میئر حیدرآباد کاشف شورو نے تمام متعلقہ اداروں اور خصوصی طور پر حیسکو کو سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارشوں کے دوران فراہمی و نکاسی آب کا سارا نظام بجلی کی دستیابی پر منحصر ہے اور ماضی میں حیسکو کی غفلت کی وجہ سے تمام اداروں کی کوششیں رائیگاں جاتی رہی ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حیسکو بجلی کی ترسیل کی نظام کو مزید موثر بنائے اور بارش کے دوارن بجلی کا سپلائی بلا تعطل جاری رکھی جائےتاکہ عوام الناس کو کسی قسم کی پریشانی کاسامنا نہ کرنا پڑے-یہ ہدایت انہوں نے شہباز ہال حیدرآباد میں مون سون بارشوں کے پیش نظر انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کے افسران کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی-میئر حیدرآباد نے واسا اور ایچ ڈی اے کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں. انہوں نے تمام اداروں کے افسران کو ہدایت کی کہ سب ادارے مون سون کے حوالے سے اپنے اپنے پلان شیئر کریں تاکہ جہاں کہیں بھی گنجائش موجود ہو اسے بہتر بنایا جا سکے. اجلاس میں ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے میئر حیدرآباد کاشف شورو کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنے کانٹیجنسی پلان کو ضرورت کے مطابق اپڈیٹ کرتے رھتے ہیں. انہوں نے بتایا کہ تعلقہ لطیف آباد میں جہاں جہاں ڈرینج نالے بند تھے انکی صفائی کی گئی ہے جبکہ قاسم آباد میں ونچ مشینز مسلسل کام کر رہی ہیں. حیدرآباد کے عوام کو مختلف مسائل بھی درپیش ہیں جن میں حیسکو کی کیپیسٹی، فنڈز کی کمی اور ڈرینج شامل ہیں. محکمہ موسمیات کے مطابق جولائی کے آخر میں اور اگست میں بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے لئے ہم اپنے تمام وسائل کے ساتھ تیار ہیں. بارش کے دوران پمپنگ اسٹیشنز کے لئے صرف حیسکو پر انحصار کرنا کافی نہیں ہوگا، ہمیں اس کے لیے جنریٹر سسٹم کو متبادل سورس کے طور پر مکمل فعال کرنا ہوگا. انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں صحت، ریسکیو اور دیگر تمام خدمات کی فراہمی والے اداروں کو الرٹ کردیاگیا ہے اور ضلعی و تعلقہ سطح پرکنٹرول روم قائم کردیئے گئے ہیں .ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے اجلاس کو بتایا کہ نالوں کی صفائی جاری ہے اور جہاں پر انکروچمنٹ ہے وہاں پر ضرور کچھ مشکلات کا سامنا ہے مگر ہم اس مسئلے کو بھی حل کر رہے ہیں/ حیدرآباد میں 118 پمپنگ اسٹیشنز ہیں جن میں 52 پر اسٹینڈبائے جنریٹرز موجود ہیں اور وہ مکمل طور پر فعال ہیں اس کے علاوہ شہر میں جہاں پر بھی پرانی اور خستہ حال عمارتیں ہیں انکو خالی کرنے کے لیے بھی کوشش کی جارہی ہی. انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کے پاس وسائل اور مشینری موجود ہے اور ان کا بڑا اہم کردار ہے، اور ریسکیو ادارے بہت اچھا کام کررہے ہیں- انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں کے اہلکار اور وہ خود بھی روزانہ کی بنیاد پر رات کو مختلف علاقوں کا دورہ کر کے انتظامات کا جائزہ لیتے ہیں- انہوں نے میئر حیدرآباد کو درخواست کی کہ مون سون کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف ایک موثر آپریشن کیا جائے تا کہ شہر کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے.اجلاس میں کمشنر حیدرآباد احسن علی قریشی ، حیسکو ، ایچ ڈی اے، واسا، ریسکیو 1122,،صحت، پبلک ہیلتھ اور دیگر اداروں کے افسران نے شرکت کی۔
گدو ناکہ حسین آباد کے رہائشی شمس دین، علی نواز ، غلام قادر، شاہنواز اور منور نے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ بااثر لیڈی ڈاکٹر اور اس کے سہولت کاروں کی جانب سے زبردستی ہماری دکانیں فروخت کرنے کیلئے دبائو ڈالنے اور نہ دینے کی صورت میں دکانیں مسمار کرنے کی دھمکیاں دینے کا نوٹس لیکر ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے ۔حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے علاقہ میں 15روز قبل ایک پلاٹ خریدنے والی با اثر لیڈی ڈاکٹر عدیلا مگریو زبردستی ہماری دکانوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور دکانیں فروخت کرنے کیلئے ہم پر دبائو ڈال رہی ہے جبکہ دکانیں فروخت نہ کرنے کی صورت میں حکومت سے تعلق رکھنے والے باثر افراد کے ذریعے دکانیں مسمار کرنے کی بھی دھمکیاں دے رہی ہے۔انہوں نے بتا یا کہ 1987ء سے دکانوں کے کاغذات ہمارے پاس موجود ہیں اور ہم دکانوں کے مالک ہیں ہم کسی بھی صورت اپنی ملکیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عدیلہ مگریو کو حکومت کے باثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے اور قبضہ مافیا سے ان کا تعلق ہے اور ہمیں ان سے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے ۔ انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ معاملے کا نوٹس لے کر ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے اور اگر ہمیں کسی بھی طرح کا جانی یا مالی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری ڈاکٹر عدیلہ مگریواور اس کے سہولت کاروں پر عائد ہو گی ۔
حیدرآباد پریس کلب کے سامنے مختلف علاقوں کی رہائشی خواتین نے مطالبات منوانے اور اپنے تحفظ کیلئے علیحدہ علیحدہ احتجاج کیا ۔اس حوالے سے حیدرآباد کے علاقہ ٹنڈو حیدر موری منگر کی رہائشی مسماة مہناز نے اپنی بیٹیوں کے ہمراہ شوہر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ میرا شوہر نیاز محمد مجھے روزانہ تشدد کا نشانہ بناتا ہے اور اب مجھے بغیر کسی جواز کے بچوں سمیت گھر سے نکال دیا ہے جس کی وجہ سے میں سخت پریشان ہوں، انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ میرے شوہر سے مجھے طلاق دلوا کر میرے ساتھ انصاف کرکے تحفظ فراہم کیا جائے۔روہڑی کی رہائشی مسماة امیر زادی زوجہ عظمت اللہ نے تھر کے رہائشی بااثرافراد کی جانب سے مختلف طریقوں سے تنگ کئے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ بااثر افراد مختلف لوگوں سے پیسے لے کر مجھے قتل کیس میں پھنسانے کی کوشش کر رہے ہیں اور پولیس بھی ان کا ساتھ دے رہی ہے، انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ با اثر افراد سے تحفظ فراہم کرکے ملزمان کے خلاف کاروائی کی جائے۔حیدرآباد کے وڈھ تھانہ کی حدود پٹھان گوٹھ کے رہائشی معذور شخص محمد صدیق مگنہار نے اپنی بہن مسماة خدیجہ اور دیگر خواتین کے ہمراہ بااثر افراد کی جانب سے گھر پر قبضہ کی کوشش اور جھوٹے کیس درج کرانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے تیسرے روز بھی احتجاج اور علامتی بھوک ہڑتال جاری رکھی ۔ اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ علاقہ کے با اثر افراد عثمان مگنہار، ساجن مگنہار اور سابق کونسلر اقبال پٹھان میرے گھر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کیلئے انہوں نے پولیس کا استعمال کرتے ہوئے میرے خلاف چوری کا جھوٹا الزام لگا کر کیس درج کرا یا ہے جس کے بعد انہوںنے پولیس کے ہمراہ میرے گھر پر چڑھائی کرکے گھر میں موجود میری بہن کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کردیا اور علاقہ پولیس بااثر افراد کی مکمل سرپرستی کر رہی ہے تاکہ وہ میرے گھر پر قبضہ کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں معذور اور بے سہارا شخص ہوں،محنت مزدوری کرتا ہوں اور اپنی بہن کے ساتھ گھر میں رہتا ہوں۔ انہوں نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی حیدرآباد سے اپیل کی کہ مذکورہ معاملے کا نوٹس لے کر مجھے تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔
ہوسڑی پولیس کا اسٹریٹ کرمنل سے مقابلہ، پولیس مقابلہ تھانہ حدود چھوٹے کا کوہ کے قریب پیش آیا،پولیس مقابلے اور دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم بنام اویس سولنگی زخمی حالت میں اسلحہ سمیت گرفتار ہوگیا جبکہ ساتھی فرار، زخمی ملزم کو برقت طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا، ہوسڑی پولیس کی جانب سے ضابطہ کی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے
رات گئے A-سیکشن پولیس کا ڈکیت گروہ سے مقابلہ، ایک ڈکیت ہلاک،تھانہ اے سیکشن کی حدود اکبری قبرستان کی پچھلی گلی میں ڈکیت گروہ کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی ،پولیس کے موقع پر پہنچنے پر ملزمان کی جانب سے فائرنگ کی گئی ، پولیس کی بہتر حکمت عملی اور جوابی کارروائی میں ایک ڈکیت زخمی حالت میں اسلحہ سمیت گرفتار ہوگیا جبکہ ساتھی فرار ، زیر حراست زخمی ملزم کی شناخت اسلم کھوسو کے نام سے ہوئی ، گرفتار زخمی ملزم کو فوری طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ملزم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا، ابتدائی معلومات کے مطابق ہلاک ملزم کا تعلق سرگرم ڈکیت گروہ سے ہے جو اپنے گروہ کا سرغنہ بھی تھا، ملزم اور اسکے دیگر ساتھی بینک ڈکیتی میں ملوث تھے، ملزم اور اسکے دیگر ساتھیوں نے گزشتہ 15 دنوں میں حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں 3 کیش چھینے کی وارداتیں کی تھی ، ملزم اور اسکے دیگر ساتھیوں نے تھانہ اے سیکشن کی حدود سے شہری کاشف خان سے نجی بینک سے کیش رقم 14 لاکھ روپے نکلوانے کے بعد لوٹے تھے، مذکورہ واردات سے 4 روز قبل ملزمان نے تھانہ مارکیٹ کے تاجر عدنان سے 5 لاکھ روپے لوٹے اور اسی روز دوپہر میں ٹنڈوجام کی حدود سے ایک شہری سے 6 لاکھ روپے لوٹے تھے، ہلاک ملزم اور اسکے دیگر ساتھیوں کے متعلق مزید معلومات حاصل کی جاری ہے اب تک کی حاصل کردہ معلومات کے تحت ملزمان حیدرآباد کے علاہ ٹنڈو آدم، ٹنڈو الہیار، نوابشاہ اور کراچی میں درجنوں وارداتوں میں ملوث پائے گئے جن میں ملزمان نے تاجر و شہریوں سے لاکھوں روپے لوٹے تھے ،ہلاک ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے حیدرآباد شہر میں سخت ناکہ بندی کردی گئی
میئر حیدرآباد کاشف شورو نے تمام متعلقہ اداروں اور خصوصی طور پر حیسکو کو سختی سے ہدایت کی کہ بارشوں کے دوران فراہمی و نکاسی آب کا سارا نظام بجلی کی دستیابی پر منحصر ہے اور ماضی میں حیسکو کی غفلت کی وجہ سے تمام اداروں کی کوششیں رائگاں جاتی رہی ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حیسکو بجلی کی ترسیل کی نظام کو مزید موثر بنائے اور بارش کے دوارن بجلی کا سپلائی بلا تعطل جاری رکھیںتاکہ عوام الناس کو کسی قسم کی پریشانی کاسامنا نہ کرنا پڑے-یہ ہدایت انہوں نے آج شہباز ہال حیدرآباد میں مون سون بارشوں کے پیش نظر انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کے افسران کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی-میئر حیدرآباد نے واسا اور ایچ ڈی اے کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں. انہوں نے تمام اداروں کے افسران کو ہدایت کی کہ سب ادارے مون سون کے حوالے سے اپنے اپنے پلان شیئر کریں تاکہ جہاں کہیں بھی گنجائش موجود ہو اسے بہتر بنایا جا سکے. اجلاس میں ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے میئر حیدرآباد کاشف شورو کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنے کانٹیجنسی پلان کو ضرورت کے مطابق اپڈیٹ کرتے رھتے ہیں. انہوں نے بتایا کہ تعلقہ لطیف آباد میں جہاں جہاں ڈرینج نالے بند تھے انکی صفائی کی گئی ہے جبکہ قاسم آباد میں ونچ مشینز مسلسل کام کر رہی ہیں. حیدرآباد کے عوام کو مختلف مسائل بھی درپیش ہیں جن میں حیسکو کی کیپیسٹی، فنڈز کی کمی اور ڈرینج شامل ہیں. محکمہ موسمیات کے مطابق جولائی کے آخر میں اور اگست میں بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے لئے ہم اپنے تمام وسائل کے ساتھ تیار ہیں. بارش کے دوران پمپنگ اسٹیشنز کے لئے صرف حیسکو پر انحصار کرنا کافی نہیں ہوگا، ہمیں اس کے لیے جنریٹر سسٹم کو متبادل سورس کے طور پر مکمل فعال کرنا ہوگا. انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں صحت، ریسکیو اور دیگر تمام خدمات کی فراہمی والے اداروں کو الرٹ کردیاگیا ہے اور ضلعی و تعلقہ سطح پرکنٹرول روم قائم کردیئے گئے ہیں .ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے اجلاس کو بتایا کہ نالوں کی صفائی جاری ہے اور جہاں پر انکروچمنٹ ہے وہاں پر ضرور کچھ مشکلات کا سامنا ہے مگر ہم اس مسئلے کو بھی حل کر رہے ہیں/ حیدرآباد میں 118 پمپنگ اسٹیشنز ہیں جن میں 52 پر اسٹینڈبائے جنریٹرز موجود ہیں اور وہ مکمل طور پر فعال ہیں اس کے علاوہ شہر میں جہاں پر بھی پرانی اور خستہ حال عمارتیں ہیں انکو خالی کرنے کے لیے بھی کوشش کی جارہی ہی. انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کے پاس وسائل اور مشینری موجود ہے اور ان کا بڑا اہم کردار ہے، اور ریسکیو ادارے بہت اچھا کام کررہے ہیں- انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں کے اہلکار اور وہ خود بھی روزانہ کی بنیاد پر رات کو مختلف علاقوں کا دورہ کر کے انتظامات کا جائزہ لیتے ہیں- انہوں نے میئر حیدرآباد کو درخواست کی کہ مون سون کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف ایک موثر آپریشن کیا جائے تا کہ شہر کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے.اجلاس میں کمشنر حیدرآباد احسن علی قریشی ، حیسکو ، ایچ ڈی اے، واسا، ریسکیو 1122, ،صحت، پبلک ہیلتھ اور دیگر اداروں کے افسران نے شرکت کی۔
ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی لنجار اور اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد سعود بلوچ کے ہمراہ تحصیل لطیف آباد میں امامیہ امام بارگاہ، سادات کالونی امام بارگاہ اور ہزارہ امام بارگاہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے محرم الحرام کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کا جائزہ لیا-ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن اور ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی لنجار نے اپنے عملے کو ہدایت کی کہ وہ سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کو یقینی بنائیں اور عزادروں کودرپیش مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کریں۔
حیدرآباد کے سینئر صحافی اور پریس کلب کے خازن ہارون آرائیں کی اہلیہ اور روزنامہ اُمت حیدرآباد کے رپورٹر ساجد علی کی والدہ کا انتقال ہوگیا ، ہارون آرائیں کی اہلیہ کی نماز جنازہ جامعہ محمدی مسجد مرزاپاڑہ میں ادا کی گئی اور انہیں مسلم قبرستان میں سپرد خاک کیاگیا، ان کی نمازجنازہ و تدفین میں حیدرآباد کے صحافیوں، ، سیاسی و سماجی اور تنظیموں اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ تاجروں ، سماجی تنظیم کے عہدیداران ، اہل محلہ اور مرحومہ کے عزیز واقارب نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جن میں حق پرست ایم پی اے راشد خان، یوسی چیئرمین اظہر شیخ، سابق ایم پی اے شبیر انصاری، رضوان گدی، حیدرآباد پریس کلب کے صدر ساجد خانزادہ، جنرل سیکریٹری ظفر ہکڑو، صحافیوں جنید خانزادہ، محمد حسین خان، حمید الرحمن، سہیل انصاری، ارشد انصاری، اعجاز لغاری، عبداللہ شیخ، سردار شیخ، آفتاب میمن، اخلاق احمد، عبدالخالق، آصف شیخ، امتیاز آرائیں،جاوید احمد، مجاہد شیخ، شکیل پٹھان، اکرم شاہد، فرحان خان، یامین قریشی، سماجی رہنما مختیار خان، ملک یونس جمال ، نوید شیخ اور دیگر شامل تھے۔ جبکہ روزنامہ اُمت کے رپورٹر ساجد علی کی والدہ کو کراچی کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے مرکزی نائب صدر عرفان آرائیں، حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کے صدر ناصر شیخ، جنرل سیکریٹری امجد اسلام، سینئر نائب صدر آفتاب رند، نائب صدر اصغر خانوٹی، جنرل سیکریٹری ندیم اختر، خازن راناحمبل، ایف ای سی ممبران عبداللہ سروہی، عمران پاٹولی، اراکین گورننگ باڈی جاوید چنہ، غلام قادر توصیفی، عاشق ساند، آصف شیخ و دیگرممبران نے حیدرآبادکے سینئر صحافی ہارون آرائیں کی اہلیہ اور ساجد علی کی والدہ کے انتقال پر دکھ کااظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کے درجات بلند کرے۔ دکھ کی اس گھڑی میں پی ایف یو جے اور ایچ یو جے (ورکرز) کے تمام عہدیداران و ممبران ہارون اور ساجد علی کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی عبدالجبار خان نے کہا ہے کہ محرم الحرام کامہینہ ایثار، محبت اور رواداری کامہینہ ہے، اس مقدس مہینے میںنواسہ رسول ۖ نے حق کا علم بلند کرتے ہوئے اپنے اور اہل بیت کی جانوں کے نذرانے پیش کرکے باطل قوتوں کو ہمیشہ کیلئے شکست دے دی۔ وہ اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کیلئے آنے والے مختلف وفود سے بات چیت کررہے تھے۔ عبدالجبار خان نے کہاکہ محرم الحرام کے ان ایام میں ہر ایک پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ شرپسند ، ملک دشمن اور امن وامان کو تباہ کرنے والے عناصر پر کڑی نظر رکھیں اور ان کی منفی سرگرمیوں کے حوالے سے مقامی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں۔ انہوں نے کہاکہ بعض قوتیں نہیں چاہتی کہ ان مقدس دنوں میں محبت اور بھائی چارے کو فروغ ملے وہ فرقہ واریت اور شرانگیزی کرکے بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہتے ہیں۔ ماضی میں بھی اس طرح کی کوششیں کی جاتی رہیں لیکن یہ ساری کوششیں اور سازشیں پہلے بھی ناکام ہوئیں اور اب بھی ناکام ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ فکر حسین حق و سچ پر کھڑے ہونے کا درس دیتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ یزیدی قوتوں کو ہمیشہ شکست فاش ہوتی رہی ہے۔
1250 میٹر ریڈرز کی جگہ صرف525 میٹرریڈرز حیسکو میں کام کررہے ہیں جس میں سے مزید ریٹائرڈ ہوکر یہ تعداد اور کم ہوچکی ہے ان کے پاس موبائل بھی سرکاری نہیں ہیںبلکہ وہ اپنے ذاتی موبائل سے سرکاری کام کی انجام دہی کرنے پر مجبور ہیں، ادارے سے سیفٹی کلچرکو ختم کردیا گیا ہے قانون کے مطابق ہر ماہ سیفٹی میٹنگوں کا انعقاد طے ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے حادثات کے مرتکب افراد کیخلاف قانون و محکماجاتی کاروائی بھی نہیں ہورہی جس سے سیفٹی کلچر کو نقصان اور حادثات کا تناسب بڑھ گیا ہے، گذشتہ دنوں ہیرآباد حیدرآباد، سامارو، عمر کوٹ اور نوابشاہ میں یکے بعد دیگرے حادثات کا ہونا ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے دوران میٹنگ چیف ایگزیکٹو حیسکو محمد روشن اوٹھو سے انکے دفتر میں ملاقات کے موقع پر کیا ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایچ اینڈ آر حیسکو شفیق احمد میمن یونین کے صوبائی جنرل سیکریٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، نور احمد نظامانی، زونل چیئرمین ملک روشن ، حافظ عبدالکریم، ساجد اللہ راجپوت، اکرم خان، کے علاوہ حامد کے کے، اور شمیم الدین بھی موجود تھے۔ میٹنگ میں جن دیگر مسائل پر تبادلہ خیال اور مطالبات پیش کئے گئے ان میں دور دراز تبدیل شدہ ملازمین کو واپس گھروں کے نزدیک تعیناتی ، کمپیوٹر ملازمین جن کو ایک سائیکل کے تحت روٹیشن پر چلایا جارہا تھا انکو اس شیڈول سے چلانے کے بجائے بے قاعدگی کے تحت چلایا جارہا ہے جس سے مسائل جنم لے رہے ہیں لہذا انکو طے شدہ روٹیشن کے مطابق چلایا جائے۔ ملازمین کے واجبات کو جان بوجھ کر التوا کی نظر کیا جارہا ہے کرایہ مکان جو ملازمین کی تنخواہ کا حصہ ہے اسکی بھی بروقت ادائیگی ممکن نہیں ہورہی ہے ملازمین کی ترقیاں ، اپ گریڈیشن کو بھی بلاوجہ طول دیا جارہا ہے ملازمین نا امیدی کیساتھ روزانہ کی بنیاد پر ریٹائرڈ ہورہے ہیں مگر انکو انکا حق نہیں مل پارہا ۔ کنسٹرکشن اور جی ایس سی کے ملازمین سے انکی ذمہ داریوں سے ہٹکر دوسرا کام بیغار کے طورلیا جارہا ہے جبکہ ان کا اصل کام ٹھیکیداروں سے لیکر ادارے کو نقصان پہنچایا جارہا ہے اور ادارے پر بلاوجہ مالی اضافے کا بوجھ ڈالا جارہا ہے ، ریجنل اسٹور کو بنا کسی منصوبہ بندی کے منتقل کردیا گیا ہے جس کے باعث نہ صرف وہاں کے ملازمین اضافی وقت ، اضافی اخراجات برداشت کرنے پر مجبورہیں جبکہ یہ خدشہ بھی ہے کہ کہیں ریجنل اسٹور کی جگہ پر ناجائز قابضین قبضہ نہ کرلیں۔ ادارے کا یہ یکطرفہ فیصلہ زمینی حقائق کے برخلاف ہے اس عمل سے ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کمی واقع ہوچکی ہے لہذا ان تمام معروضات پر غور کرتے ہوئے مسائل کو حل کی طرف لے جایا جائے۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو محمد روشن اوٹھو نے یونین کے پیش کردہ مسائل کو بغور سنا اور اس حوالے سے پیش رفت کی یقینی دھانی کراتے ہوئے سال نوہجری پر پیغام میں کہا کہ سیفٹی کلچر کو پروان چڑھایا جائیگا حیسکو ہم سب کا ادارہ ہے اسکی ترقی اور بہتری کیلئے ہم سب کو مل کر مزید کام کو آگے بڑھانا ہوگاحیسکو کی نیک نامی ہوگی تو ہم سب کامیاب و کامران ہونگے ملازمین کے مسائل کو حل کرانا اور ادارے کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔