ای این آئی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ۔جناح کا سفید انقلاب کے ترجمان اسد الحق قریشی نے ملک کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قائد , بانی و چئیرمن جناح کا سفید انقلاب جناب ڈاکٹر صادق علی سید صاحب نے ہمیشہ ملک کے مسائل کی نشاندھی کے ساتھ ساتھ، ملک کو ان بحرانوں سے نجات کے لیے واضح اور فوری حل پیش کیے ہیں، حالیہ و سابقہ احتجاج، دھرنوں اور ریاست سے ٹکراؤ میں مکمل مماثلت پائی جاتی ہے۔
چاہے یہ احتجاج و دھرنے کسی بھی سیاسی، مذہبی جماعت کی جانب سے بپا کیے گئے، کبھی کسی کے مطالبات کا ایک فیصد بھی مثبت نتیجہ حاصل نہیں ہوا ہمیشہ نقصانات پاکستانی عوام، مزدور پیشہ افراد، کاروباری نقصانات، ملکی و نجی املاک کی تباہی و بربادیوں کی صورت میں ہی نکلے۔
اگر ہر احتجاج یا دھرنے کی تاریخ پہ نظر ڈالیں تو کوئی نہ کوئی ملکی سطح پر اندرونی یا بیرونی معاملہ ایسا ضرور نظر آئے گا جس سے توجہ ہٹانے کے لیے اندرونی یا بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کے لیے کسی نہ کسی جماعت کو ٹاسک دیا گیا اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے انہیں استعمال کر کیا گیا۔
کبھی کسی نے عوامی مسائل و مشکلات کے لیے ایسے اقدامات نہیں کیے نہ ہی کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کے پاس کوئی بھی قابل عمل حل موجود ہے نہ ہی کسی نے کوئی باقاعدہ حل پیش کیا۔
ڈاکٹر صادق علی سید صاحب نے ملک کو بحرانوں کے بھنور سے نکالنے کے لیے تمام مقتدر قوتوں کو کھلے خط سے دعوت دی ہے کہ آرمی چیف، مسلح افواج کے سربراہان، سپریم کورٹ، ہائی کورٹس کے تمام ججز، تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، صوبائی وزرا، گورنرز، سول سوسائٹی کے مقتدر حلقوں کے نمائیندے، انسانی حقوق کی تنظیموں کے زمہ داران کو سپریم جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کیا جائے اور عوام الناس کو لائیو ڈیبیٹ کے زریعے مجوزہ اجلاس کی کاروائی میں شامل کرتے ہوئے ماضی و حال ان غلطیوں کا اعادہ اور زمہ داران کا تعین کیا جائے جو ان بحرانوں کے پیدا ہونے کا حقیقی سبب ہیں اور پھر ان سے نجات کے لیے باہمی مشاورت سے مستحکم و قابل عمل حل تلاش کیا جائے اور اس پہ عمل درآمد بھی کیا اور کرایا جائے۔
تمام معاملات کا ائینی، قانونی و شرعی احکامات کی روشنی میں تجزیہ کیا جائے اور غلطیوں کی اصلاح کرتے ہوئے بانی پاکستان کے افکار و نظریات اور قرارداد مقاصد کے مطابق، استحکام پاکستان، دفاع پاکستان، اور عوامی خوشحالی و مضبوط و بلا سود معیشت کے قیام کی راہیں ہموار کی جائیں۔
نطریہ ضرورت اور موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں یہی پائیدار، پرامن اور مستحکم حل ہے۔ اس کے علاؤہ اب تک کی گئی تمام تر کوششوں اور کاوشوں میں ناکامی کا سامنا ہی کرنا پڑا ہے اور ملک تباہی کی جانب ہی بڑھ رہا ہے روپے کی قدر و منزلت قیام پاکستان سے اب تک گرتی ہی جا رہی ہے اور مللک بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبتا ہی چلا جا رہا یے۔