تحریر :- سبھاش مہیشوری
پاکستان کے صوبہ سندھ میں قیام پذیر قدیم ترین ہندو مہیشوری میگھوار برادری کی جانب سے گزشتہ روز اپنے مذہبی پیشوا و بانی شری دھنی ماتنگ دیو کی شہادت کا دن کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں پوری عقیدت و
احترام کے ساتھ منایا گیا یہ دن اکشے تریج (اکھاتریج) کہلاتا ہے اور تاریخی حوالوں کے مطابق آج سے تقریباً آٹھ صدیاں پہلے سندھ کے
ضلع مٹھی اور بدین کے قریب ماٹی ڈکن میں واقع سینڑیں تھر کے میدان میں شری دھنی ماتنگ دیو بیرونی حملہ آوروں سے جنگ لڑتے
کلچر”کے مطابق ماتنگ دیو ہندو مہیشوری میگھوار قوم کے بانی و پیشوا تھے جنہوں نے قدیم نچلی ذاتوں کے ٹھکرائے ہوئے قبائلی لوگوں کو پستی سے نکالنے کے لئے اصلاحی تحریک کا آغاز کیا انہوں نے نہ صرف پچھڑے ہوئے لوگوں کو سینے سے لگایا ان کا ہاتھ تھاما بلکہ اندھیرے سے نکال کر انہیں دنیاوی و روحانی گیان دیا اور
تمام بکھرے ہوئے قبائل کو ایک نئی قوم کی شکل دی اس کتاب کے مطابق آج سے لگ بھگ آٹھ صدیاں پہلے سندھ کے مشہور زمانہ سومرا اور سما قبائل سے بھی شری ماتنگ دیو کے بہت گہرے مراسم تھے جبکہ سینڑیں تھر کی جنگ میں سندھ دھرتی اور اپنی قوم کی حفاظت کی
خاطر دونوں قبائل نے مل کر ماتنگ دیو کے شانہ بشانہ بیرونی حملہ آوروں کا بہادری سے مقابلہ کیا تھا اور سرخرو ہوئے تھے آج شری ماتنگ ڈیو کی سمادھی بدین ماٹی ڈکن کے علاقے میں واقع ہے جہاں ہر سال ہندو مہیشوری برادری کی جانب سے اپنے پیشوا و نجات دہندہ ماتنگ ڈیو کی عظیم قربانی کی یاد میں سالانہ ایک روزہ یاترا کی جاتی ہے جسے کھڑیا یاترا کہا جاتا ہے جس
میں سندھ بھر سے ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں جبکہ کئی متوالے سینکڑوں کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرکے بھی شری ماتنگ دیو کی سمادھی کے مقام تک پہنچتے ہیں اور سندھ کے اس عظیم سپوت اور رہنما کو پورے دل سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اس موقع پر سندھ کے دیگر شہروں میں بھی جہاں ہندو مہیشوری برادری کی کثیر تعداد آباد ہے مختلف اجتماعات منعقد کئے جاتے ہیں ورت رکھے جاتے ہیں اور پوجا پاٹ وغیرہ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں نہ صرف فخر سندھ پرم گُرو ماتنگ دیو کی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے بلکہ پیارے ملک پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیئے دعائیں بھی کی جاتی ہیں