![]() |
فائل فوٹو |
حیدرآباد میں محرم الحرام کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، جبکہ قدم گاہ مولاعلی، محفل حسینی، کربلادادن شاہ سمیت حیدرآباد اور اس کے گردونواح میں چھوٹی بڑی امام بارگاہوں، مجالس کے مقامات پر بھی پولیس تعینات کی گئی ہے، شہر کے مختلف مقامات سے نکالے جانے والے پڑ ،علم اور ذوالجناح کے جلوسوں کے ساتھ بھی سیکورٹی اہلکار ڈیوٹیاں دے رہے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بروقت نمٹا جاسکے۔ ادھر قدم گاہ مولاعلی سمیت دیگر بڑی امام بارگاہوں، پر آنے اور جانے والے راستوں کو سرشام ہی خاردار تار لگاکر ٹریفک کیلئے بند کردیا جاتا ہے۔ اسٹیشن روڈ اور حیدرچوک پر کلوز سرکٹ کیمرے لگائے گئے ہیں جن کے ذریعے ان راستوں پر گزرنے والے جلوسوں کو مانیٹر کیاجا رہا ہے۔ محرم الحرام کے حوالے سے حیدرآباد میں تین ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور سادہ لباس میںموجود خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جارہاہے جبکہ رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی وقتاً فوقتاً حساس علاقوں پر گشت کررہے ہیں۔ رینجرز،پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی مسلسل صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ڈویژنل کمشنر احسن قریشی نے ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن اور ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی لنجار کے ہمراہ قدم گاہ مولا علی حیدر آباد، سجادیہ امام بارگاہ گلستان سجاد قاسم آباد کا دورہ کر کے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کا جائزہ لیا-اس موقع پر انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ ایام عزا کے دوران سیکیورٹی سمیت دیگر تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ عزاداروں سمیت عوام الناس کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے -ڈویژنل کمشنر نے قدگاہ مولا علی اور امام بارگاہ سجادیہ کے منتظمین کو یقین دلایا کہ انتظامیہ کی جانب سے دستیاب وسائل کے مطابق ہر ممکن سہولیات کے فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
مٹیاری یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے عہدیدار اشفاق بلیدی اور علی حیدر ملاح کی گاڑی چھیننے اور ان پر قاتلانہ حملے کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر حیدرآباد سمیت سندھ بھر کے مختلف یونٹوں کے عہدیداروں نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر ملزمان کو گرفتار کیاجائے اور انہیں کیفردار تک پہنچایاجائے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے صدر شکیل یامین کانگا، صابر علی، حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے صدر ناصرشیخ، جنرل سیکریٹری امجد اسلام، سینئر نائب صدر آفتاب رند، میرپورخاص یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے صدر شاہد علی، جنرل سیکریٹری سلیم شعاعی،بدین یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے صدر شکیل کانجھی، مرتضی میمن، ٹنڈوالہیار یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے صدر عزین خانزادہ، طارق حمید عباسی، ٹھٹھہ یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے صدر نزاکت علی اور دیگر نے اس بزدلانہ واقعہ کو صحافیوں کو ہراساں کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ سندھ میں تواتر کے ساتھ صحافیوں پر حملے ، انہیںجانی و مالی نقصان پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے جو سندھ حکومت کی ناکامی کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ لہٰذا فوری طورپر ضلع مٹیاری کی انتظامیہ اور پولیس اس صورتحال کا نوٹس لے، بصورت دیگرپولیس سندھ میں احتجاج کیا جائے۔گا
کراچی کے گاؤں خمیسو کی رہائشی بسمہ بنت محمد صالح میمن نے اپنے شوہر عمران سولنگی کے ہمراہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے عمران سولنگی سے پسند کی شادی کی ہے جس پر میرے رشتہ دار سخت ناراض ہیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس کے رشتہ دارون نے اس کے شوہر کے گھر پر حملہ کرکے آگ لگا دی۔ عمران سولنگی نے گھر سے قیمتی سامان سمیت 5 لاکھ روپے لوٹ لیے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے عمران سے شادی کی ہے کسی نے اغوا کیا نہ ہی کوئی زبردستی کی ہے اس نے مطالبہ کیا کہ شوہر کے گھر میں ر آگ لگانے اور لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
عوامی تحریک کے مرکزی صدر لال جروار، مرکزی جنرل سیکریٹری نور احمد کاتیار، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی رہنما اوبھایو جونیجو اور ایاز کھوسو نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ سندھ حکومت کارونجھر کی کٹائی کرکے ماحولیاتی تباہی لانا چاہتی ہے۔ سندھ حکومت کارونجھر کی کٹائی کے لئے غلط بیانی کر رہی ہے۔ کاروسر پہاڑ (جسے سندھ حکومت کھاکسر کہہ رہی ہے) کارونجھر کا اٹوٹ حصہ ہے۔ کاروسر پہاڑ کی کٹائی کارونجھر کی کٹائی ہے۔ تھرپارکر کے بچے بچے کو معلوم ہے کہ کاروسر کارونجھر کا ایک خوبصورت حصہ ہے۔ کارونجھر سندھ کا سیاحتی اور ثقافتی مرکز ہے۔ کارونجھر موئن جو دڑو کی طرح سندھ کی تہذیب کی پہچان ہے۔ کارونجھر کی کٹائی سندھی قوم کی ہزار سالہ تہذیب کی بلندیوں کی کٹائی ہے۔ کارونجھر کے تحفظ کے لئے ایک بار پھر سندھی عوام کو بیدار ہو کر، متحد اور منظم جدوجہد کرنی ہو گی۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ محکمہ جنگلات رشوت لے کر تمام جنگلات کٹوا چکا ہے، اب کارونجھر بھی محکمیات جنگلات کو رشوت دے کر کلیئرنس لے کر کاٹا جائے گا۔ کارونجھر سے متعلق فیصلہ محکمیات جنگلات یا کوئی اور ادارہ نہیں بلکہ سندھ کا عوام کرے گا اور سندھی عوام کا فیصلہ ہے کہ گرینائٹ تو کیا بلکہ کارونجھر سے پتھر بھی نہیں اٹھانے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی جمہوریت نہیں بلکہ ایس آئی ایف سی کی آمریت مسلط ہے۔ ایس آئی ایف سی کی حکومت سندھ کو فتح کیا ہوا علاقہ سمجھ کر سندھ کے اثاثے فروخت کر رہی ہے۔ دریائ، جزیرے، زمینیں، پہاڑ ہر چیز بیچ کر سندھ کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔
روہڑی کہ علاقہ کنڈرا کی رہائشی مسماة امیر زادی زوجہ عظمت برڑونے زمین پر قبضہ کرنے والے افراد کی گرفتاری کے لئے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے تیسرے روز بھی احتجاج جاری رکھا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ افراد ہارون برڑو،ابوبکر بوبرڑو اور دیگر نے میری دو ایکڑ زمین پر لگے کھجور کے باغ پر قبضہ کر کے مجھے زمین سے بے دخل کر دیا ہے اور زمین سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں مجھے سخت تشدد کا نشانہ بھی بنایا ۔انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے خلاف میں متعلقہ تھانہ پر گئی لیکن پولیس نے میرا کیس درج نہیں کیا اور بعد میں عدالت کے حکم پر مذکور با اثر افراد کے خلاف پولیس نے کیس درج کیا لیکن اس کے باوجود پولیس ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں غریب اور بے سہارا عورت ہوں اورمذکورہ با اثر افراد مجھے زمین اور کیس سے دستبردار ہونے کے لئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی معاملے کا نوٹس لے کر مجھے تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن عبدالسلام عارف کے انتقال پر ان بھائی رکن جماعت وسیم شیخ کے گھر پہنچ کر ورثاء سے تعزیت اور دعائے مغفرت کی محمد حسین محنتی نے کہا کہ عبدالسلام عارف نے اپنی ساری زندگی تحریک کے وفف کی اللہ تعالی مرحوم کی کاوشوں کو قبول فرمائے ان کے درجات کو بلند فرمائے اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حیدرآباد عقیل احمد خان،صوبائی اطلاعات سیکریٹری مجاہد چنا، ممتاز دینی اسکالر پروفیسر مجیب اللہ منصوری،ناظم زون عامر فاروق مرحوم عبدالسلام عارف کے بھائی وسیم شیخ،سیف الرحمان، صاحبزادے عمر عبدالسلام، خضر عبدالسلام بھی موجود تھے ۔
ڈویژنل کمشنر احسن قریشی نے ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن اور ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی لنجار کے ہمراہ قدم گاہ مولا علی حیدر آباد، سجادیہ امام بارگاہ گلستان سجاد قاسم آباد کا دورہ کر کے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کا جائزہ لیاـاس موقع پر انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ ایام عزا کے دوران سیکیورٹی سمیت دیگر تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ عزاداروں سمیت عوام الناس کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ـڈویژنل کمشنر نے قدگاہ مولا علی اور امام بارگاہ سجادیہ کے منتظمین کو یقین دلایا کہ انتظامیہ کی جانب سے دستیاب وسائل کے مطابق ہر ممکن سہولیات کے فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا.
صرافہ یونین کے عہدیداران و زمہ داران نے مہمان خصوصی SSP حیدرآباد کا پرتپاک استقبال کیا اور اپ کو سندھ کی روایتی اجرک و ٹوپی کا تحفہ پیش کیا اس موقع پر پریزیڈنٹ فرید چندریگر راجپوت، سینیٹر وائس پریزیڈنٹ سید محمد عمران، وائس پریزیڈنٹ محبوب خان، جنرل سیکریٹری عبدالروف موٹلانی بھی موجود تھے تقریب میں مہمان خصوصی محمود راجپوت صدر تاجر اتحاد اور دیگر مہمانوں میں صدر ریشم بازار یونین طارق، جنرل سیکریٹری وقار وکی بھی موجود تھے صرافہ بازار یونین کی جانب سے SSP حیدرآباد کی آمد پر آپ کا شکریہ ادا کیا گیا، شہر میں امن و امان اور کرائم کے خاتمے کیلئے کیے جانے والے اقدامات کو سراہا گیا مزید آپ چند گذارشات SSP حیدرآباد کو پیش کیے گئے ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر آپ کو میرا ہم سب کا ہے اور پولیس کا شہر میں امن و امان کا قیام آپ تمام کے اعتماد، تعاون اور ساتھ کے سبب کی ممکن ہے تو بذات خود یہ سمجھتا ہوں کہ شہر میں امن و امان قائم رکھنے کا سہرا آپ تمام کو جاتا ہے، آپ تمام تاجر میرے قابل احترام ہیں اور ہماری ترجیحات میں تاجر کو پر امن ماحول فراہم کرنا سب سے اولین ہے، آپ اس شہر کے اسٹاک ہولڈر ہیں آپ کے تمام گذارشات بغور سنیں اور ان پر ہر ممکن عملدرآمد کیا جائے گا
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل مرکزی نائب صدر پیر یاسر سائیں کہ میڈیا کوارڈینیٹر سینیئر رہنما حیدراباد شاہد خان اور دیگر نے یاسر ہاس سے جاری ایک بیان میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حیدراباد کی کئی یو سیز میں ٹکے برابر بھی کام نہیں ہو رہا جبکہ ملنے والے لاکھوں کے فنڈ کا اب تک پتہ نہیں کہ کہاں اور کس جگہ لگایا گیا ہے یہاں تک کہ گلی محلوں میں اندھیروں کا راج ہے اسٹریٹ لائٹ تک موجود نہیں ہے انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ برا حال یو سی 26 کا ہے جہاں ہر گلی محلوں میں اندھیرے ہیں اس کے علاوہ صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے شاہی بازار کھلونا گلی چکی والی گلی سبزی منڈی ارائی محلہ دہی والی گلی کئی اتنے علاقے اور گلیاں ہیں جہاں کچرا پڑا رہتا ہے اس کے علاوہ سیوریج نالیاں مکمل چوک ہو چکی ہیں کیونکہ کئی مہینوں سے ان نالیوں کی صفائی نہیں کی گئی جس سے جراثیم پھیل رہے ہیں کیونکہ نالیاں چوک ہونے سے ان میں کیڑے پڑ چکے ہیں اکثر و بیشتر نالیوں کا پانی ابل پڑتا ہے جس سے انے جانے والوں کے کپڑوں پر چھینٹیں لگتے ہیں انہوں نے کہا کہ چھ لاکھ کی رقم کو اگر ادھا بھی ہر ماہ ہر یو سی میں لگائے جائیں تو گلی محلے صاف شفاف چمک دمک کے ساتھ نظر ائیں گے مگر افسوس یہاں گورنمنٹ کے پیسے کو اپنی ذاتی کمائی سمجھ کے ہڑپ لی جاتی ہے جس کا کوئی اڈٹ نہیں کرایا جاتا کیونکہ اوپر سے لے کر نیچے تک کرپشن ہی کرپشن نظر اتی ہے ووٹ لیتے وقت بڑے بڑے دعوے اور وعدے کر کے عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے اور سونے پہ سہاگہ تو یہ کہ سندھ گورنمنٹ نے ان چھ لاکھ کی رقم کو بڑھا کر 10 سے 12 لاکھ کرنے کا اندیہ دے دیا ہے جس سے مزید کرپشن کو فروغ ملے گا جس پر انہوں نے اپنے مذمتی بیان میں مطالبہ کرتے ہوئے نیب ایف ائی اے سمیت دیگر حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام یوسف کا اڈٹ کروانے کے ساتھ ساتھ چیک ان بیلنس کریں اس کے علاوہ یو سی 26 میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لے کر ان کے اکانٹ سیل کریں اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ٹان چیئرمین سے بھی اپیل کی کے اپنی نگرانی میں شاہی بازار مکتی گلی کے اندر کی گلیوں کو اسٹریٹ لائٹیں لگا کر روشن کریں اور جہاں جہاں نالیاں چوک ہو چکی ہیں انھیں کلیئر کروانے کے لیے احکامات جاری کریں علاقے کے تمام لوگ اپ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔
قادیانی مبارک ثانی کیس کے محفوظ فیصلہ کو جلد از جلد قرآن و سنت اور آئین و قانون کے مطابق سنایا جائے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔انہوں نے کہا کہ قادیانی مبارک ثانی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے متنازع فیصلہ کے خلاف ریویوپیٹیشن کی سماعت مکمل ہو چکی ہے۔ اب مملکتِ خداداد پاکستان کی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر لازم ہے کہ وہ تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اور قرآن اکیڈمی لاہور سمیت متعدد معروف دین اداروں جن سے سپریم کورٹ نے خود رائے طلب کی تھی اور دیگر ثقہ مذہبی اکابرین اور ممتاز قانون دانوں کی جانب سے دی گئی شرعی اور قانونی رائے اور رہنمائی کی روشنی میں جلد از جلد اپنے سابقہ فیصلہ میں کیے گئے سہو سے رجوع کرے تاکہ عوام کی بے چینی اور اضطرابی کیفیت ختم ہو سکے۔ حقیقت یہ ہے کہ 50 برس قبل 7 ستمبر 1974 کو پاکستان کی قانون ساز اسمبلی نے نبوت کے جھوٹے دعویدار اور اس کے پیروکاروں کے حوالے سے دینی تعلیمات اور اجماع امت کے مطابق قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ پھر یہ کہ قادیانیوں کو خود کو مسلمان کہلانے اور شعائر اسلام کے استعمال سے روکنے کے لیے 1984 میں حکومتِ پاکستان نے امتناعِ قادیانیت آرڈیننس جاری کیا جس کی رو سے قادیانی اپنے مذہب کے لیے اسلامی شعائر اور اصطلاحات استعمال نہیں کر سکتے۔ اسی سلسلہ میں تعزیراتِ پاکستان میں دفعات 295بی اور 298 بی اور سی کو شامل کیا گیا اور بعدازاں قرآن پاک میں لفظی اور معنوی تحریف کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی گئی۔ انہی قوانین کی خلاف ورزی پر قادیانی مبارک ثانی کے خلاف مقدمہ چل رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور تمام ریاستی اداروں کا فرض ہے کہ وہ قادیانیوں سے متعلق آئین اور قانون کے تمام مندرجات پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کریں۔ انہوں نے اتحاد ملت اسلامیہ کے تحت منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے غیور مسلمان عقیدہ ختم نبوت پر مستعدی سے پہرا دیں گے اور اس اہم ترین دینی ستون کے تحفظ کے لیے ملک بھر کی دینی جماعتیں، علما کرام اور وکلا سمیت عوام الناس متحد ہیں۔