کراچی: سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، جناب عباس بلوچ، کلاسوں اور امتحانات میں شرکت کیے بغیر ایم بی اے کی ڈگری سے نوازا جا رہا ہے۔
انہیں سندھ کے تاریخی یونیورسٹی جو کے قائد اعظم محمد علی جناح کا مادر علمی ہے۔ سیکرٹری جس کے ماتحت یونیورسٹیز اور بورڈز ہیں پوری سندھ۔ اُن کو خوش کرنے کی لیے اور وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی جو کی تاریخ میں سب سے طویل مدت گزارنے والیے وی سی ہیں جن کو تازہ اپریل میں بنا انٹرویو کی ملازمت مدت بڑھا دیگئی۔ يے وو وی سی ہیں جن کی مددت ملازمت چار مہینے پہلی بڑھا دی گئی تھی ۔ عباس بلوچ کو ویک اینڈ ایم بی اے پروگرام میں داخلہ دیا گیا ہے جو قائد اعظم کا مادر علمی بھی ہے۔ انتظامیہ نے یونیورسٹی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں ہر صورت میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے یونیورسٹی کی داخلہ اور امتحانی پالیسی پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔
یہ حالیہ خلاف ورزیاں اس بات پر گہرے خدشات کو جنم دیتی ہیں کہ اگر سیکریٹری خود اس طرح کی کرپٹ سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو یونیورسٹیاں شفافیت کے ساتھ کیسے کام کر سکیں گی؟
پہلے اور دوسرے سمسٹر کے امتحانات کے دوران، سیکریٹری نے کلاسوں میں شرکت کیے بغیر ایم بی اے کے دو سمسٹروں میں A-1، A، اور B گریڈز حاصل کیے۔
سیکریٹری، جو کہ ویک اینڈ ایم بی اے پروگرام میں رجسٹریشن نمبر 23F-202 کے تحت طالب علم ہیں، بیشتر کلاسوں سے غیر حاضر رہے۔ وہ تمام کورسز کی 18 کلاسوں سے بھی غیر حاضر تھے لیکن تمام کورسز میں کامیاب ہو گئے۔ یاد رہی کے انہوں نے تازہ بز نس کے ڈین ڈاکٹر زاہد علی چنر کا ڈینشپ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
اسی طرح دوسرے سمسٹر میں بھی، وہ ‘کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنگ’ کی تمام 18 کلاسوں سے غیر حاضر رہے لیکن انہیں اجازت مل گئی اور انہوں نے A-1 گریڈ کے ساتھ وہ کورس پاس کر لیا۔
یہ جان کر حیرت ہوئی کہ سیکریٹری کو عیدالاضحیٰ کی عام تعطیل والے دن، یعنی 18 جون 2024 کو بھی کلاسوں میں حاضر دکھایا گیا۔
یونیورسٹی کی امتحانی پالیسی کے مطابق، کسی بھی طالب علم کے لیے کم از کم 75 فیصد حاضری لازمی ہے تاکہ وہ امتحان میں شرکت کر سکے، لیکن سیکریٹری کے کیس میں اس پالیسی اور ضابطے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور ہر تیاریاں مکمل کی گئی ہیں کے انکو ایک جعلی ڈگری سے نوازا جائے اور وہ ب اس ادارے سے جس کی ماضی میں ایک سا کھ رہی ہے۔