مدارس نظام کو غیر ضروری مداخلت کا شکار بنانا کسی صورت قابلِ قبول نہیں، پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی
ملک بھر کے علماء مشائخ وطن عزیزکے دینی مدارس کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بھیج پیر جٹا
مدارس حریت فکر، خود مختاری اور اپنے اعلی نظم و نسق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے
رسول اللہؐ کے غلام اپنی فکری آزادی، خود مختاری کسی صورت سلب نہیں ہونے دیں گے۔
مدارس کے معاملے پر مشترکہ رائے پیش کی جائے، بھیج پیر جٹا کی علما ء مشائخ کے وفد سے گفتگو
(اسٹاف رپورٹر)ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن أف پاکستان نےوطن عزیز پاکستان میں مدارس دینیہ کے بورڈوں کے مابین اور حکومت ومدارس دینیہ کے درمیان جاری اختلافات اور آپس میں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کو مذ ہب و ملک اور قوم کے لئے سخت نقصان دہ قرار د یا ہے ۔ ان الفاظ کا اعادہ ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن أف پاکستان کے سر براہ سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی سجادہ نشیں آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا نے علما ء مشائخ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،وفد میں پروفیسر ڈاکٹرمہربان نقشبندی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ،پروفیسر ڈاکٹر علامہ ضیاء الدین،پر و فیسر علامہ ڈاکٹر محمود عالم خرم آسی جہانگیری، پروفیسر ڈاکٹر سعید سہروردی،فقیرملک شکیل قاسمی، مولانا سلمان بٹلہ و دیگر شامل تھے،صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی کہا کہ ملک بھر کے علماء مشائخ وطن عزیزکے دینی مدارس کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن أف پاکستان مدارس اسلامیہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنا اپنا ایمانی فریضہ سمجھتی ہےاورمدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے مدارس بورڈز کے مؤقف کی تائید کرتی ہے، انہوں نےکہا کہ مدارس ہمیشہ سے اسلامی تعلیمات کی ترویج اور اصلاحِ معاشرہ میں نمایاں کردار ادا کرتے آئے ہیں، ان کے نظام کو غیر ضروری مداخلت کا شکار بنانا کسی صورت قابلِ قبول نہیں، مدارس کی رجسٹریشن کا عمل محکمہ تعلیم کے تحت ہوتا رہا ہے اور مدارس کی تنظیمات اس قانونی طریقہ کار پر اعتماد کرتی ہیں، انہوں نےتمام بورڈوں کے اکابرین سے دست بستہ درخواست کی ہے کہ بڑے حضرات آپس میں مل بیٹھیں اور ایک مشترکہ رائے کے مطابق اسے سب اپنا بیانیہ بنا کر حکومت کے آگے پیش کریں تاکہ تاثر یہ ملے کہ دینی مدارس کے بورڈوں کے مطالبات متفقہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ پہلے اختلافات ہوئے نئےبورڈ بنے اور اب کام آگے بڑھ گیا ہے۔ ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم نہ کرنے کی صورتحال بن چکی ہے۔ایسے حالات میں دین مخالف اور مدارس دشمن طبقہ خوشی کے شادیانے بجا ر ہاہےاور قوم پریشان ہے کہ کس کی تائید کرے اور کس کی تکذیب کرے۔صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی نے مذید کہا کہ وقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت حکومت پاکستان اور اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے مابین اگست 2019 میں ایک معاہدہ طے پایا تھا اور اس معاہدے کی رو سے تمام دینی مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم سے کرانے کا عمل ضروری قرار دیا گیا، معاہدے میں رجسٹرڈ مدارس کے لئے یہ بھی لازم تھا کہ وہ اپنے بینک اکاونٹس کھولیں اور غیر ملکی اساتذہ و طلبہ کے لئے حکومتی قواعد و ضوابط اور ویزا پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں،مدارس حریت فکر، خود مختاری اور اپنے اعلی نظم و نسق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، رسول اللہؐ کے غلام اپنی فکری آزادی، خود مختاری کسی صورت سلب نہیں ہونے دیں گے۔