رپورٹ۔انچارج کےپی کے
پشاور یونیورسٹی کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی پریس ریلیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری۔۔۔
پشاور یو نیورسٹی میں سینکڑوں بلوائیوں نے آج ڈائریکٹریٹ اف ایڈ منسٹریشن پر چڑھائی کی اور گیٹ اور دروازے پھلانگ کر سٹاف کو گھنٹوں یر غمال بنایا اور دفتر کی چیزیں سرکاری املاک اور ڈائریکٹریٹ میں موجود اشیا ساتھ لے گئے۔ یہ بلوائی تین گھنٹے تک امیر ہاؤس پر قابض رہے مگر اس تمام دورا نیے میں کیمپوں پولیس نے نہ بلوائیوں کو یونیورسٹی کے کسی گیٹ پر روکا اور نہ ان کو روکنے یا ان کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے کوئی اقدام کیا۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے۔ کہ کہیں پولیس اس عمل میں ان کے ساتھ شریک تھی۔ بار بار ان کو بلانے کے لیے کوشش کی گئی مگر 364 پولیس حملے سے کسی نے بھی اس غیر قانونی کام کو روکنے اور یونیورسٹی کے سٹاف کو تحفظ دینے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ یہ بلوائی پلوسی سے جلوس کی شکل میں پیدل اور رکشوں میں یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور تین گھنٹے دہشت کر کے سہولت کے ساتھ واپس چلے گئے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس اب بلوائیوں کے رحم و کرم پر ہے۔ اس میں بچے جنے والے ہزاروں طلبہ و طالبات ، اساتذہ اور معاون عملہ کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ کیا ہے۔
جیک کا متفقہ فیصلہ ہے کہ کل سے پوری یو نیور سٹی بند رہے گی۔ اور یہ یو نیور سٹی اس وقت تک بند رہے گی جب تک یو نیور سٹیوں کو ان بلوائیوں سے محفوظ نہیں بنایا جاتا اور کیمپوں پولیس جس کے لوگ ہر سوں سے یہاں ہیں ان سب کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی اور اس واقعہ میں ملوث تمام افراد کے خلاف دہشت گردی ایک کے تحت مقدمات قائم کر کے ان کو کیفر کردار تک نہیں پہنچے یا جاتا۔
یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے اس میں استاتذور طلبہ اور چین کا کام ہو وہ ہمیں گے۔ یہاں منشیات فروشوں، طالبات کو تنگ کرنے والوں اور مختلف گروہوں کے بڑے ختم کیے جائیں۔ گھروں مہاسٹلوں اور یو نیو رسٹی کے دفاتر پر قابض لوگوں کو یہاں سے نکالا جائے اور یونیورسٹی کے مکینوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے تو ہی یہاں تعلیم تحقیق کا عمل دوبارہ شروع ہو گا۔ ہمیں بچوں کی تعلیم کا احساس ہے لیکن جہاں تحفظ میسر نہ ہو وہاں تعلیم حاصل کرنا اور تعلیم دینا دونوں ممکن نہیں ہیں۔