ڈیرہ غازی خان ( ڈاکٹر بلال لودھی بیورو چیف ڈیرہ غازی خان)
ڈیرہ غازی خان میں اٹامک انرجی کمیشن ہے اور اس کے قوانین کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کہیں بھی اپنا کوئی بھی پروجیکٹ شروع کرتا ہے تو وہاں پر وہ مقامی لوگوں کے لیے ایک ہسپتال بنانے کا پابند ہے ۔۔۔۔
اسی ضمن میں اٹامک انرجی کا ایک ہسپتال سخی سرور روڈ پر اٹامک انرجی کے سامنے تکمیل کے اخری مراحل میں ہے ۔۔۔
۔سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ ڈی جی خان میں بڑھتے ہوئے کینسر کی شرح کا اٹامک انرجی یا اس پاس دوسری کسی فیکٹری سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔۔۔۔البتہ سیمنٹ فیکٹری کا تعلق ضرور ہے ۔۔۔
ڈیرہ غازی خان میں اٹامک انرجی کے ملازمین میں کینسر کی شرح سب سے کم پائی گئی ہے ۔۔۔
تو اخر یہ کینسر کی شرح بڑھ کیوں رہی ہے ؟؟؟؟
ڈیرہ غازی خان کا زیر زمین پانی انتہائی الودہ ہے اس میں ارسینک کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے ۔۔۔
اور یہی پانی پینے کے لیے استعمال ہو رہا ہے ۔۔۔
دوسری سب سے بڑی وجہ بازاری اشیاء کا استعمال ہے خصوصا غیر معیاری گھی اور تیل ۔۔۔
جب اپ 100 روپیہ بچانے کے لیے غیر معیاری گھی اور تیل سستے کے چکروں میں خریدتے ہیں تو دراصل اپ کینسر کو دعوت دے رہے ہوتے ہیں ۔۔۔
تیسری سب سے بڑی وجہ رات کا کھانا ہے ڈیرہ غازی خان کی بدلتی ہوئی عادتوں میں سے ایک سب سے زیادہ بھاری کھانا رات کو کھایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔یاد رکھیں رات کا کھانا مغرب اور عشاء کے درمیان کھا لینا چاہیے اس کے بعد نہیں ۔
۔خواتین میں بڑھتے ہوئے ہارمونز کا استعمال بھی ایک وجہ ہے ۔۔۔
سکریننگ پروگرامز کا نہ ہونا ۔۔۔
۔خواتین میں چھاتی کے کینسر کی ابتدائی سطح پہ تشخیص کے لیے میموگرافی کا ٹیسٹ بہت اہم ہے ۔۔
ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازی خان میں موجود ہے ۔۔۔
اسی طرح خواتین میں انداز میں نہانی کے کینسر کی ابتدائی سطح پہ تشخیص کے لیے پیپ سمیر کا ٹیسٹ ہوتا ہے ۔۔۔۔کوئی بھی لیڈی ڈاکٹر کر سکتی ہے ۔۔۔
خواتین میں مخصوص امراض جسے پی ائی ڈی کہتے ہیں اگر یہ لمبے عرصے تک رہیں تو کینسر کا سبب بن سکتے ہیں ۔
۔اسی طرح مردوں میں پروسٹیٹ کا ٹیسٹ 40 سال کی عمر کے بعد ہر چھ ماہ میں کرا لینا چاہیے ۔۔۔
چھاتی کا ایکسرے مرد اور خواتین دونوں کو ہر چھ ماہ کے بعد ضرور کرانا چاہیے ۔۔۔
۔
اب ا جاتے ہیں دوبارہ کینسر ہسپتال کی اشد ضرورت کی طرف ۔
مینار ہسپتال ملتان میں 70 فیصد مریض ڈویژن ڈیرہ غازی خان اور اس سے ملحق کا بلوچستان کے مشرقی اور جنوبی اضلاع سے رپورٹ ہوتے ہیں ۔۔
۔
لالا عثمان بزدار کے دور وزارت اعلی میں بحیثیت ٹیکنیکل ایڈوائزر مشیر صحت پنجاب Muhammad Hanif Pitafi کے ساتھ مل کر ایک انتہائی میچور کوشش کی گئی تھی ۔۔۔
جناب ڈاکٹر غلام یاسین صاحب سرجن کے ساتھ مل کر ایک پوری فیزیبلٹی رپورٹ بنائی گئی ۔۔اور اسے وزیراعلی عثمان بزدار کو پیش کیا گیا ۔۔۔
جس میں اٹامک انرجی کے زیر تکمیل ہسپتال میں ریڈیو ایکٹو ائیسوٹوپ سٹڈیز کے تمام ٹیسٹ ریڈیو تھراپی اور کیموتھراپی کے لیے سہولیات مہیا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔۔۔۔
ڈاکٹر نعیم الرحمن جو اس وقت پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سربراہ تھے اور جو ڈیرہ غازی خان میں بھی اٹامک انرجی کے ہیڈ رہے ہیں ان سے ذاتی طور پر بھی درخواست کی گئی ۔
لیکن ہوا یہ کہ اٹامک انرجی کمیشن والوں نے حکومت پنجاب سے اس حوالے سے ایک ارب روپیہ مانگ لیا ۔۔
محترمہ زرتاج گل صاحبہ سے بھی ملے کہ یہ فیڈرل کا ایک مسئلہ ہے اگر وہ ذاتی طور پر کوشش کریں تو عمران خان کے ذریعے سے یہ کام ہو سکتا ہے ۔۔۔۔لیکن یہاں پر مورخ ہمیشہ کی طرح خاموش رہا
۔
اب بھی کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔۔اٹامک انرجی کے زیر تکمیل ہسپتال میں اج بھی اٹامک انرجی اسانی سے یہ تمام ٹیسٹ ال ریڈیو تھراپی کی سہولیات مہیا کر سکتی ہے ۔۔۔اور اس سلسلے میں سب سے بڑا کردار جناب اویس لغاری صاحب ہی ادا کر سکتے ہیں ۔۔جو اس وقت نہ صرف حکومت میں ایک اعلی عہدے پر ہے بلکہ وزیراعظم شہباز شریف کے دائیں بازو سمجھے جاتے ہیں ۔۔۔۔یہ فیڈرل مسئلہ ہے
۔میری ابزرویشنز اور اطلاعات کے مطابق ابھی تک واحد شخص جو اس ضمن میں نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ کام بھی کر رہا ہے وہ حنیف پتافی صاحب ہیں ۔
ان سے درخواست ہے کہ انتہائی سنجیدہ انداز میں اگر وہ اویس لگاری صاحب کے ساتھ مل کر اس پر کام کریں تو یہ مسئلہ بڑی اسانی سے حل ہو سکتا ہے ۔۔۔
سکریننگ پروگرامز کے لیے پرنسپل غازی میڈیکل کالج پیارے بھائی پروفیسر Asif Qureshi صاحب اور سی ای او ہیلتھ Leghari Idrees Muhammad اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ۔۔
۔
اللہ پاک اپ اور اپ کے اہل خانہ کو ہر زمینی اور اسمانی وبا اور بلا سے محفوظ رکھیں امین۔