ترنڈہ محمد پناہ (نمائندہ خصوصی)
گورنمنٹ بوائز ہائ سکول سینٹر پر ٹاؤٹ مافیا کا راج خواتین زلیل وخوار کٹوتی دینے والی خواتین کاپہلا نمبر نہ دینے والی خواتین گھر کارخ کریں پینے کا پانی نایاب ٹھنڈا تو ٹھنڈا گرم تک موجود نہیں معصوم بچے ۔عورتیں شدید گرمی میں پیاس سے نڈھال تفصیل کے مطابق ترنڈہ محمد پناہ گورنمنٹ بوائز ہائ سکول سینٹر پر ٹاؤٹ مافیا کاراج صبح سویرے آنے والی خواتین سارا سارا دن بینیظرانکم سپورٹ کے تحت ملنے والی رقم کے لیے منہ تکتی رہتی ہیں مگر ٹاؤٹوں ایجنٹوں کی جیب بھرنے والے خواتین بینیظر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی رقم لیکر گھروں کو روانہ ہوجاتی ہیں سینٹر پر ناقص سیکیورٹی انتظامات ہیں نہ لائینیں عوامی سماجی حلقوں نے اعلی افسران سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا تحصیل لیاقت پور کے اعلی أفیسران کی ملی بھگت سے بوائز ہائ سکول سینٹر پر ٹاؤٹ مافیا کا راج ہے جو کھلم کھلا ڈیوائس مالکان کی ملی بھگت سے فی خواتین سے 1000۔1500۔2500روپے تک کٹوتی کررہے ہیں مگر اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو سینٹر پر ٹاؤٹوں کی نشاندہی بھی کی مگر اب تک کوئی کاروائی نہ ہوسکی ترنڈہ محمد پناہ کی رہائشی( س ) (ض ) (ح ) ودیگر نے نیشنل پریس کلب ترنڈہ محمد پناہ کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں چار دن سے مسلسل بوائز ہائ سکول سینٹر پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی رقم لینے کی خاطر صبح سویرے جارہی ہوں مگر خواتین سینٹر پر انتظار میں کھڑی رہتی ہیں مگر ٹاؤٹ مافیا کے تحت آنے والی خواتین کو صرف قسط نکال کر رقم دی جاتی ہے خاتون نے مزید کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینٹرترنڈہ محمد پناہ میں لوٹ مار جاری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی نئی قسط آتے ہی سینٹر ترنڈہ پر لوٹ مار کا سلسلہ دوبارا شروع ہو گیا ہے اور فی کس کٹوتی1000۔1500۔2500روپے تک کی جارہی ہے اور سینٹر پر کوئی ترتیب نام کی کوئی چیز نہیں ہے بزرگ اور معزور خواتین پریشانی کے عالم میں مبتلہ ہیں اور ان کو دھکے کھانے کو مل رہے ہیں جتنے بھی افراد ڈیوائس چلا رہے ہیں انہوں نے اپنے کارندے رکھے ہوئے ہیں جو کہ غریب عوام کے خون چوسنے کے ماہر ہیں گورنمنٹ کو چاہیے کہ ایزی پیسہ یا جازکیش کی ترتیب بنائیں جس سے ایک تو رش بہت کم ہوگا دوسرا بزرگ اور معزور افراد کو پریشانی نہیں ہو گی اور کٹوتی بھی کم ہوگی جب ڈیوائس والوں سے پوچھا جائے تو بتاتے ہیں کہ ہم اوپر تک پیسے دیتے ہیں اگر پیسے ٹائم پر نہ دیں تو ہماری ڈیوائس بلاک کر دی جاتی ہے ہم نے بھی تو کھانا ہے ہمارے بھی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں سوال یہ بنتا ہے کہ کیا غریب بے سہارا اور بیواؤں کو جو امداد ملتی ہے اس میں سے ان لوگوں کو کٹوتی کی اجازت کس نے دے رکھی ہے اس بارے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا تو اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ ایساکوئی معاملہ نہیں بنک کی طرف سے ڈیوائس کم ہیں اور سینٹر پر آنے والے مردوں کو ہم نہیں روک سکتے ہے نہ ہمیں اختیارات ہیں عورتوں نے کہاکہ پہلے شہر بھر میں دکانوں پر قسط باآسانی مل جاتی تھی مگر سینٹر پر زلالت ہی ہے اور خواتین کی تذلیل کی جارہی ہے اعلی افسران سے مطالبہ ہے کہ سینٹر ختم کرکے شہر بھر میں ایزی پیسہ شاپ پوائنٹ چالو کئے جائیں تاکہ خواتین زلیل وخوار ہونے سے بچ سکیں عوامی سماجی حلقوں نے مطالبہ کیاہے کہ مقامی سیکیورٹی افسران کو ہدایت جاری کی جائیں کہ سینٹر پر موجود ٹاؤٹ ایجنٹوں کے خلاف فلفور کاروائی کی جائے اور غیر متعلقہ افراد کا داخلہ سینٹر پر بند کیاجائے ہائ سکول میں پینے کے لیے ٹھنڈا پانی سرے سے دستیاب نہیں اور گرم پانی بھی موجود اور نہ ہی نلکا موجود ہے سکول انتظامیہ نے ریڑھی بانوں فی ریڑھی ڈیلی 500 سے 1000 روپے طے کر رکھا ہے جس کی وجہ پانی بند ہے جب صحافیوں نے سکول ہیڈ ماسٹر سے رابط کیا تواس نے موقف میں بتایا کہ میں أپ کو تفصیل سے بتاتا ہوں اور نمبر بند کردیا