں تحفظ کی شدید کمی ایک بار پھر سامنے آ گئی ہے، جب ایک خاتون انتظامی ملازمہ نے آصف حسین سموں، اسسٹنٹ پروفیسر اور اساتذہ ایسوسی ایشن کے صدر، کے خلاف ہراسانی کی سنگین شکایت صوبائی محتسب برائے تحفظ خواتین کو پیش کی۔ یہ شکایت کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسانی سے بچاؤ کے ایکٹ ۲۰۱۰ کی شق ۸ کے تحت داخل کی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ آصف حسین سموں پر الزامات عائد کیے گئے ہوں۔ اس سے قبل ایک پی ایچ ڈی طالبہ بھی ایسی ہی نوعیت کی شکایت درج کر چکی ہیں، جو تاحال زیر سماعت ہے۔ یہ تسلسل ادارہ جاتی نظام میں خواتین کے تحفظ اور انصاف کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔
حالیہ شکایت میں متاثرہ خاتون نے واضح طور پر الزام لگایا ہے کہ انہیں ہراسانی، دھمکیوں اور ایک نامناسب کام کے ماحول کا سامنا کرنا پڑا۔ انتہائی تشویش کی بات یہ ہے کہ شکایت کے بعد انہیں اسی شعبے میں ٹرانسفر کر دیا گیا، جہاں آصف حسین سموں تعینات ہیں۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ ٹرانسفر انہیں دباؤ میں لانے اور خاموش کرانے کے لیے کی گئی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کسی مؤثر کارروائی کے فقدان کے باعث متاثرہ خاتون کو مجبوراً قانونی راستہ اختیار کرنا پڑا۔ یہ صورتحال صرف ایک انفرادی کیس نہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں خواتین کے لیے محفوظ ماحول کی فراہمی میں ناکامی کو اجاگر کرتی ہے۔